
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان سے پہلگام کے مقام پر ہونے والے حملے کی مذمت کرنے کا کہا ہے اور زور دیا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات میں تعاون کرے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے بدھ کو رابطہ کیا اور شدّت پسندی سے نمٹنے کے لیے انڈیا کی حمایت کا اظہار کیا۔انہوں نے انڈیا اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پہلگام حملے کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔دونوں رہنماؤں سے الگ الگ گفتگو کے بعد امریکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مارکو روبیو نے پاکستان سے پہلگام حملے کی مذمت کرنے کا کہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے ’اس غیر ذمہ دارانہ حملے کی تحقیقات میں پاکستانی حکام سے تعاون پر زور دیا ہے۔‘امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ’کشیدگی کو کم کرنے، براہِ راست رابطے بحال کرنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے‘ کام کریں۔واشنگٹن نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے میں تعاون کریں جبکہ انڈیا اور پاکستان کو معاملے کا ’ذمہ دارانہ حل‘ نکالنے کا کہا ہے۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ انڈیا پر زور دے کہ وہ ’بیان بازی کم کرے۔‘بدھ کو پاکستان کے وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے وزیر خارجہ مارک روبیو کو پہلگام واقعہ کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔مارکو روبیو نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے بدھ کو رابطہ کیا (فوٹو: روئٹرز)انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انڈیا کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کی اشتعال انگیزی دہشت گردی بالخصوص افغان سرزمین سے سرگرم آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی، اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔وزیراعظم نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی انڈیا کی کوششوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف، قابل اعتماد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔