
یونان کی عدالت نے جون 2023 میں پیش آنے والے کشتی حادثے میں 17 کوسٹ گارڈز پر فرد جرم عائد کی ہے جس میں 650 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس کشتی میں 350 پاکستانی بھی سوار تھے اور پاکستان میں اس وقت کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اس حادثے میں 281 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔عرب نیوز نے بی بی سی کے حوالے سے لکھا کہ حادثے میں بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ یونان نے کوسٹ گارڈ نے عینی شاہدین کو خاموش کروا دیا تھا کیونکہ انہوں نے کشتی کو کھینچا تھا جس کی وجہ سے وہ ڈوب گئی تھی۔ یونانی حکام مسلسل اس کی تردید کرتے رہے ہیں۔نیوی کی عدالت کے ڈپٹی پراسکیوٹر نے کہا کہ کوسٹ گاڑد کے 17 اہلکاروں پر اس تباہی کی وجہ سے فرد جرم عائد ہونی چاہیے۔زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے پیر کو بتایا کہ ’ہمیں اس فرد جرم کا انتظار کرتے دو سال ہو گئے حالانکہ بہت سے لوگوں نے دیکھا تھا کہ کیا ہوا تھا۔‘فرد جرم کا سامنے کرنے والوں میں ایڈریانا کشتی کو روکنے والے ایل ایس 920 جہاز کے کیپٹن بھی شامل ہیں۔ ان پر ’جہاز کو تباہ‘ کرنے کا الزام ہے۔کیپٹن پر ’معاونت فراہم نہ کرنے‘ اور سمندری ٹرانسپورٹ میں دخل دینے کا بھی الزام ہے۔ جبکہ باقی عملے پر کیپٹن کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔حادثے کا شکار ہونے والی ایڈریانا کشتی نے لیبیا سے اٹلی کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا جس میں 750 افراد سوار تھے جن میں سے صرف 104 افراد زندہ بچے تھے۔ اس کشتی کی کوسٹ گارڈ نے حادثے سے پہلے 15 گھنٹے تک نگرانی کی تھی۔بی بی سی نے اس حادثے کی جامع تحقیقات کی تھیں جس نے کوسٹ گارڈ کے بیانیے کو چیلنج کیا تھا۔