
رافیل جنگی طیاروں کے سودے پر ایک بار پھر سیاست کی فضا گرما گئی ہے۔ اس بار کانگریس کے سینئر رہنما سنجے نروپم نے ایک دھماکہ خیز بیان دیتے ہوئے کہا، "رافیل ڈیل میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی ہے، اور آج تک اس سودے کی اصل قیمت عوام کو نہیں بتائی گئی۔ اس ڈیل میں مودی کے قریبی ساتھی انیل امبانی کو ناجائز فائدہ دیا گیا، اور فرانس حکومت پر بھارت کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا۔ ڈسالٹ کے اندرونی کاغذات میں درج ہے کہ اگر امبانی کو شامل نہ کیا گیا تو کانٹریکٹ نہیں ملے گا۔"
اس بیان نے سیاسی ہلچل کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔ سنجے نروپم کا کہنا ہے کہ دفاعی ڈیل کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے، اور جنہیں اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا، وہ وزیرِاعظم کے قریبی حلقوں سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس کی کمپنی ڈسالٹ کے کاغذات یہ ثابت کرتے ہیں کہ امبانی کی شمولیت کے بغیر یہ معاہدہ ممکن ہی نہیں تھا، گویا یہ ایک پہلے سے طے شدہ گیم پلان تھا جس میں شفافیت کہیں نظر نہیں آتی۔
دوسری جانب رندیپ سنگھ سرجیوالا نے حکومت اور ڈسالٹ ایوی ایشن کے سی ای او ایرک ٹراپئر کے حالیہ انٹرویو کو محض ایک "پی آر اسٹنٹ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایک اسکرپٹڈ ڈرامہ ہے تاکہ سچ کو چھپایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ڈکٹیشن پر مبنی انٹرویوز اور گھڑی ہوئی باتیں رافیل اسکینڈل کو دبا نہیں سکتیں۔ قوم کو بدلتی وضاحت نہیں، شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔"
سرجیوالا نے یہ بھی کہا کہ جس پر الزامات ہوں، اس کے بیانات کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ خود کو جج بن سکتا ہے۔ ان کے مطابق، مودی حکومت اور ڈسالٹ کے درمیان سب کچھ ایک پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ہوا، جس میں عوام کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔