
امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ گذشتہ تین راتوں سے انڈیا کی جانب سے اشتعال انگیزی اور جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حق دفاع کا استعمال کیا ہے۔امریکی نیوز چینل سی سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں سفیرِ پاکستان نے کہا کہ پہلگام واقعے کے حوالے سے ثبوت پیش کیے بغیر انڈیا جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے جو قابلِ مذمت ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا دنیا ایک ایسی مثال قائم کرنا چاہتی ہے کہ بغیر کسی ثبوت ایک خودمختار ملک کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا جائے، جبکہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ اور شفاف انکوائری کا مطالبہ کر چکا ہے۔سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ علاقائی اور عالمی امن کے تناظر میں ایسی مثالیں قائم کرنا خطرناک ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی نہیں چاہتا لیکن انڈیا کی اشتعال انگیزی اور جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔انٹرویو میں رضوان سعید شیخ نے کہا ’یہ سوچ تک نہیں آنی چاہیے تھی کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور پاکستان کی جانب سے جوابی ردعمل نہیں ہو گا۔ اب تک ہم نے جو کارروائی کی ہے وہ اپنے حق دفاع میں کی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے خطے میں جو کچھ کیا جاتا رہا ہے اس سے تسلط پسندانہ رویے کی عکاسی ہوتی ہے۔دوسری جانب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع بنیادی طور پر امریکہ کا مسئلہ نہیں ہے۔نائب صدر نے امریکی نیوز چینل فاکس نیوز کو بتایا کہ ’ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان ممالک کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں، لیکن ہم ایسی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں اور جس پر امریکہ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔‘’آپ جانتے ہیں، امریکہ انڈیا کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، نہ ہی پاکستان کو ایسا کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ لہٰذا ہم اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘انڈیا نے پاکستان میں مخلتف مقامات پر میزائل حملے کیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پیدو دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ تشدد کو روکنے کے لیے مدد کرنے کو تیار ہیں۔اپنے دفتر میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’میری پوزیشن یہ ہے کہ میرے دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ وہ مسئلے کا حل نکالیں۔‘واضح رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔انڈیا نے 6 اور 7 مئی کی رات پاکستان میں متعدد مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتینجے میں حکام کے مطابق 31 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان کی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے رفال سمیت انڈیا کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔