پنجاب کی وزیر اطلاعات کی ’فیک ویڈیو‘ پھیلانے کا الزام: ایک سال قبل درج ہونے والا مقدمہ اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکن فلک جاوید کی گرفتاری


پاکستان کے شہر لاہور کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حمایت میں سرگرم کارکن فلک جاوید کو پانچ روز کے لیے نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی تحویل میں دے دیا ہے۔این سی سی آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ انھیں بدھ کے روز لاہور کے علاقے اچھرہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم بعض مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انھیں لاہور کی پولیس نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انھیں لاہور منتقل کیا گیا۔حکام نے بدھ کے روز فلک جاوید کو عدالت میں پیش کیا جہاں این سی سی آئی اے نے عدالت سے ان کے 30 روز کے لیے جسمانی ریماند کی استدعا کی۔ حکام کے مطابق فلک جاوید دو مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔ان میں متنازع قانون پیکا کے تحت درج ایک مقدمہ ’سوشل میڈیا پر ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف پراپیگینڈا اور فیک نیوز پھیلانے‘ سے متعلق ہے تاہم دوسرے مقدمے کی مدعی صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری ہیں۔سنہ 2024 میں فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی میں درج ہونے والے اس مقدمے میں عظمیٰ بخاری نے الزام عائد کیا تھا کہ فلک جاوید نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انھوں نے ایک فیک نازیبا ویڈیو کو عظمیٰ بخاری کے نام سے منسوب کیا اور آگے پھیلایا۔ فلک جاوید لگ بھگ ایک برس تک گرفتاری سے بچتی رہی تھیں۔عدالت نے این سی سی آئی اے کی استدعا کو منظور کیا تاہم جج نے فلک جاوید کو پانچ روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر ایجسنی کے حوالے کیا۔ لاہور کی مقامی عدالت نے این سی سی آئی اے کو ہدایت کی وہ آئندہ سماعت پر فلک جاوید کے خلاف ہونے والی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے۔فلک جاوید پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کی بہن ہیں۔ خیال رہے کہ حال ہی میں صنم جاوید کو 9 مئی سے متعلق ایک مقدمے میں پانچ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ تاحال گرفتار نہیں ہوئی ہیں۔فلک جاوید کو کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا؟فلک جاوید سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس اور ٹک ٹاک پر سرگرم نظر آتی ہیں۔ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ یعنی پیکا کے قانون کے تحت درج ایک مقدمے میں ان کے خلاف الزام ہے کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ’ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف فیک نیوز اور پراپیگینڈا پھیلایا۔‘تاہم ان کے خلاف مرکزی مقدمہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سنہ 2024 میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں درج کروایا۔ اس مقدمے میں ان کے علاوہ کم از کم چھ دیگر افراد بھیشامل ہیں۔مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق عظمی بخاری نے الزام عائد کیا کہ چند سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی طرف سے 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب فیس بک پر ان سے متعلق ایک فیک اور من گھڑت نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کی۔مدعی مقدمہ نے ایف آئی اے کو دی گئی درخواست میں مدعی مقدمہ نے الزام عائد کیا کہ ’اس کے بعد اس ویڈیو کو ایک دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئی اکاؤنٹس کی طرف سے شیئر کیا گیا یعنی آگے پھیلایا گیا۔‘انھوں نے اپنی شکایت میں لگ بھگ 25 کے قریب ایکس ہینڈلز کے نام دیے جن میں ایک فلک جاوید کا نام بھی شامل تھا۔’عظمیٰ بخاری نے ایف آئی اے کو بتایا کہ یہ ویڈیو ایکس اور فیس بک پر مزید بہت سے اکاونٹس نے ’انھیں بدنام کرنے اور ان کی ہتک عزت کی نیت سے‘ شیئر کیا یا آگے پھیلایا۔فلک جاوید کے خلاف الزام کیا ہے؟وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی ایف آئی آر کے مطابق عظمی بخاری کی شکایت پر انکوائری کی گئی۔ انکوائری کے دوران ٹیکنیکل ایکسپرٹ نے ابتدائی تکنیکی تجزیے کی رپورٹ پیش کی جس میں کم از کم چار سوشل میڈیا اکاونٹس کی تصدیق کی گئی جنھوں نے قابل اعتراض ویڈیو کو شیئر کیا اور وہ ویڈیوز ان اکاؤنٹس پر موجود پائی گئیں۔ایف آئی اے انکوائری کے مطابق ابتدائی طور پر فلک جاوید نامی اکاؤنٹ، جو فلک جاوید خود چلاتی ہیں، کی طرف سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ سامنے آئی جس میں ’نازیبا ویڈیو کے بارے میں بریک کیا گیا اور مدعی مقدمہ کے نام لے کر لیبل کیا گیا۔‘اس کے بعد اس ٹویٹ کو دیگر کئی اکاؤنٹس کی طرف سے مدعی مقدمہ کا نام ’لیبل‘ کر کے شیئر کیا گیا۔ ایف آئی اے کی ایف آئی آر کے مطابق انکوائری کے دوران فلک جاوید کو پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تاہم ’وہ دانستا پیش نہیں ہوئیں۔‘اس رپورٹ میں پانچ افراد کی نشاندہی کر کے کہا گیا ہے کہ ’وہ بادی النظر میں فلک جاوید کے ساتھ ملی بھگت سے مدعی مقدمہ عظمیٰ بخاری کے خلاف قابل اعتراض فیک ویڈیو پھیلانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔‘ایف آئی اے نے کہا کہ یہ تمام ملزمان پیکا کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹھہرے ہیں جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ اس کے بعد ان کے خلاف پیکا کے قانون کی شقوں 20، 21 اور 24 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔تاہم گذشہ برس اگست میں مقدمہ درج ہونے کے بعد فلک جاوید روپوش ہو گئیں اور ایف آئی اے انھیں گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔بدھ کے روز ان کی بہن فلک جاوید کی طرف سے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ فلک جاوید ’لاپتہ ہو گئی ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘شہریز خان: عمران خان کے ’بین الاقوامی ایتھلیٹ‘ بھانجے کو پولیس نے نو مئی کے دو برس بعد کیوں گرفتار کیا؟عمران خان کی بہن پر انڈہ پھینکنے کا واقعہ: ’سیاست میں اس طرح کے واقعات کی گنجائش نہیں ہے‘کارکنوں کے بھیس میں پولیس اہلکاروں کی ’خفیہ‘ میٹنگز میں شرکت: وہ سرکاری گواہ جن کے بیانات نو مئی مقدمات میں سزاؤں کی وجہ بنےپی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: کیا عمران خان کی جماعت کے اندر یا باہر کچھ تبدیل ہونے والا ہے؟فلک جاوید کون ہیں؟فلک جاوید پی ٹی آئی کی کارکن اور سوشل میڈیا کارکن صنم جاوید کی بہن ہیں۔ فلک جاوید کے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ایک بڑی تعداد میں فالوورز موجود ہیں۔سابقہ ٹوئٹر یعنی ایکس پر ان کے فالوورز کی تعداد تین لاکھ اسی ہزار کے قریب ہے۔ اسی طرح ٹک ٹاک پر بھی بڑی تعداد میں لوگ انھیں فالو کرتے اور ان کی ویڈیوز کو دیکھتے ہیں۔ اپنی ویڈیوز میں وہ پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں بات کرتی نظر آتی ہیں۔ان ویڈیوز میں وہ مخلتف مواقع پر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے منعقدہ یا پارٹی کی حمایت میں ہونے والے احتجاجی جلسوں یا ریلیوں میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ان کی بہن صنم جاوید کو حال ہی میں 9 مئی 2023 کو ہونے والے اجتجاج کے حوالے سے درج ایک مقدمے میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچ برس کی سزا سنائی۔ تاہم انھیں تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔اس سے قبل صنم جاوید ایک لمبے عرصے تک 9 مئی کے کئی مقدمات میں نامزد ہو کر جیل میں رہ چکی ہیں۔ انھیں سزا ہونے سے کچھ عرصہ قبل انھیں ضمانت پر جیل سے رہا کیا گیا تھا۔’خفیہ عدالتوں میں انصاف کیسے ہوگا‘: بلوچستان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت کیوں؟قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی انسداد دہشتگردی کا ترمیمی بل منظور: سکیورٹی اداروں کو ’غیر معمولی‘ حراستی اختیارات کیوں دیے جا رہے ہیں؟توہینِ مذہب کے مقدمات درج کروانے والا مبینہ گینگ اور ’ایمان‘ نامی پُراسرار کردار: اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے میں کیا ہے؟علیمہ خان کی پریس ٹاک کے دوران بدمزگی: ’مجھ پر تشدد کرنے اور بچانے والے دونوں پی ٹی آئی کے لوگ تھے‘پی ٹی آئی کو ’سوشل میڈیا کی پارٹی‘ کا طعنہ دینے والی جماعتیں کیسے سوشل میڈیا پر ہی اس سے شکست کھا گئیںکارکنوں کے بھیس میں پولیس اہلکاروں کی ’خفیہ‘ میٹنگز میں شرکت: وہ سرکاری گواہ جن کے بیانات نو مئی مقدمات میں سزاؤں کی وجہ بنے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی سکیورٹی واپس، ڈی آئی جی کو نوٹس

سندھ کابینہ میں بڑی تبدیلی کی تیاری، کس سے وزارتیں واپس لی جا رہی ہیں؟

ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق.. افسوس ناک ٹریفک حادثہ کس جگہ پیش آیا؟

آذربائیجان کے طیارے کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ، انڈیا جانے والی پرواز دو روز بعد بھی روانہ کیوں نہ ہو سکی؟

سیلاب میں ہزاروں فش فارم تباہ، مچھلی کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ

زبیر بلوچ: دالبندین میں ’سکیورٹی فورسز کے آپریشن‘ میں مارے جانے والے وکیل کون تھے؟

شہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جواب

’ہائبرڈ نظام کی کامیابی‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات میں کیا ہوا؟

شدت پسندوں کا نیا ہتھیار: سستے چینی کواڈ کاپٹر اور کمرشل ڈرون خیبرپختونخوا میں خوف کی علامت کیسے بنے؟

پنجاب کی وزیر اطلاعات کی ’فیک ویڈیو‘ پھیلانے کا الزام: ایک سال قبل درج ہونے والا مقدمہ اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکن فلک جاوید کی گرفتاری

سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات، پیپلز پارٹی کی واضح برتری

خیبر پختونخوا میں کیش لیس اکانومی کے قیام کی تیاریاں، محکموں سے معلومات طلب

انجینیئر محمد علی مرزا، توہین مذہب کا مقدمہ اور اسلامی نظریاتی کونسل: ’بلاضرورت ایسے کلمات دہرانا ناجائز ہے‘

گجرات میں نامعلوم افراد نے کسان کی بھینس کی دونوں ٹانگیں کاٹ دیں

ودہولڈنگ ٹیکس پہلے غیرشرعی قرار دیا پھر وضاحت، کون سا مؤقف درست؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی