
“میں اپنی بیوی سے کہتا تھا کہ کمرے آ کر مجھے جوتے مار لو مگر میری ماں کو جواب نہیں دینا اور کبھی ہمارے گھر میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ میاں بیوی کے رشتے میں انڈراسٹینڈنگ ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر دونوں ایک دوسرے کو سمجھتے ہوں تو کوئی کچھ بھی کر لے یہ رشتہ نہیں ٹوٹ سکتا“
مارننگ شوز طلاق کی بڑی وجہ ہیں
یہ الفاظ ہیں بہروز سبزواری کے جو انھوں نے معاشرے میں طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہے۔ بہروز نے فزشیا چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مارننگ شوز میں جس طرح شادیاں دکھائی جاتی ہیں میں ان کے سخت خلاف ہوں۔ مارننگ شوز میں بڑی بڑی شادیاں دیکھ کر لوگ بھی دکھاوے کے لئے مہنگی شادیوں کرتے ہیں جس سے لڑکی کے دل میں امیدیں پیدا ہوتی ہیں وہ سوچتی ہے کہ اس کا سسرال حقیقت میں بھی ایسا ہوگا جبکہ گھر میں سسرال کا ماحول بہت الگ ہوتا ہے۔ پیسہ برباد کرنے کے بجائے پیسہ بچانا سکھایا جائے تاکہ لوگ ایک دن کے دکھاوے کے بجائے شادی شدہ زندگی کو اچھی طرح گزارنے کے لئے بچا سکیں۔
شہروز اور سائرہ کی انڈراسٹینڈنگ نہیں ہوئی
دوسری سب سے اہم بات میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اگر دونوں کا تعلق مضبوط ہوگا تو دنیا کی کوئی طاقت انھیں الگ نہیں کرسکی۔ انٹرویو میں ایک موقع پر انھوں نے اپنے بیٹا بہو کی طلاق کے بارے میں کہا کہ دونوں کی انڈراسٹینڈنگ نہیں ہوئی تھی یہ اللہ کی مرضی ہے لیکن سائرہ آج بھی ان کی بیٹی ہے۔ جبکہ اپنے اور اپنی اہلیہ سفینہ کے رشتے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق بہت مضبوط ہے۔
معاف کرنا سیکھیں اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دیں
تیسری اہم وجہ بیان کرتے ہوئے بہروز کا کہنا تھا کہ معاف کرنا سیکھنا چاہئیے ایک دوسرے کو اور دھوکہ نہیں دینا چاہئیے۔ میں نے اپنے زمانے کی تقریباً ہر مشہور خاتون کے ساتھ کام کیا مگر کبھی اپنی بیگم کو دھوکہ دینے کا خیال بھی دل میں نہیں رکھا۔ ایسا کرنا ضروری ہے اور خود کو روکنا پڑتا ہے۔