پاکستان کی وفاقی کابینہ کے ایک سینیئر رکن نے امریکی اور برطانوی قانون دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سیاسی قیدی نہیں ہیں اور ان پر ایسے جرائم کے الزامات ہیں جو اگر مغربی دنیا میں کسی پر لگیں تو وہ سزا سے نہ بچ سکے۔‘وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ہمراہ جمعرات کو بین الااقوامی میڈیا سے منسلک صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’میری امریکی کانگریس کے ان اراکین جو ٹویٹ کرتے ہیں، سے عاجزانہ درخواست ہے کہ اگر یہ جرائم آپ کے ملک میں کسی نے کیے ہوتے تو کیا وہ سزا سے بچ جاتے؟‘احسن اقبال نے کہا کہ ’عمران خان امریکی کانگریس کے اراکین، برطانوی لارڈز اور اقوام متحدہ سے رحم کی بھیک کے لیے رابطے کر رہے ہیں لیکن امریکی اور برطانوی قانون دان ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔‘انہوں نے کہا کہ ’امریکہ اور برطانیہ کے قانون دان عمران خان کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ یہ پاکستان کی عدلیہ ہے جو کچھ کرسکتی ہے۔ وہ این آر او چاہتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ سزا ملنے کے بعد پاکستان کے صدر کے پاس رحم کی اپیل کریں اور وہ اگر سمجھیں تو انہیں معاف کر سکتے ہیں لیکن کوئی اور انہیں معاف نہیں کر سکتا۔‘احسن اقبال نے یہ بات امریکہ اور برطانیہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیانات کے پس منظر میں کہی ہے کیونکہ تحریک انصاف، عمران خان کی رہائی کے لیے بین الااقوامی سطح پر بہت سرگرم ہے اور امریکی اور برطانوی قانون سازوں سے اس حوالے میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواستیں کرتی رہتی ہے۔احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان پر کرپشن، توڑ پھوڑ اور تشدد کے الزامات ہیں اور دنیا کا کوئی ملک بھی ایسے جرائم کرنے والوں کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑتا۔‘احسن اقبال نے کہا کہ ’26 نومبر کو اسلام آباد آنے والے مظاہرین پُرامن نہیں تھے بلکہ مسلّح تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی) انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انہیں بھی جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر جیل میں بند رکھا لیکن انہوں نے کبھی بھی بین الاقوامی مدد نہیں مانگی۔’ہم کبھی بھی امریکی کانگریس کے اراکین، برطانوی لارڈز اور اقوام متحدہ کے پاس نہیں گئے۔‘ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ’26 نومبر کو اسلام آباد کے بلیو ایریا میں آنے والے مظاہرین پر امن نہیں تھے بلکہ مسلّح تھے۔‘انہوں نے کہا کہ انہیں منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے سیدھی گولیاں چلانے کی کوشش ایک ’سپن ڈاکٹرائن‘ ہے جس کو پی ٹی آئی پھیلا رہی ہے اور ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ رات میں سردی بڑھ جانے کی وجہ سے زیادہ تر مظاہرین چلے گئے تھے اور ان کی تعداد کم ہونے پر سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کرتے ہوئے باقی ماندہ مجمعے کو منتشر کر دیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ’اسلام آباد کے دونوں بڑے ہسپتالوں نے احتجاج کے دوران کسی شخص کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ احتجاج عمران خان کی اہلیہ کی پارٹی کے اندر کنٹرول سنبھالنے کی ایک کوشش تھی اور وہ بڑی تباہی چاہتی تھیں جس میں وہ ناکام رہیں۔‘عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران 37 افغان شہری بھی پکڑے گئے ہیں۔