
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ ماحولیات نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے صوبہ بھر میں نئے کار واش بنانے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی ہے۔جبکہ اس پابندی کا اطلاق فوری طور پر کردیا گیا ہے۔ اسی طرح پہلے سے موجود کام کرنے والے تمام کار واش سٹیشنوں کی کڑی نگرانی کے لیے بھی تمام بڑے شہروں اور اضلاع کی انتظامیہ کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔کار واش سٹیشنز بنانے پر پابندی کے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایک کار کو دھونے کے لئے تقریبا چار سو لیٹر پانی استعمال ہوتا ہے۔ اور اس وقت صوبے کو پانی کی قلت کا سامنا ہونے کے باعث پانی کے غیر ضروری استعمال کو کم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ڈی جی محکمہ تحفظ ماحولیات ڈاکٹر عمران حامد کا کہنا ہے کہ ’یہ ابھی شروعات ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ پانی کا غیر ضروری استعمال مکمل طور روکا جائے۔ ہم تمام بڑی فیکٹریوں کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہے ہیں کہ وہ اپنے پانی کو ری سائیکل کر کے دوبارہ استعمال میں لائیں۔‘’واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تو ہر فیکٹری میں لگا ہوا ہے۔ لیکن اب جلد ہم اس نتیجے پر بھی پہنچ جائیں گے کہ اس پانی میں سے جتنا مکمن ہو سکے اسے دوبارہ استعمال کیا جائے۔‘ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات نے یہ فیصلے حال ہی میں محکمہ موسمیات اور ارسا کی جانب سے خشک سالی کی وارننگز کے بعد کر رہا ہے تاکہ آئندہ مہینوں میں پیدا ہونے والی صورت حال کے لیے ذہنی طور پر تیار رہا جا سکے۔یاد رہے کہ گذشتہ مہینے پاکستان کے محکمہ موسمیات اور دریاوں کے پانی کی تقسیم کے نگران ادارے ارسا نے ملک کے تین صوبوں میں خشک سالی کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ ان صوبوں میں پنجاب بلوچستان اور سندھ شامل ہیں۔محکمہ موسمیات کے جاری خشک سالی الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک کے جنوبی حصوں میں بارش نہ ہونے کا دورانیہ دو سو دنوں سے بھی زیادہ رہا جس کی وجہ سے خشک سال کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ملک میں گذشتہ سال کے آخری چار مہینوں اور اس سال کے پہلے دو مہینوں میں بارشیں چالیس فیصد کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے دریاؤں میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے۔ایسی رپورٹس بھی آ رہی ہیں کہ سندھ ڈیلٹا میں ڈالفن مچھلیوں کو بچانا بھی مشکل ہو جائے گا کیونکہ درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے پانی کی سطح روزانہ کی بنیاد پر کم ہو رہی ہے۔پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی نے صوبے کے تمام اضلاع کو مکمنہ خشک سالی کے لیے تیار رہنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ پانی کی کمی سے فصلیں خاص طور پر چاول کی کاشت شدید طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔