
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دورانِ سماعت انکشاف ہوا ہے کہ کسٹمز حکام کی جانب سے ایک شہری سے ضبط کی گئی ٹويوٹا لینڈ کروزر پراڈو گاڑی کو آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ پشاور کو دینے کے بجائے کراچی میں کمشنر اِن لینڈ ریونیو کے زیر استعمال رکھا گیا۔
عدالت نے معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کسٹمز حکام اور کمشنر اِن لینڈ ریونیو کو توہینِ عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔
سماعت کے دوران کلیکٹر کسٹمز نے اعتراف کیا کہ گاڑی کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے اصل نمبر پلیٹ اتار کر جعلی نمبر پلیٹ لگائی گئی، جس پر عدالت نے شدید اظہارِ ناراضگی کیا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ: آپ افسران ہیں، ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے گاڑی کے ڈرائیوروں کو قربانی کا بکرا بنارہے ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے جعلی نمبر پلیٹ لگانا قابل سزا جرم ہے؟ عدالت کو دھوکا دینے پر آپ کو جیل کیوں نہ بھیجا جائے؟
عدالت نے سوال اٹھایا کہ گاڑی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے کس نے کمشنر اِن لینڈ ریونیو کے پاس منتقل کی؟ اور اس پورے عمل کی انکوائری رپورٹ بیانِ حلفی سمیت طلب کرلی۔
عدالت نے کلیکٹر کسٹمز اور ممبر لیگل کسٹمز کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس، کمشنر اِن لینڈ ریونیو سردار تیمور خان درانی کو چیئرمین ایف بی آر کے ذریعے نوٹس، کمشنر سردار تیمور کو 10 نومبر کو ذاتی حیثیت میں، ڈی جی آرکیالوجی پشاور کو متعلقہ ڈرائیور کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے گاڑی کی منتقلی سے متعلق تمام حکام سے تحقیقات اور بیانِ حلفی طلب کرلیا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ توہینِ عدالت کی کارروائی کسی کو سزا دینے کے لیے نہیں بلکہ عدالتی احکامات پر عمل کرانے کے لیے ہوتی ہے۔ لیکن اگر افسر عدالت میں آ کر جھوٹ بولیں گے تو پھر کارروائی لازم ہو گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔