یوکرین کا جوابی حملہ، کامیابی کس حد تک ممکن؟


یوکرین کے باشندوں کا کہنا ہے کہ ’اسے جوابی کارروائی نہ کہیں۔ یہ ہمارا حملہ ہے، یہ آخر کار روسی فوج کو اپنی سرزمین سے باہر نکالنے کا ہمارا موقع ہے۔‘یہ بات درست ہے، لیکن حقیقت میں کامیاب ہونے کے لیے کیا کرنا پڑے گا؟سب سے پہلے، یوکرین کو حالیہ کامیابیوں پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیےکیونکہ اس نے مشرقی ڈونیسک اور جنوب مشرقی زاپوریزیا کے علاقوں میں آدھے خالی دیہات پر قبضہ کیا ہے۔کئی ماہ کے تعطل کے بعد یوکرین کے فاتح فوجیوں کی گولیوں کے نشانات سے بھری عمارتوں کے سامنے اپنے ملک کا نیلے اور پیلے رنگ کا پرچم تھامے ہوئے تصاویر یوکرین کے عوام کے حوصلے بلند کرنے کا باعث ہیں۔لیکن بڑی دفاعی منظر میں، یہ ایک سائیڈ شو ہے۔روس کے زیرِ قبضہ علاقوں کا جو حصہ اس مہم میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے وہ جنوب کا ہے: زاپوریزیا شہر اور بحیرۂ ازوف کے درمیان کا علاقہ۔یہ نام نہاد ’لینڈ کوریڈور‘ ہے جو روس کو غیر قانونی طور پر الحاق شدہ کریمیا سے جوڑتا ہے، ذیل میں دیئے گئے نقشے پر جامنی رنگ کی اس سایہ دار پٹی کا مرکزی حصہ ہے جو گزشتہ سال حملے کے ابتدائی ہفتوں کے بعد سے بمشکل تبدیل ہوا ہے۔اگر یوکرین اسے دو حصوں میں تقسیم کر سکتا ہے اور اس پر قبضہبرقرار رکھ سکتا ہے، تو اسی صورت میں اس کا حملہ بڑی حد تک کامیاب تصور کیا جائے گا۔اس سے مغرب میں روس کی افواج کا صفایا ہو جائے گا اور کریمیا میں اپنی چھاؤنی کو دوبارہ سپلائی کرنا مشکل ہو جائے گا۔یہ ضروری نہیں کہ اس کامیابی سےجنگ کا خاتمہ ہو جائے جس کے بارے میں کچھ لوگ اب پیش گوئی کر رہے ہیں کہ یہ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے -لیکن جب ناگزیر امن مذاکرات بالآخر ہوں گے تو اس کی وجہ سے سودے بازی میں یوکرین کا پلڑا بھاری ہو جائے گا۔BBCلیکن روسیوں نے کچھ عرصہ پہلے اسی نقشے کو دیکھا ہے اور اسی نتیجے پر پہنچے ہیں۔لہٰذا جب یوکرین نے اپنے فوجیوں کو تربیت کے لیے نیٹو ممالک بھیجا اور موسم گرما کی اس مہم کے لیے اپنے 12 بکتر بند بریگیڈ تیار کیے تو ماسکو نے یہ وقت ’دنیا کے سب سے طاقتور دفاعی قلعے‘ کی تعمیر میں صرف کیا۔یوکرین کی فوجوں کو ساحل کی جانب جانے سے روکنے کے لیے روس نے خاصے اقدامات کر رکھے ہیں جیسے ببارودی سرنگیں ، کنکریٹ ٹینک بلاکرز، فائرنگ کے مورچے اور خندقیں اتنی وسیع اور گہری ہیں کہ لیپرڈ 2 یا ایم 1 ابرامز ٹینکوں کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔یہ پورا علاقہ پہلے سے نصب شدہ روسی توپ خانے کی زد میں ہے اور یوکرین کی بکتر بند گاڑیوں پر تباہ کن دھماکہ خیز مواد برسانے کے لیے تیار کر دیا گیا ہےجب کہ یوکرین فوج اور ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا عملہ اس انتظار میں ہیں کہ کب ان کے انجینئر پیش قدمی کے محفوظ راستے کا تعین کرتے ہیں۔ابتدائی اشارے یہ ہیںکہ روسی دفاعی نظام اب تک مضبوطی سے قائم ہے۔یوکرین نے ابھی تک اپنی افواج کی بڑی تعداد کو تعینات نہیں کیا ہے ، لہذا یہ روسی توپ خانے کے ٹھکانوں کو ظاہر کرنے اور ان کی لائنوں میں کمزور علاقوں کی نشاندہی کے لیے ابتدائی حملے کر رہے ہیں۔یوکرین کی افواج پر عزم ہے۔ اس کے سپاہی انتہائی پرجوش ہیں کیونکہ وہ اپنے ہی ملک کو ایک حملہ آور سے آزاد کرانے کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔روس کے زیادہ تر فوجی اس طرح پر عزم نہیں ہیں اور بہت سے معاملات میں ان کی تربیت ، سازوسامان اور قیادت یوکرین سے کم تر ہے۔کیئو میں بیٹھے جنرل اسٹاف کو امید ہو گی کہ اگر وہ خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو روسی حوصلے پست ہو جائے گے جو روس افواج کی صفوں میں کسی متعدی مرض کی طرح پھیل سکتے ہیں کیونکہ مایوس روسی فوجی لڑنے کے حوصلے کھو دیں گے۔یوکرین کے حق میں ہارڈ ویئر کا معیار بھی ہے جو نیٹو ممالک نے فراہم کیا ہے۔ سوویت ڈیزائن کردہ بکتر بند گاڑیوں کے برعکس، نیٹو کے ٹینک اور انفنٹری لڑاکا گاڑیاں اکثر براہ راست حملے کا سامنا کر سکتی ہیں، یا کم از کم اندر موجود عملے کی حفاظت کے لیے کافی ہیں جو اس کے بعد لڑنے کے لیے زندہ رہتے ہیں.لیکن کیا یہ روس کے توپ خانے اور ڈرون حملوں کی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہوگا؟روس، ایک بہت بڑا ملک ہونے کے ناطے، یوکرین کے مقابلے میں زیادہ وسائلدستیاب کر سکتا ہے۔ صدر ولادی میر پیوتن، جنہوں نے اس جنگ کا آغاز کیا تھا، جانتے ہیں کہ اگر وہ یوکرین کے لوگوں کو اگلے سال تک جاری رہنے والے تعطل میں دھکیل سکتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ اور دیگر اتحادی اس مہنگی جنگی کوشش کی حمایت کرتے ہوئے تھک جائیں گے اور کیئو پر جنگ بندی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیں گے۔آخر میں، فضائی قوت یا اس کی کمی کا معاملہ آتا ہے۔ مناسب فوری فضائی مدد کے بغیر مورچہ بند دشمن پر حملہ کرنا انتہائی خطرناک ہے۔یوکرین یہ بات جانتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ طویل عرصے سے مغرب سے درخواست کر رہا ہے کہ اسے ایف 16 لڑاکا طیارے فراہم کیے جائیں۔امریکہ نے، جو یہ طیارے بناتا ہے، مئی کے آخر تک اس کے لیے گرین سگنل نہیں دیا، اس وقت تک یوکرین کے حملے کی تیاریپہلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔یوکرین کے لیے اہم بات یہ ہے کہ جنگ کا توازن بدلنے کی صلاحیت رکھنے والے ایف 16 طیارے اب میدان جنگ میں بہت دیر سے پہنچیں گے اور اس جوابی حملے کے ابتدائی مراحل میں اہم کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یوکرین کے لوگ ہار جائیں گے۔بار بار انہوں نے خود کو چاق و چوبند، وسائل سے مالا مال اور اختراعی ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کامیابی کے ساتھ روسی فوج کو خرسن سے باہر نکال دیا اور ان کے عقبی علاقے کے لاجسٹک مراکز کو اس مقام تک نشانہ بنایا جہاں روسی اب اس جنوبی شہر میں اپنی فوجوں کو دوبارہ سپلائی نہیں کرسکتے تھے۔برطانیہ کے اسٹورم شیڈو کروز میزائل جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے لیس یوکرین اب بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کرے گا۔لیکن پروپیگنڈا جنگ کے تمام دعوؤں اور جوابی دعوؤں کے باوجود، ہمیں یہ واضح تصویر حاصل کرنے میں ابھی ہفتوں یا مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے کہ اس جنگ میں آخر کار کس کی فتح کا امکان ہے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا: پاکستانی فوج کے ترجمان

انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا: وزیراعظم شہباز شریف کا قوم سے خطاب

مسعود اظہر: ہائی جیکرز کے مطالبے پر انڈین جیل سے رہائی اور پھر عالمی دہشتگردوں کی فہرست تک

بھارت کے بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والا یہ پھول سا بچہ کون تھا؟

پاکستان کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمے چلانے کا عمل درست قرار دے دیا

جنگ کے دوران کیا چیزیں گھر میں لازمی رکھنی چاہئیں؟ جانیں ہنگامی صورتحال میں اپنے پیاروں کو محفوظ رکھنے کے چند اہم طریقے

پاکستان اور انڈیا میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر: ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان حالات کیسے بہتر ہوئے؟

جدید ترین رافیل گرانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔۔ فرانسیسی حکام کی تصدیق

بھارتی فوج کی 6 مہار یونٹ کا بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ.. ویڈیو منظر عام پر

پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

پاکستان کا فوج کو جوابی کارروائی کا اختیار دینے کا اعلان، انڈیا کا اپنے زیر انتظام کشمیر میں 10 ہلاکتوں کا دعویٰ

سونا ایک بار پھر مہنگا.. جانیں فی تولہ سونے کی نئی قیمت کیا ہوگئی؟

ایل او سی پر بھارتی پسپائی۔۔ چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈے کے ساتھ شکست تسلیم کرلی

رات کے اندھیرے میں بھارت کا بزدلانہ حملہ۔۔ پاکستان کا منہ توڑ جواب ! دشمن کو دھول چٹا دی

مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی