
عالمی سطح پر بھارت کا دوغلا پن بے نقاب ہوگیا، پاکستان کے ہاتھوں 6-0 کی عبرتناک شکست کے بعد بھارتی میڈیا نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانے پر رکھ لیا۔ بھارت کی جنگی شکست اور سفارتی ہزیمت نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔ بھارت کی جانب سے امریکا سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی تاہم اب ماننے سے انکاری ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’پاک بھارت جنگ بندی میں ان کا اہم کردار رہا‘‘ لیکن جب ٹرمپ نے امن کوششوں کا کریڈٹ لیا تو بھارتی میڈیا چیخنے لگا کہ ’’ٹرمپ جھوٹا ہے، غیر ذمہ دار ہے‘‘بھارت نے امریکا سے ثالثی کی درخواست کر کے ٹرمپ مخالف مہم چلا دی۔ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ جنگ بندی ڈی جی ایم اوز کے رابطے سے ہوئی۔ بھارتی اینکر ارناب گوسوامی نے ٹرمپ کو ’’غیر سنجیدہ، جھوٹا، توجہ کا بھوکا‘‘ قرار دیا جبکہ یہی ارناب جنگ کے دوران امریکا کو ’’اسٹریٹیجک پارٹنر‘‘ کہہ رہا تھا۔جنگ میں ناکامی کے بعد بھارت، ٹرمپ پر تنقید، ڈبلیو ٹی او میں امریکا کے خلاف شکایت اور امریکی صحافیوں پر قدغنیں جیسے حربے استعمال کر چکا ہے۔ امریکی صحافی جیکسن ہنکل کو بھارت میں بلاک کر دیا گیا کیونکہ وہ بھارتی فالس فلیگ کو پہچان چکے تھے۔بھارت ٹرمپ کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ امریکی پالیسیوں کو ’’دھوکا‘‘ قرار دے رہا ہے۔ بھارت کا امریکا پر الزامات لگانا، اپنی شکست، کمزوری اور ناکام حکمت عملی کو چھپانے کا ایک طریقہ ہے۔ آج بھارت امریکی ٹیرفس کو ’’غیر منصفانہ‘‘ قرار دے کر واویلا مچا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا، حکومت اور دفاعی تجزیہ کار سب مل کر دنیا کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔دفاعی تجزیہ کار کے مطابق بھارت کا مضحکہ خیز مؤقف ہے کہ امریکا اور چین دونوں بھارت کو اقتصادی مقابلہ سمجھتے ہیں، بھارت جنگ میں شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس لیے امریکا جیسے ملک کو بھی دشمن کے طور پر دیکھ رہا ہے۔دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی کمزوری چھپانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے، پھر چاہے امریکہ اور ٹرمپ کو دشمن ہی کیوں نہ بنانا پڑے۔