
سعودی عرب کے شہر ریاض میں مزدوری کرنے والے اقبال حسین کو تین سال بعد پاکستان واپس آنے کا موقع ملا ہے۔ گذشتہ تین سالوں میں ہر عید پر پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن ایئر ٹکٹ مہنگے ہونے کے باعث ان کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔لیکن اس بار قسمت ان کے ساتھ تھی اور انہیں عید پر اپنے گھر آنے کا موقع مل گیا۔ انہوں نے جب ایک سعودی ایئر لائن کی ویب سائٹ پر ٹکٹ دیکھا تو انہیں اتنی قیمت میں مل گیا جو وہ بآسانی ادا کر سکتے تھے۔ اقبال حسین کا کہنا ہے کہ جو ٹکٹ عام طور پر 14 سو سے 16 سو سعودی ریال تک ملتا ہے وہ انہیں اس مرتبہ عید پر 850 ریال میں مل گیا۔اقبال حسین جیسے ہزاروں مسافر آج کل بجٹ ایئر لائنز کا رخ کر رہے ہیں جو کم لاگت میں فضائی سفر کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں کم لاگت والی ایئر لائنز سفری صنعت میں انقلاب برپا کر رہی ہیں اور مسافروں کو کم خرچ میں زیادہ سہولت فراہم کر رہی ہیں۔یہ ایئر لائنز اپنے آپریشنل اخراجات اور غیر ضروری سہولیات کو ختم کر کے مسافروں کو کم قیمت پر ٹکٹس کی سہولت دیتی ہیں۔ بجائے اس کے کہ روایتی ایئر لائنز کی طرح مسافروں کو لگژری کھانے اور اضافی سامان کی سہولت دی جائے، یہ کمپنیاں بنیادی سفری سہولت پر زور دیتی ہیں اور اضافی خدمات کے لیے رقم وصول کرتی ہیں۔پاکستان ٹریول ایجنٹس اینڈ ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن (ٹاپ) کے رہنما ندیم شریف کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کے بڑے شہروں سے ہوائی جہاز کے ٹکٹ کی خریداری میں مسافر اچھے داموں میں ٹکٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کراچی سے بیرون ملک سستے فضائی ٹکٹس حاصل کرنا دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے کیونکہ یہاں بین الاقوامی ایئرلائنز کی تعداد زیادہ ہے اور ان کے درمیان سخت مسابقت پائی جاتی ہے۔ایئر لائنز غیر ضروری سہولیات ختم کر کے مسافروں کو کم قیمت پر ٹکٹس کی سہولت دیتی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پیان کا کہنا ہے کہ کراچی سے بک کرائے گئے ٹکٹس کی قیمت لاہور اور اسلام آباد کے مقابلے میں 10 سے 45 ہزار روپے تک کم ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یورپ کے لیے بھی کراچی سے نسبتاً سستی پروازیں دستیاب ہوتی ہیں۔ کراچی کے مقابلے میں فیصل آباد، پشاور اور ملتان جیسے شہروں میں بین الاقوامی پروازوں کی کمی کی وجہ سے مسافروں کو مہنگے داموں ٹکٹس خریدنے پڑتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مسافر آف سیزن میں بکنگ کریں اور مختلف ایئرلائنز کی سالانہ آفرز سے فائدہ اٹھائیں تاکہ وہ اپنے سفری اخراجات کم کر سکیں۔کراچی سے تعلق رکھنے والے ٹریول ایجنٹ نوید وحید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں اب کئی سستی ایئر لائنز نے اپنے آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔ ان ایئر لائنز کے پاکستان میں آپریشنز کے بعد مسافروں کو بہت سے روٹس پر سستے ٹکٹ میسر ہیں۔ ان ایئر لائنز میں فلائے اے ڈیل، فلائے دبئی، ایئر سیال، ایئر ایشیا سمیت دیگر ایئر لائنز شامل ہیں۔اقبال حسین جیسے ہزاروں مسافر آج کل بجٹ ایئر لائنز کا رخ کر رہے ہیں، جو کم لاگت میں فضائی سفر کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں کم لاگت والی ایئر لائنز سفری صنعت میں انقلاب برپا کر رہی ہیں، اور مسافروں کو کم خرچ میں زیادہ سہولت فراہم کر رہی ہیں۔یہ ایئر لائنز اپنے آپریشنل اخراجات کو کم کر کے اور غیر ضروری سہولیات کو ختم کر کے مسافروں کو کم قیمت پر ٹکٹس کی سہولت دیتی ہیں۔ بجائے اس کے کہ روایتی ایئر لائنز کی طرح مسافروں کو لگژری کھانے اور اضافی سامان کی سہولت دی جائے، یہ کمپنیاں بنیادی سفری سہولت پر زور دیتی ہیں اور اضافی خدمات کے لیے فیس وصول کرتی ہیں۔دنیا بھر میں ایئر لائنز کب سستے ٹکٹ دیتی ہیں؟نوید وحید کے مطابق دنیا بھر میں ایئر لائنز عام طور پر سستے ٹکٹس کی ڈیلز مختلف مواقع پر دیتی ہیں جیسے آف سیزن میں جب مسافروں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ یورپ اور امریکہ میں جنوری تا مارچ اور ستمبر تا نومبر کے مہینوں میں سفر کرنے والوں کی تعداد کم ہوتی ہے تو ایئر لائنز مختلف آفرز مسافروں کو فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سالانہ سیل اور پروموشنز بلیک فرائیڈے، سائبر منڈے، نیو ایئر، اور مختلف ایئر لائنز کی سالگرہ پر خصوصی آفرز دی جاتی ہیں۔پاکستان میں اب کئی سستی ایئر لائنز نے اپنے آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پینوید وحید کا مزید کہنا ہے کہ ایڈوانس بکنگ پر اگر مسافر 2 سے 6 ماہ پہلے بکنگ کریں تو بھی سستے ٹکٹس مل سکتے ہیں۔ کئی بار مسافروں کو آخری وقت کی ڈیلز بھی اچھی مل جاتی ہیں جب فلائٹ میں خالی نشستیں ہونے کی صورت میں ایئر لائنز کم قیمت پر ٹکٹس پیش کیے جاتے ہیں۔انہوں نے تواتر سے فضائی سفر کرنے والے ایئر لائن لائلٹی پروگرامز اور پرومو کوڈز مختلف ایئر لائنز کی ممبرشپ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ایئر لائنز کم قیمت ٹکٹ کیسے افورڈ کرتی ہیں؟پاکستان کی نجی ایئر لائن میں کام کرنے والے محمد وقاص بتاتے ہیں کہ ایئر لائنز اپنے کرایوں کو کم رکھنے کے لیے کئی طریقے اپناتی ہیں۔ اضافی سہولیات اچھی نشست کا انتخاب، کھانے پینے کی اشیاء اور اضافی سامان کے لیے الگ سے فیس وصول کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بڑے ایئرپورٹس کے بجائے چھوٹے اور کم مصروف ایئرپورٹس کا انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ فیس کم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ طیارے کم وقت کے لیے گراؤنڈ پر رکھے جاتے ہیں تاکہ زیادہ تعداد میں پروازیں چلائی جا سکیں۔ عملے اور ایئر کرافٹ کے اخراجات میں کمی کے لیے کم تنخواہ پر عملے کی بھرتی کی جاتی ہے۔نوید وحید کہتے ہیں کہ سستی ایئر لائن پر سفر کرنے والوں کو سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ وہ کم قیمت پر سفری سہولت حاصل کر رہے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ زیادہ پروازوں کی دستیابی کی وجہ سے بھی مسافر انتظار سے بچ جاتے ہیں۔اگر نقصانات کی بات جائے تو ان میں سامان کے لیے زیادہ فیس دینی پڑتی ہے اور محدود نشستوں کی گنجائش ہونے کی وجہ سے انہیں اکثر ونڈو سیٹ نہیں مل پاتی ہے۔ جبکہ دوران پرواز کھانے پینے اور دیگر سہولیات کے لیے انہیں موقع پر پیسے دینے پڑتے ہیں۔کیا سستی ایئر لائنز واقعی بہتر انتخاب ہیں؟اگر آپ مختصر فاصلے کی پرواز کے لیے سفر کر رہے ہیں اور زیادہ سہولیات کی پرواہ نہیں کرتے تو بجٹ ایئر لائنز ایک بہترین آپشن ہو سکتی ہیں۔ تاہم اگر آپ کو زیادہ سامان لے کر جانا ہے یا دورانِ پرواز آرام اور سہولیات چاہتے ہیں، تو مکمل سروس ایئر لائنز بہتر انتخاب ثابت ہو سکتی ہیں۔سستی ایئر ٹکٹس کی پیشکش نے سفر کو مزید آسان اور عام آدمی کے لیے قابلِ رسائی بنا دیا ہے۔ تاہم اس کے پیچھے موجود شرائط اور اضافی فیسوں کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ بجٹ اور سفری ضروریات کے مطابق بہترین فیصلہ کیا جا سکے۔ اگر صحیح طریقے سے منصوبہ بندی کی جائے، تو کم لاگت والی ایئر لائنز بہترین سفری تجربہ فراہم کر سکتی ہیں۔