مودی کا اصل یُدھ کہیں اور ہے!، اجمل جامی کا کالم


نریندر مودی ایک  ایسے فکس میں ہیں جہاں سے نکلنا اب ان کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان  کے جوابی حملے میں ان کا دفاعی نظام ایکسپوز ہونے کے بعد اب ان  کا سیاسی وجود  دوراہے پر کھڑا ہے۔سیز فائر پر عمل کرتے ہوئے شانتی کا پرچار کرتے ہیں تو بی جے پی کا مرکزی حلقہ انتخاب شدید متاثر ہوتا ہے۔ مسلسل جارحیت اور پاکستان مخالف جنگی حکمت عملی اخیتار کرتے ہیں تو بدلے میں ابھرتی اکانومی اور بین الاقوامی طاقتوں کی ناراضی مول لینا پڑتی ہے۔ مانگ میں سندرو بھرنے کی خواہش لے کر موصوف اور ان کے پیچھے لگڑ بگڑ بنا گودی میڈیا دو چار روز تو خوب گرجا برسا مگر پھر کیا ہوا؟ جنرل بخشی، میجر گور اور ارناب گوسوامی کے شبدوں سے جھاگ اور زہر بہہ رہا تھا، یہ تو بات سمجھ آتی تھی لیکن اس پاگل پن کا پرچار اور جنگی جنون اس قدر ہانکا گیا کہ برکھا دت جیسی صحافی بھی فیک نیوز کی دوڑ میں بازی لے گئیں۔دن رات چوبیس گھنٹے  جنگی سائرن کے بیک گراونڈ کیساتھ سٹوڈیوز میں تیار کی گئے ورچوئل جنگی سیٹ کئی ہفتوں سے انڈین جنتا کے انگ انگ میں سمو چکے۔رہی سہی کسر آٹھ ہزار سے زائد اکاؤئنٹس کی انڈیا میں بندش اور اب ترکیہ اور چین کے نیوز آوٹ لیٹس کی بندش  سے پوری کر دی گئی۔ گویا مودی سرکار نے عوام کو سزا دینے کے لیے انہیں گودی میڈیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔اس پاگل پن اور فیک نیوز کی بھر مار میں آپ ہی بتلائیں مودی کیسے اور کیونکر فہم و فراصت اور شانتی کا رستہ اختیار کریں؟ دس روزہ ترنگا یاترہ کا اعلان کر کے انہوں نے خاکسار کے ان خدشات کو تقویت بخشی ہے کہ وہ اب خودساختہ جنگی چال کے اسیر بن کر رہ گئے ہیں۔انہیں گھمنڈ تھا، مان تھا کہ حالیہ چند برسوں میں دفاعی نظام میں انڈین سینا نے خاصی اپگریڈیشن کی ہے۔ 2018 سے اب تک دو بار پارلیمانی رپورٹس میں سرکار کو بتایا گیا تھا کہ ان کے ہاں ونٹیج اسلحہ ہے اور جدید اسلحہ آٹھ سے اٹھارہ فیصد تک ہی ممکن ہو پایا ہے۔ اسی بیچ رفال آئے، ایس 400 آیا اور اسرائیلی ہارپ ڈرون آئے۔ انڈین قیادت کا ماننا تھا کہ پاکستان کے پاس ان کی نئی ٹیکنالوجی اور دفاعی زور کا جواب نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ انڈیا نے حملے سے پہلے امریکہ کو باور کروایا تھا کہ اس دفعہ ہم پاکستان کو خود سبق سکھائیں گے۔ آپ کو درمیان میں نہیں آنا چاہیے۔ لیکن جب پاکستان نے انڈیا پر جوابی حملہ کیا تو پھر نتائج دیکھتے ہوئے انڈیا خود امریکہ تک پہنچا۔ماہرین کے مطابق اکستان کا انڈیا کے جہازوں کو گرانے نے بہت گہرے اثرات پیدا کیے۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)ذمہ دار سکیورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ انڈین حملے کے بعد انڈیا نے رابطہ کیا، سیز فائر کی خواہش کا اظہار کیا لیکن تب ملکی قیادت نے اس پیشکش کو یہ کہہ کر مسترد کیا کہ اب سیز فائر جواب کے بعد ہی دیکھا جائے گا۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر حسن عباس کو سننے کا اتفاق ہوا، وہ فرما رہے تھے کہ انڈیا کو لگتا تھا کہ پاکستان اس کا مقابلہ نہیں کر پائے گا، لیکن پاکستان  کا انڈیا کے جہازوں کو گرانے نے بہت گہرے اثرات پیدا کیے۔ پاکستان کا جواب انڈیا سمیت دنیا بھر کے لیے انتہائی غیر متوقع تھا۔ کسی کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ پاکستان کے پاس سسٹم کو جام کرنے اور انڈین ایئر بیسز سے اڑنے والے جہازوں کو دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہی وہ موقع ہے کہ جب انڈیا مجبو ر ہوا، امریکہ سے رابطہ ہوا اور اس بیچ برطانیہ اور سعودی عرب نے سیز فائر کا گراؤنڈ ورک تیا رکیا۔لیکن سیز فائر کے بعد کیا ہوا؟ مودی جی نے قوم سے خطاب کیا، امریکی مداخلت کو مسترد کرنے کا تاثر دیا، پانی بند کرنے کا اعادہ کیا، حملے کو نیو نارمل قرار دیا، ساتھ ہی اگلے روز آدم پور بیس جا کر بھی انہی وچاروں کو رپیٹ ٹیلی کاسٹ کیا۔ اور اس بیچ دس روز ترنگا یاترہ کا اعلان کر دیا۔ گویا مودی نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑا لیڈر بننے اور اکانومی پر توجہ دینے کی بجائے، سیاسی اکھاڑے میں بی جے پی اور ہندوتوا کی مزید تشفی  کی جانب ہی رجوع کیا۔بی جے پی نے دس روز ترنگا یاترہ کا اعلان کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)بالفرض یہ محض آپٹیکس ہی ہوں تب بھی  یہ اب ناممکن ہوگا کہ گودی میڈیا کے ہوتے ہوئے ترنگا یاترہ کیساتھ اور ان وچاروں کی گونج میں مودی جنگی جنون کو شانت رکھیں۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی مودی سے سوال پوچھ رہی ہیں، اس کا جواب دینے کے لیے انہیں گج وج کے اپنی خود ساختہ  فتوحات اور مزید جارحیت کا پرچار کرنا پڑے گا۔  اس خطے میں جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔ لیکن اب کے بار براہ راست حملے کی بجائے مودی کی توجہ ایل او سی اور بلوچستان میں دہشتگردی پر مرکوز ہوگی۔ پاکستانی سرپرائز کے اثرات  کچھ برس کیلئے دیر پا ثابت ہونگے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

بھارت مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے: پاکستان کا دوٹوک مؤقف

ساہیوال میں قرض کے بدلے بینک میں رکھا کروڑوں کا گولڈ جعلی زیوارت سے تبدیل

پرائیویٹ سکیم کے تحت 25 ہزار پاکستانی عازمین حج کریں گے: وزیر مذہبی امور

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں شیلز کا خوف اور ٹوٹے پھوٹے مکان: ’میری بیٹی تو اب رات کو ستاروں سے بھی ڈرنے لگی ہے‘

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں لائیو شیلز کا خوف اور ٹوٹے پھوٹے مکان: ’میری بیٹی تو اب رات کو ستاروں سے بھی ڈرنے لگی ہے‘

انڈین طیاروں پر پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی کی مدت میں توسیع

چیئرمین پی ٹی آئی کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات، سیاسی امور پرگفتگو

وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، عالمی سطح پر پاکستانی مؤقف اجاگر کرنے پرگفتگو

’زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟‘ سیر کے لیے گلگت جانے والے چار دوستوں کی پراسرار گمشدگی

پنجاب حکومت کا ’ہوٹل آئی‘ سافٹ ویئر کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

پاک بحریہ کے سربراہ کا عسکری حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت پر زور

دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں، انڈیا کی بالادستی کی خواہش ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

صدر مملکت سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات، معاشی صورتحال پر گفتگو

60 ہزار سے زیادہ پاکستانی پرائیویٹ حج سے محروم: ’حج آپریٹرز لوازمات پورے نہیں کر سکے‘

انڈین وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، دفتر خارجہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی