
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا۔ سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحران کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خطے میں بھیجنے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا، پاکستان کے خلاف بھارت کی بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے، جس میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کی شہادت ہوئی، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔شہباز شریف نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا، وزیر اعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے اس اقدام کو پاکستان غیر قانونی اور پاکستان کے لیے سرخ لکیر سمجھتا ہے کیونکہ یہ پانی 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کو خطے میں پائیدار امن کی کلید قرار دیا۔اس موقع پر ایران کے صدر نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، دونوں رہنماؤں نے پاک-ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے شہباز شریف نے قبول کرلیا۔