41 کروڑ کی گائے: انڈیا سے برازیل میں فروخت ہونے والی ’اونگل‘ نسل کی اس گائے میں کیا خاص بات ہے؟


BBCآندھرا پردیش میں 4 لاکھ اونگل مویشی ہیں۔آندھرا پردیش کے گاؤں اونگل کی ایک گائے اس وقت سرخیوں کی زینت بن گئی جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسے برازیل کے ایک بازار میں 41 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا ہے۔اونگل کی نسل کی یہ گائے برازیل میں ویاتینا 19 (Viatina-19) کے نام سے جانی جاتی ہے۔ فروری میں برازیل میں ہونے والی نیلامی میں اس گائے کو بہت زیادہ قیمت پر فروخت کیا گیا تھا۔اس اونگل گائے کو دنیا کی سب سے مہنگی گائے قرار دیا جا رہا ہے۔آندھرا پردیش کے ضلع پرکاسمکے مکینوں، خاص طور پر گاؤں کارواڑی نے اس فروخت کے بعد خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’اونگل گائے کے ساتھ ہندوستانی ہونا بڑے فخر کی بات ہے۔‘گائے نے ملک کا سر فخر سے بلند کیاکارواڑی گاؤں کا ضلعکاسم اونگل ڈویژن سے تقریباً 12 کلومیٹر دور واقع ہے۔پولاوراپو چنچورمایا نامی ایک دیہاتی نے 1960 میں اس اونگل نسل کی ایک گائے اور ایک بیل برازیل کے ایک شہری کو فروخت کیا۔چنچورامیا کو خوشی ہے کہ ان کا بچھڑا، یہ گائے، بین الاقوامی بازار میں اتنی زیادہ قیمت پر فروخت ہوئی۔پولاورپو وینکٹرامیا گاؤں کے سابق سرپنچ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک گائے کی وجہ سے ہماری ریاست اور ملک کا نام دور دور تک پہنچ رہا ہے۔BBCاونگل نسل کا بیلآندھرا پردیش میں چار لاکھ اونگل مویشیاونگل نسل پر تحقیق کرنے والے ہیںچنچو چیلامیانے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’1962 میں ٹیکو نامی ایک شخص نے 60 ہزار روپے میں ایک بیل خریدا اور اسے برازیل لے گیا۔ اس نے اس کی منی بھی محفوظ کر لی۔ یہ اب بھی برازیل کے شہریوں کے پاس ہے۔‘88 سالہ چیلامیا نے مزید بتایا کہ ’میں نے وہ بیل بھی دیکھا ہے۔ اس نے دہلی میں منعقدہ جانوروں کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ تب وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی اسے مبارکباد دی تھی۔ اسی وجہ سے برازیلیوں نے اسے خریدا تھا۔لام فارم کے چیف سائنسدان ڈاکٹر متھراؤ کا کہنا ہے کہ آندھرا پردیش میں اونگل نسل کے چارلاکھ جانور ہیں۔ برازیل میں کل 220 ملین جانوروں میں سے 80 فیصد اونگل مویشیوں سے پالے جاتے ہیں۔BBCاونگل مویشیاونگل گائے کی کیا خاصیت ہے؟جانور کے سفید رنگ، سڈول جسم، سرخی مائل شکل اور اونچی پیٹھ سے کوئی شخص مسحور ہو جاتا ہے۔اگرچہ گائے کی بہت سی دوسری نسلیں ہیں تاہم اونگل ان میں نمایاں ہے۔ اس کا وزن تقریباً 1100 کلوگرام ہوتا ہے اور وہ بہت طاقتور ہیںوہ انتہائی گرم ماحول میں بھی زندہ رہتے ہیں۔۔وہ آسانی سے بیمار نہیں ہوتے۔ وہ بہت چست ہیں۔ایک بار گرفت حاصل کرنے کے بعد، وہ پانچ سے چھ ایکڑ زمین پر ہل چلانے کے بعد رک جاتے ہیں۔ پرکاشن ضلع مویشیوں کی اس نسل کی جائے پیدائش ہے۔اونگل میں کسانوں کی انجمن کے رہنما، ڈوگینی گوپی ناتھ نے کہا، ’عالمی شہرت یافتہ اونگل نسل کی ابتدا دو دریاؤں گنڈالکما اور پالیرو کے درمیان کے علاقے میں ہوئی ہے۔ اونگل نسل کو اس علاقے کی مٹی کے حالات، مٹی میں نمک کی مقدار اور یہ جو گھاس کھاتی ہے، سے طاقت ملتی ہے۔‘BBCکسان یونین کے رہنما گوپی ناتھ دوگنینیکولمبیا میں نر اور مادہ دونوں خصوصیات کا حامل نایاب پرندہ دریافتگائے کے پتے میں وہ قیمتی چیز جس کے لیے ڈاکو گھروں اور گاڑیوں کو لوٹ رہے ہیںگائے کے پتے میں وہ قیمتی چیز جس کے لیے ڈاکو گھروں اور گاڑیوں کو لوٹ رہے ہیںزہریلے بچھو جن کے زہر کی قیمت کئی ملین ڈالر فی لیٹر ہے مگر انھیں پکڑنے کے لیے گھپ اندھیرے کا انتظار کرنا پڑتا ہےکیا اونگل بیلوں کی تعداد کم ہو رہی ہے؟آندھرا پردیش کے علاقے میں، سنگل اونگل بیلوں کی ایک جوڑی آسانی سے کہیں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم، زراعت میں بڑھتی ہوئی میکانائزیشن، نقد فصلوں کی بڑھتی ہوئی مانگ، اور چاول کی گرتی ہوئی پیداوار نے کسانوں کے لیے ان جانوروں کی دیکھ بھال کرنا مشکل بنا دیا ہے۔اس لیے ان کی تعداد بھی کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔ منڈاوا سرینواس راؤ نامی ایک کسان کہتے ہیں’میں پچھلے چالیس سالوں سے کھیتی باڑی کر رہا ہوں۔ بچپن میں ہم بیلوں سے کھیتوں میں ہل چلاتے تھے۔ اب ٹریکٹروں کی آمد سے بیل کھیتی سے غائب ہو گئے ہیں۔‘گاؤں کے ایک کسان ناگینی سریش کہتے ہیں کہ پہلے، بیل اکثر کارواڑی سے برازیل کو برآمد کیے جاتے تھے۔ اب وہاں بھی بیل نظر نہیں آتے۔‘چیلمیا نے بتایا کہ ’1990 کے بعد ایسا لگتا ہے کہ بیلوں سے ہل چلانا تقریباً بند ہو گیا ہے۔ ٹریکٹر کے ذریعے ہل چلانا بڑھ گیا ہے۔ اس لیے اب صرف وہی لوگ جو مالی حالات اچھے ہیں یا جو بیلوں کی دوڑ کا شوق رکھتے ہیں وہ ان بیلوں کو سنبھال سکتے ہیں۔‘لیکن کچھ جگہوں پر بیل اب بھی کھیتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ بیل ہل چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر تمباکو کے کھیتوں میں۔ سنگم سیٹی انکما راؤ نامی ایک کسان کہتے ہیں۔’میں اب بھی چار بیلوں کے ساتھ کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ ہم ایک دن میں چار سے پانچ ایکڑ ہل چلاتے ہیں۔‘ BBC1962 میں ٹیکو نامی شخص نے 60 ہزار روپے میں ایک بیل خریدا اور برازیل لے گیااپنے گوشت کے لیے مشہور انڈیا میں جانوروں کو صرف دودھ یا زراعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن چیلامیا کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک میں صورتحال مختلف ہے۔وہ کہتے ہیں ’برازیل میں 80 فیصد گائے اور بیل گوشت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ کچھ بیلوں کی پیٹھ پر پٹی نہیں ہوتی۔ ان کا وزن بھی 450 سے 500 کلو تک ہوتا ہے۔‘۔لیکن اونگل بیلوں کا وزن 1100 سے 1200 کلو تک بڑھ جاتا ہے۔ وہاں بیلوں کو کھلانے اور پینے پر زیادہ رقم خرچ نہیں ہوتی۔کہا جاتا ہے کہ ان کے گوشت میں چکنائی کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان بیلوں کو پسند کرتے ہیں،چیلمیا کا کہنا ہے کہ اونگل بیلوں کا استعمال کرتے ہوئے نئی نسلیں پیدا کی جا رہی ہیں۔BBCڈاکٹر چیلمیابرازیل جیسے ممالک میں، جن کا انحصار مویشیوں کی کھیتی پر ہے، اونگل نسل کے حیاتیاتی جین کا استعمال کرتے ہوئے نئی نسلیں تخلیق کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر چیلمیا کہتے ہیں کہ ’برہمن نسل کی ابتدا اونگل نسل سے ہوئی ہے۔ برازیل میں 80 فیصد سے زیادہ مویشیوں کو اونگل نسل کے ساتھ کراس بریڈ کیا جاتا ہے۔ وہ بنیادی طور پر گوشت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘عام طور پر ایک گائے چھ بار بچے دیتی ہے۔ لیکن چیلامیا کا مزید کہنا ہے کہ حال ہی میں برازیل میں ایک نیا تجربہ شروع ہوا ہے۔انھوں نے کہا،’اونگل گایوں اور بیلوں کے انڈے نکال کر مصنوعی انسا نیشن کی جاتی ہے۔ پھر جنین کو مقامی گایوں کے پیٹ میں لگایا جاتا ہے۔ اس طرح اونگل نسل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔‘’حکومت کو توجہ دینی چاہیے‘کسان تنظیم کے رہنما ایس گوپی ناتھ نے کہا کہ حکومت کو قومی معیشت کے لیے اونگل گائے کی ترقی کے لیے کوششیں کرنی چاہیے۔اس کے لیے برازیل کی طرح انڈیا میں بھی مطالعہ اور تحقیق کی جانی چاہیے۔ اس قسم کی پیداوار بڑھانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ڈاکٹر چیلمیا نے بھی کہا کہ ان کو افسوس ہے کہ حکومت اونگل ذات کے خزانوں کو بچانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ لام فارم اینیمل ریسرچ سینٹر کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر ایم متھراؤ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’تاہم مرکزی اور ریاستی حکومتیں اونگل نسل کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے اونگل گایوں اور بیلوں کے تحفظ کے لیے تین مراکز قائم کیے ہیں۔گائے کے پتے میں وہ قیمتی چیز جس کے لیے ڈاکو گھروں اور گاڑیوں کو لوٹ رہے ہیں’سونے سے بھی مہنگی خوشبو‘ کے حصول کی خواہش جو پاکستان میں کستوری ہرن کو معدومیت کا شکار کر رہی ہےزہریلے بچھو جن کے زہر کی قیمت کئی ملین ڈالر فی لیٹر ہے مگر انھیں پکڑنے کے لیے گھپ اندھیرے کا انتظار کرنا پڑتا ہےہارس شو کیکڑا: جس کا نیلا خون آپ کی زندگی بچا سکتا ہےزہریلی مکڑیوں کی سمگلنگ: ’جیسے ہی لاہور پہنچے تو گاہگ نے اپنا موبائل بند کر دیا‘کولمبیا میں نر اور مادہ دونوں خصوصیات کا حامل نایاب پرندہ دریافت

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

ہمسایہ ممالک، حکمت عملی اور بیانیے کی جنگ: پاکستان کو شدت پسندی کی نئی لہر کے خلاف پرانے چیلنجز کا سامنا

ہمسائیہ ممالک، حکمت عملی اور بیانیے کی جنگ: پاکستان کو شدت پسندی کی نئی لہر کے خلاف پرانے چیلنجز کا سامنا

یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری میں ہلاکتیں 53 ہو گئیں

حکومت کے 70 روپے فی لیٹر پیٹرول لیوی کو مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

سوشل میڈیا منفی پروپیگنڈا، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے16 افراد کو دوبارہ طلب کر لیا

41 کروڑ کی گائے: انڈیا سے برازیل میں فروخت ہونے والی ’اونگل‘ نسل کی اس گائے میں کیا خاص بات ہے؟

پشاور میں کھلونا بندوق اور فائر کریکر پر دفعہ 144 نافذ

چیمپئنز ٹرافی میں صرف ایک اسپنر کو کھلانا سب سے بڑی غلطی تھی، انضمام الحق

ایک سال میں 50 ارب روپے کا قرضہ اتار دیا، علی امین گنڈاپور کا دعویٰ

وزیر اعظم جلد بجلی قیمتوں میں کمی کا جامع پروگرام پیش کریں گے، وزیر پیٹرولیم

ایلون مسک نے 2026 کے آخر میں اسٹاشپ کو مریخ روانہ کرنے کا اعلان کر دیا

پنجاب بھر میں وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری

ٹرینوں کا شیڈول جاری، کوئٹہ سے چمن ٹرین سروس بحال

ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکہ کے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود عملے کو ’انتظامی چھٹی‘ پر بھیج دیا گیا

نوشکی بم حملے میں تین سکیورٹی اہلکاروں سمیت پانچ ہلاک، جنوبی وزیرستان اور ٹانک کے کچھ علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی