
BBCزاو کی آن لائن شناخت ظاہر کی گئیگذشتہ ماہ لندن میں پی ایچ ڈی کے ایک چینی طالب علم زینہاؤ زاو کو دو بر اعظموں میں دس خواتین کو منشیات دینے اور ان کا ریپ کرنے پر سزا کیا سنائی گئی۔ ان کے جرائم کی ایک لمبی فہرست سامنے آئی ہے۔ 23 مزید خواتین نے ان کے خلاف ریپ کی شکایت درج کرائی ہے جن میں سے کم از کم دو نے بی بی سی ورلڈ سروس سے بھی گفتگو کی ہے۔انتباہ: اس سٹوری میں بعض تفصیلات آپ کو بے چین کر سکتی ہیں!پولیس نے ان کے خلاف مقدمے کے اختتام پر کہا کہ ان کے پاس 50 مزید متاثرین کے ویڈیو شواہد موجود ہیں جو خود زاو نے فلمائے تھے اور یہ کہ پولیس ان خواتین کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ زاو کے 'جرم کا دائرہ ان کی سوچ سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔'بی بی سی سے بات کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ زاو نے چین میں ان کے آبائی شہر میں ان کا ریپ کیا۔ انھیں شراب پلائی۔ شراب پینے کے بعد اگرچہ وہ ہوش میں رہیں لیکن وہ بولنے یا ہلنے سے قاصر رہیں۔ دوسری خاتون نے کہا کہ زاو نے ان کے ساتھ لندن میں زبردستی کی اور انھیں بھی شراب میں ملا کر نشہ آور چیز دی تھی اور یہ کہ جب وہ قدرے ہوش میں آئیں تو انھیں احساس ہوا کہ ان کے ساتھ نہ صرف ریپ کیا گیا بلکہ اسے فلمایا بھی گيا تھا۔بی بی سی نے دو خواتین سے بات کی ہے جن کی گواہی نے زاو کو مجرم ٹھہرانے میں مدد کی۔ زاو کو اب جون میں سزا سنائی جائے گی۔ ان میں سے ایک نے بتایا کہ 'اگر میں پہلے بولتی تو شاید میرے بعد اتنی زیادہ (خواتین) متاثر نہ ہوتیں۔'BBCزاو اور ان سے برآمد ہونے والے سامانمیز پر دو بوتلیںنئے الزامات لگانے والی خواتین میں سے ایک ایلس (اصل نام نہیں) نے بی بی سی کو بتایا کہ زاو نے 2021 میں لندن میں ان کے ساتھ ریپ کیا گیا لیکن وہ گذشتہ ماہ ان کے خلاف ہونے والی مقدمے کی سماعت کے بعد پولیس کے پاس جانے کے قابل ہوئیں۔چینی شہری ایلس نے کہا: 'مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ایسی چیز ہے جس کی آپ اطلاع دے سکتے ہیں۔'وہ کہتی ہیں کہ ان کی پہلی بار زاو سے ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ دوسرے چینی طالب علم دوستوں کے ساتھ لندن کے ایک کلب میں گئیں۔ ان کے گروپ نے ایک دوسرے کو مقبول سوشل میسجنگ ایپ وی چیٹ پر شامل کیا تھا۔اس کے بعد جلد ہی ایک باہمی دوست نے ایلس کو بلومزبری کے پرتعیش علاقے میں زاو کی رہائش گاہ پر شراب کی دعوت دی۔انھوں نے بتایا کہ میز پر سپرٹ کی دو بوتلیں تھیں جو کہ پہلے سے ہی کھلی ہوئی تھیں اور آدھی خالی تھیں۔ انھوں نے ایک بوتل سے مشروبات اپنے دوست کے ساتھ شیئر کرنا شروع کیا لیکن ان کے مطابق زاو نے صرف دوسری بوتل سے پی رہا تھا۔ایلس نے بتایا کہ ان کی دوست عام طور پر شراب کو اچھی طرح برداشت کرتی تھیں لیکن اس بار وہ بہت جلد نشے میں دھت ہو گئیں اور فرش پر لڑھک گئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے سر پر بھی اچانک شراب چڑھنے لگی۔انھوں نے کہا کہ 'عام طور پر جب آپ بہت زیادہ پیتے ہیں تو آپ کو تھوڑی دیر کے لیے اچھا لگتا ہے۔ لیکن اس رات مجھے فوراً چکراور نیند آنے لگی۔'زاو نے انھیں قائل کیا کہ وہ جس حالت میں ہیں ایسے میں ان کے لیے ٹیکسی سے اپنے ہاں جانا محفوظ نہیں ہوگا۔ زاو نے ان سے کہا کہ وہ ان کے بیڈروم میں جھپکی لے لیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اس بات سے اتفاق کیا کیونکہ انھیں یہ پتا تھا کہ ان کی دوست بھی وہیں اپارٹمنٹ میں موجود ہیں۔ان کے مطابق اگلی چیز جو انھیں یاد آتی ہے وہ زاو کا ان کی پینٹ اتارنا ہے۔'ریپ کو فلمایا گيا'وہ بتاتی ہیں: 'میں نے اسے فوراً روکا۔' پھر انھوں نے اپنے سر کے اوپر موبائل فون سے نکلتی ٹارچ لائٹ دیکھی تو انھیں خوفناک احساس ہوا کہ وہ انھیں فلما رہا ہے۔ایلس نے اس کے بیڈ روم سے نکلنے کی شدید کوشش لیکن زاو نے انھیں بیڈ روم میں رکھنے کے لیے زبردستی کی کہ انھیں 'دونوں ہاتھوں سے دروازے کے فریم سے چمٹنا پڑا۔'ایلس نے جب شور مچانے کی دھمکی دی تو زاو نے انھیں جانے دیا لیکن زاو نے ان سے کہ کہ وہ اسے 'بڑی بات' نہ بنائے جا پولیس کے پاس جانے کی حماقت نہ کرے۔زو نے اگلے دن پھر وی چیٹ پر ایلس سے رابطہ کیا لیکن اس نے پچھلی رات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انھوں نے بتایا کہ زاو نے انھیں رات کے کھانے کے لیے مدعو کیا لیکن انھوں نے اسے نظر انداز کر دیا اور وہ دوبارہ کبھی رابطے میں نہیں رہے۔ایلس نے کچھ قریبی دوستوں سے اس کا ذکر کیا لیکن اس واقعے کو آگے نہیں بڑھایا۔'میں نے سوچا کہ کہ اس کے لیے پہلے آپ کو شواہد کی ضرورت ہے۔ اور دوسرے یہ کہ پولیس کو کال کرنے سے پہلے کچھ اہم ہونا ضروری تھا۔'ایلس کا کہنا ہے کہ اگلی بار انھوں نے زاو کا چہرہ چار سال بعد میڈیا میں اس وقت دیکھا جب پولیس نے اس پر الزام لگایا تھا۔لندن میں جنوب مشرقی اور مشرقی ایشیائی خواتین کی ایسوسی ایشن کی ٹرسٹی سارہ یہہ کہتی ہیں کہ غیر ملکی شہریوں کے لیے برطانیہ میں جنسی جرائم کی اطلاع دینا ایک بڑا چیلنج ہے۔انھون نے بی بی سی کو بتایا کہ 'بیرون ملک کے کسی بھی شخص کے لیے یہ مشکل ہو گا کہ وہ ریپ جیسے صدمے کا شکار ہو اور پھر اسے برطانوی قانونی نظام اور این ایچ ایس تک جانا پڑے، یا یہاں تک کہ متاثرین کے لیے فراہم کردہ خدمات تک رسائی حاصل کرنا پڑے۔'وہ کہتی ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ ان کو اپنے حقوق پتا نہ ہوں یا ان کے لیے کون سے وسائل دستیاب ہیں وہ نہ جانتی ہوں۔ اس کے علاوہ ان پر اس کے دیگر نتائج پڑ سکتے ہیں جیسے ان کی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہوں، خود ان کو اور ان کے خاندان والوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے اور ممکنہ قانونی چیلنجز کے بارے میں ان کو تشویش ہو۔زاو نے ایک مرد دوست کو ساتھ آنے کو کہاایلس کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کے تقریباً ایک سال بعد انھیں پتا چلا کہ لندن میں ان کا ایک مرد دوست بھی زاو کو جانتا تھا، لیکن اس نے اس سے تمام رابطہ منقطع کر دیا تھا کیونکہ اسے پتہ چل گيا تھا کہ زاو خواتین کے مشروبات میں منشیات ملاتا ہے۔ایلس کے دوست جئے (اصل نام نہیں) نے ہمیں بتایا کہ جب انھوں نے سنا کہ زاو کو سزا سنائی گئی ہے تو انھیں 'بالکل بھی حیرت نہیں ہوئی۔''اس وقت بہت سے دوستوں کو شاید معلوم تھا (کہ زاو کیا کر رہا تھا)۔ میرا خیال ہے کہ ہماری کچھ خواتین دوست بھی جانتی تھیں۔'جئے نے ہمیں بتایا کہ اس نے 2022 میں ایک پارٹی میں غلطی سے کسی اور کے گلاس سے پی لیا تھا اور پھر اس کی 'طبیعت خراب ہونے لگی' اور اسے 'بہت نیند' آنے لگی۔ زاو نے اسے بتایا کہ اس نے ڈرنک میں سپائک کیا تھا جو پارٹی میں شامل ایک عورت کے لیے تھا۔جئے نے بتایا کہ زاو نے بعد میں انھیں منشیات کا ایک چھوٹا بیگ دکھایا اور پوچھا کہ کیا وہ 'اس کے ساتھ آنا' چاہتا ہے۔ جے نے بتایا کہ زاو یہ چاہتا تھا کہ وہ اس کے لیے ان لڑکیوں کی تلاش کرنے میں مدد کے جن کے مشروبات کو وہ سپائک کرے۔ جئے نے ساتھ آنے سے انکار کر دیا۔بی بی سی نے جئے سے پوچھا کہ وہ شروع میں زاو سے کیوں ملتے رہے اور پولیس کے پاس کیوں نہیں گئے تو جئے نے بتایا کہ ان دونوں کے بہت سے باہمی دوست تھے اس لیے ان کا ایک دوسرے سے نہ ملنا مشکل تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے زاو کے بارے میں اپنے دوستوں کو خبردار کیا تھا، ان سے کہا تھا کہ وہ اس کے ساتھ گھومنے پھرنے سے گریز کریں 'کیونکہ وہ لوگوں کو نشہ دے رہا ہے'۔جئے کا کہنا ہے کہ انھیں اس بارے میں سوچنا پسند نہیں ہے اور وہ اسی لیے پولیس کے پاس نہیں گئے - انھوں نے مزید کہا کہ اسے یقین تھا کہ خواتین کی گواہیاں زاو کو مجرم ٹھہرانے کے لیے کافی ہیں۔جئے کہتے ہیں کہ بالآخر انھوں نے زاو کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیے۔’پورن فینٹسی‘: اجنبیوں سے اپنی بیوی کا ریپ کروانے کا مقدمہ ہمیں مردوں کی بےلگام جنسی خواہشات سے متعلق کیا بتاتا ہے؟جب انڈین نوجوان کا آئی فون 13 چندے کے ڈبے میں گر کر ’بھگوان‘ کا ہو گیا’جب معلوم ہوا کہ سیکس کے دوران کنڈوم اتار دینا ریپ ہے تو میری سانس رُک گئی‘الفائد پر الزامات: ’مجھے بطور سیکس پارٹنر بھرتی کیا گیا، انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا میں کنواری ہوں‘ریچل کا سامنے آنازاو کے مقدمے کی سماعت کے بعد سے لندن اور چین میں پولیس سے رابطے میں رہنے والی ایک اور نوجوان خاتون 'ریچل' کہتی ہیں کہ سنہ 2022 میں گوانگ ڈونگ صوبے میں ان کے آبائی شہر ڈونگ گوان میں زاو نے اسے نشہ دیا اور ان کا ریپ کیا۔ریچل نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ زاو کے ساتھ ڈیٹ پر گئی تھیں۔ ان دونوں کی آن لائن ملاقات ہوئی تھی۔ انھوں نے سوچا کہ وہ ایک بار میں جا رہے ہیں لیکن اس کا اختتام اس کے گھر پر ہوا جو کہ ایک بڑا ولا تھا جسے زاو نے اپنے خاندان کی بہت سی جائیدادوں میں بتایا تھا۔وہ کہتی ہیں کہ اس کے پس پشت زاو نے سبز رنگ کا کاک ٹیل بنایا۔ اس کے بعد انھوں نے شراب نوشی کا کھیل شروع کیا۔ اس کے بعد انھیں 'چکر آنے لگے'۔ ریچل نے یوکے پولیس کو بتایا ہے کہ زاو انھیں ایک بیڈ روم میں لے گيا جہاں وہ بولنے یا اپنے جسم کو حرکت دینے سے قاصر تھی اور پھر اس کے ساتھ ریپ کیا۔ انھوں نے اگلے دن پولیس کو اطلاع دینے کے بارے میں سوچا، پھر اس خیال کو ترک کر دیا کیونکہ انھیں خدشہ تھا کہ نا رضامندی ثابت کرنا بہت مشکل ہوگا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'میرے لیے اس حقیقت کو ثابت کرنا مشکل تھا کہ میں شراب پینے کے لیے اس کے گھر جانے کے لیے تیار تھی اور کیا یہ اس بات کا اشارہ نہیں تھا کہ میں جنسی تعلقات کے لیے رضامندی ظاہر کر رہی ہوں۔'اس نے مزید کہا کہ ڈونگ گوان ایک چھوٹی سی جگہ ہے اور وہاں ہمیشہ ایک خطرہ رہتا ہے کہ کہ جب لوگ اس بارے میں جانیں گے تو اس کے والدین، رشتہ دار اور ساتھی یہ سوچیں گے کہ وہ 'نا سمجھ' ہے۔ہم نے برطانیہ کی پولیس کو دیا جانے والا ریچل کا بیان دیکھا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی کہانی سنی جائے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سے مزید متاثرین کو آگے آنے کی ترغیب ملے گی اور اس لیے کہ وہ زاو کے خلاف چین کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں بھی مقدمہ چلانا چاہتی ہے۔میٹرو پولیٹن پولیس میں عوامی تحفظ کی قیادت کرنے والے سی ڈی آر کیون ساؤتھ ورتھ نے بی بی سی کو بتایا کہ افسران ابھی بھی 23 ممکنہ نئے کیسز پر کام کر رہے ہیں اور یہ کہ کچھ لوگ زاو کی ضبط شدہ خفیہ فوٹیج میں نظر آنے والے افراد یا اب تک الزامات لے کر سامنے آنے والوں سے 'یقینی طور پر مختلف' ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ 'یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس کے شکار میں آنے والوں کا گروپ درحقیقت اس سے کہیں زیادہ ہے جتنا ہم نے ابھی تک محسوس کیا تھا۔'انھوں نے مزید کہا کہ سزاوار قرار دیے جانے والے ریپسٹ کے لیے مزید مقدمے کی سماعت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے اور خواتین کی تعداد کے پیش نظر کراؤن پراسیکیوشن سروس کے ساتھ بات چیت کی جاسکتی ہے اور 'یقینی طور پر ایک کیس' موجود ہے۔'وہ رولیکس سب میرینر گھڑی پہنتا ہے'بی بی سی نے صرف دو متاثرین سے بھی بات کی ہے جن کی پولیس زاو کے مقدمے سے پہلے شناخت کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ یہ دونوں چینی شہری ہیں جو لندن میں زیر تعلیم تھے۔ ان دونوں خواتین کی سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو اس وقت جان پہچان ہوئی جب ان میں سے ایک بیتھ (اصل نام نہیں) نے اپنے تجربے کے بارے میں پوسٹ کیا۔بیتھ کو زاو نے سنہ 2023 میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے فوراً بعد بیتھ نے میٹروپولیٹن پولیس کو اس جرم کی اطلاع دینے کی کوشش کی تھی۔ لیکن پھر اس نے اسے مزید آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا کیونکہ اسے برطانیہ کے قانون کے بارے میں یقین نہیں تھا اور پولیس کے ساتھ اس کی ابتدائی بات چیت کے بعد اسے حوصلہ شکنی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں اس کی 999 پر کی گئی کال کا غلط ترجمہ بھی شامل تھا۔انھوں نے بتایا کہ 'اس وقت میں (زاو کا نام) نہیں جانتی تھی۔ مجھے اس کا پتہ نہیں معلوم تھا، میں اس کے متعلق صرف عام معلومات دے سکتی تھی۔'مایوسی کے عالم مین بیتھ نے سوشل میڈیا پر ایک انتباہ پوسٹ کیا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ ایک اور چینی طالبہ 'کلارا' (اصل نام نہیں) کا کہنا ہے کہ وہ 'فوری طور پر' جان گئیں کہ یہ وہی شخص ہے جس نے دو سال قبل لندن کے چائنا ٹاؤن میں ایک نائٹ آؤٹ کے بعد انھیں نشہ آور چیز پلا کر ان کا ریپ کیا تھا۔کلارا کہتی ہیں کہ بیتھ کی پوسٹ میں ہر تفصیل نے اسی آدمی کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے کہا: 'اس کا گوانگ ڈونگ لہجہ ہے، وہ ایماندار نظر آتا ہے اور وہ رولیکس سب مرینر گھڑی پہنتا ہے۔'خواتین نے آن لائن بولنا شروع کر دیا اور بیتھ نے کلارا کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پولیس کو رپورٹ کرے۔مہینوں بعد پولیس نے بیتھ سے یہ کہنے کے لیے رابطہ کیا کہ وہ کیس کی دوبارہ تفتیش کر رہے ہیں کیونکہ اب اسی بابت کلارا سامنے آ چکی تھیں۔BBCزاو یونیورسٹی کالج لندن میں پڑھتا تھا اور ایک پرتعیش علاقے میں رہتا تھامزید خواتین کو آگے آنے کی ترغیبزاو کے ضبط شدہ آلات میں پولیس کو ایک ویڈیو بھی ملی تھی جس میں بیتھ نظر آ رہی تھیں۔میٹ پولیس نے اس کے بعد اپنے اس طرز عمل پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس نے ابتدائی طور پر ان کے الزامات کو کس طرح سے لیا تھا۔سی ڈی آر ساؤتھ ورتھ نے کہا کہ 'ہم ایسے حالات سے بچنا چاہتے ہیں جہاں متاثرین کو لگتا ہے کہ شاید انھیں سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے، یا منع کیا جا رہا ہے۔'انھوں نے کہا کہ اب تمام فرنٹ لائن افسران کو اضافی تربیت دی جا رہی ہے۔کلارا نے برطانوی پولیس کے ساتھ ایک مثبت تجربہ بیان کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ مقدمے کی سماعت کے لیے لندن نہیں جانا چاہتیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ یہ بات ان کے والدین کو پتہ چل جائے گی اور اس کے بعد میٹ نے ان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے دو افسران کو چین بھیجا کیونکہ اس نے ویڈیو کے ذریعے شواہد فراہم کیے تھے۔مسٹر ساؤتھ ورتھ کا کہنا ہے کہ ان افسران کی مدد چینی حکام نے کی، جو میٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور 'بہت معاون' ہیں۔'مجھے امید ہے کہ اس سے متاثرین کو کچھ حوصلہ ملے گا، وہ دنیا میں کہیں بھی ہوں، آپ آگے آنے کے لیے محفوظ ہیں۔'لندن میں قیام کے دوران زاو نے 2017 اور 2019 کے درمیان بیلفاسٹ میں بھی تعلیم حاصل کی لیکن پولیس کو یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا اس کے وہاں رہتے ہوئے اس نے منشیات دینے اورریپ کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔بیتھ نے لندن کی عدالت میں شواہد فراہم کیے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد ہی انھیں احساس ہوا کہ وہ اور کلارا واحد دو خواتین ہیں جنھوں نے زاو کو سزا سنانے میں مدد کی تھی۔انھوں نے کہا: 'میں کافی عرصے تک سوچتی رہی کہ میں زاو کے خلاف مقدمے کا اہم حصہ نہیں ہوں۔'لیکن اب وہ خوش ہیں کہ انھوں نے گواہی دی اور دوسری خواتین کو آگے آنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔’پورن فینٹسی‘: اجنبیوں سے اپنی بیوی کا ریپ کروانے کا مقدمہ ہمیں مردوں کی بےلگام جنسی خواہشات سے متعلق کیا بتاتا ہے؟’جب معلوم ہوا کہ سیکس کے دوران کنڈوم اتار دینا ریپ ہے تو میری سانس رُک گئی‘34 سال قبل کویت میں یرغمال بننے والے مسافروں کا برطانوی حکومت سے ہرجانے کا مطالبہ: ’عراقی فوجیوں نے میرا ریپ کیا‘الفائد پر الزامات: ’مجھے بطور سیکس پارٹنر بھرتی کیا گیا، انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا میں کنواری ہوں‘جب انڈین نوجوان کا آئی فون 13 چندے کے ڈبے میں گر کر ’بھگوان‘ کا ہو گیا’سوشل میڈیا پر جو دکھاتی ہوں وہ میری نیچرل لائف ہے، باقی 70 فیصد پرائیویٹ رکھتی ہوں‘: ایمن خان