
پاکستان کی بڑی شادیوں میں نوٹ برسنے کا منظر اب ایک روایت بن چکا ہے، لیکن فوٹوگرافر عرفان احسن اور ایونٹ آرگنائزر عاطف انصاری نے اس روایت کے پیچھے کا سچ سب کے سامنے رکھ دیا ہے—اور یہ حقیقت سن کر حیرانی بھی ہوگی اور دکھ بھی۔
شادی کی تقریب شروع ہوتے ہی سامنے صرف پیسے ہی پیسے ہوتے ہیں۔ جیسے ہی قوال گانے لگتے ہیں، دولہا دلہن پر، فنکاروں پر، اور ہر طرف نوٹوں کی بارش شروع ہو جاتی ہے۔ لیکن یہ بارش اصل نہیں، صرف منظر بندی ہے۔
View this post on Instagram A post shared by Irfan Ahson (@irfanahson)
عاطف انصاری بتاتے ہیں کہ نوٹ پھینکنے کا مقصد صرف دوسرے خاندان کو مرعوب کرنا ہوتا ہے۔ لڑکے والے ڈالروں کا سہارا لیتے ہیں، مگر زیادہ تر صرف ایک ڈالر والے نوٹ ہی استعمال ہوتے ہیں، تاکہ رعب بھی پڑے اور خرچ بھی کم ہو۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یہ نوٹ فنکاروں یا قوالوں کو ملتے ہی نہیں۔
گارڈز پہلے سے متعین ہوتے ہیں کہ کوئی پیسہ نہیں اٹھائے گا، اور آخر میں کوئی ایک شخص آتا ہے اور سارے نوٹ جمع کرکے بیگ میں بھر کر لے جاتا ہے۔ قوال جب اپنے "حصے" کا پوچھتے ہیں تو انہیں صاف جواب دیا جاتا ہے: "یہ تو ہماری طرف سے سجاوٹ تھی۔ آپ کو جو دیا گیا وہی آپ کا معاوضہ ہے۔"
دلچسپ مگر افسوسناک واقعہ یہ بھی ہے کہ مشہور گلوکار ملکو کو ایک تقریب میں جعلی نوٹ دیے گئے۔ جب وہ ان نوٹوں سے پیٹرول بھروانے پہنچے تو پولیس نے انہیں روک لیا، اور تب پتہ چلا کہ نوٹ جعلی تھے۔ ایک جھلک میں شاہانہ دکھنے والے یہ نوٹ، حقیقت میں صرف کیمرا ٹرک ہوتے ہیں۔