
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا نیوکلیئر بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا۔نریندر مودی نے یہ بات پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جھڑپوں کے حوالے پہلی مرتبہ پیر کی شام قوم سے اپنے خطاب کے دوران کہی۔ نریندر مودی نے کہا کہ ’دہشت گردی اور مذاکرات، دہشت گردی اور تجارت اور خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں عالمی برادری کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر پاکستان سے مذاکرات ہوئے تو وہ صرف دہشت گردی اور پاکستان کے ’زیرقبضہ کشمیر‘ کے حوالے سے ہی ہو گی۔‘نریندر مودی نے کہا کہ اگر پاکستان ’بچنا‘ چاہتا ہے تو اُسے اپنے ’دہشت گردی کے ڈھانچے‘ سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’آپریشن سندور میں انڈیا کی افواج نے پاکستان کے سینے پر حملہ کیا۔‘نریندر مودی نے کہا کہ اگر مستقبل میں کوئی ’دہشت گرد حملہ‘ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔’اگر انڈیا پر دوبارہ کوئی دہشت گرد حملہ کیا گیا، تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی کسی بھی تنازع کی صورت میں ’جوہری بلیک میلنگ‘ کو برداشت نہیں کرے گا۔وزیراعظم مودی نے اس موقع پر انڈیا کے افواج کی تعریف کی اور کہا کہ دنیا نے دیکھ لی کہ کیسے پاکستان کے ڈرون اور میزائل انڈیا کے سامنے پتنگوں کی طرح بکھر گئے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب انڈیا نے گذشتہ بدھ کے روز پاکستان میں چھ مقامات پر حملے کیے جنہیں اُس نے ’دہشت گرد کیمپ‘ قرار دیا۔یہ حملے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں دو ہفتے پہلے ہندو سیاحوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد کیے گئے جس میں 26 افراد مارے گئے تھے۔انڈیا نے کہا کہ اس حملے کو اسلام آباد کی پشت پناہی حاصل تھی، تاہم پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی۔یہ لڑائی اس وقت رکی جب دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک نے سنیچر کو امریکی مداخلت کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا۔