ہارورڈ یونیورسٹی: چین، انڈیا اور پاکستان کے طلبا کے مستقبل پر ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں کی لٹکتی تلوار


یہ سنہ 2023 کی بات ہے کہ جب انڈیا کی شریہ مشرا ریڈی کو امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ملا تو ان کے والدین پھولے نہ سما رہے تھے۔شریہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایسی اعلیٰ یونیورسٹی ہے جس میں داخلہ لینا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے۔‘اب جب کہ ان کی گریجویشن مکمل ہونے کا وقت قریب آرہا ہے تو انھیں اپنے خاندان کو یہ بری خبر دینی پڑی ہے کہ وہ جولائی میں ایگزیکٹو لیڈرشپ پروگرام سے گریجویٹ نہیں ہو سکیں گی کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کو ’قانون کی پاسداری نہ کرنے کے سبب‘ بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے سے روک دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’میرے اہل خانہ کے لیے یہ خبر بہت تکلیف دہ ہے۔ وہ ابھی تک اس معاملے کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘شریہ ریڈی ہارورڈکےتقریباً 6,800غیر ملکی طلبا میں سے ایک ہیں۔ اس سال غیر ملکی طلبا مجموعی داخلے کا 27 فیصد سے زیادہ ہیں۔ یہ غیر ملکی طلبا اس آئیوی لیگ یونیورسٹی کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ان غیر ملکی طلبا میں سے تقریباً ایک تہائی چین سے آئے ہیں جبکہ 700 سے زیادہ انڈین ہیں جن میں سے ایک شریہ ریڈی بھی ہیں۔اب ان تمام طلبا کو یہ معلوم نہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ ہارورڈ نے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں ٹرمپ کے فیصلے کو قانونی چیلنج کا سامنا ہے۔Getty Imagesہارورڈ میں دنیا بھر کے 140 ممالک سے طالب علم پہنچتے ہیںسب سے زیادہ چینی طلبہ متاثرلیکن اس صورتحال نے طلبا کے مستقبل کو غیر یقینی صورت حال سے دوچار کر دیا ہے، ان میں وہ طلبا بھی شامل ہیں جو رواں برس موسم گرما میں داخلہ لینے والے تھے، یا وہ جو تعلیمی کیریئر کے وسط میں ہیں، یا وہ جو گریجویشن کے قریب ہیں اور جن کے روزگار حاصل کرنے کے مواقع ان کے سٹوڈنٹ ویزوں سے منسلک ہیں۔اب صورت حال یہ ہے کہ جو طلبا ہارورڈ میں پہلے سے داخل ہیں اب انھیں امریکہ میں رہنے اور اپنا ویزا برقرار رکھنے کے لیے کسی اور امریکی یونیورسٹی میں منتقل ہونا پڑے گا۔شریہ ریڈی کہتی ہیں کہ ’مجھے امید ہے کہ ہارورڈ ہمارے لیے کھڑا ہوگا اور کوئی حل نکالا جا سکے گا۔‘یونیورسٹی نے کہا ہے کہ وہ ’اپنے بین الاقوامی طلبا اور سکالرز کو رکھنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے۔ یہ طلبا 140 سے زیادہ ممالک سے آتے ہیں اور یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ اس ملک کے مفاد میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘ہارورڈ کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے یہ اقدام امریکہ میں موجود دس لاکھ سے زیادہ بین الاقوامی طلبا پر گہرے اثرات ڈالے گا۔ اور یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی اداروں پر سخت کارروائیوں کے تسلسل کا حصہ ہے، خاص طور پر ان اداروں پر جہاں فلسطین کے حق میں بڑے مظاہرے ہوئے تھے۔ان میں سے درجنوں اداروں کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں کیونکہ حکومت ان کی منظوری (ایکریڈیشن) کے عمل کو دوبارہ تشکیل دینے اور ان کے نظم و نسق کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔وائٹ ہاؤس نے سب سے پہلے اپریل میں ہارورڈ کو غیر ملکی طلبا کی آمد پر پابندی کی دھمکی دی تھی جب یونیورسٹی نے اپنی بھرتی، داخلہ اور تدریسی طریقوں میں تبدیلی سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ہارورڈ کے تقریباً تین ارب ڈالر کے وفاقی گرانٹس بھی منجمد کر دیے گئے جسے یہ تعلیمی ادارہ عدالت میں چیلنج کر رہا ہے۔Getty Imagesکیمپس میں اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی آمد پر مظاہرے ہوئے تھےہارورڈ پر ’یہود مخالف‘ ہونے کے نئے الزاماتٹرمپ انتظامیہ ہارورڈ یونیورسٹی کی تقریباً 100 ملین ڈالرتک کی فنڈنگ کو کم کر رہی ہے۔ حالیہ اقدام میں ٹرمپ انتظامیہ وفاقی ایجنسیوں کو ہدایت کرے گی کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کو دی جانے والی اپنی گرانٹس پر نظرثانی کریں تاکہ ممکنہ طور پر فنڈنگ کو ختم یا اس کی تقسیم کو بہتر کیا جا سکے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو امریکہ کی قدیم ترین یونیورسٹی کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی بڑھتی ہوئی لڑائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ گورنمنٹ سروسز ایجنسی (جی ایس اے) دیگر اداروں کو ایک خط بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں 'ان سے ہارورڈ کے ساتھ کسی بھی فنڈنگ کے معاہدے کے متعلق بتانے کا کہا جائے گا اور یہ کہ کیا وہ یونیورسٹی کے ساتھ اس معاہدے کو منسوخ یا یہ فنڈنگ کہیں اور بھیج سکتے ہیں۔'ٹرمپ انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ 30 ایسے معاہدے ہیں جن سے مجموعی طور پر 100 ملین ڈالر کی فنڈنگ یونیورسٹی کو حاصل ہوتے ہیں اور ان معاہدوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ہارورڈ یونیورسٹی نے اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔وائٹ ہاؤس ان فنڈز کو خود بخود منسوخ نہیں کرے گا، بلکہ ہارورڈ کو وفاقی حکومت سے ملنے والی رقم کا جائزہ لے کر یہ تعین کرے گا کہ آیا یہ انتظامیہ کی نظر میں اہم ہیں یا نہیں۔گورنمنٹ سروسز ایجنسی تمام اداروں کو یہ تجویز دے گی کہ 'اگر وہ باآسانی ان معاہدوں کو ختم کر سکتے ہیں تو ختم کر دیں اور یہ فنڈنگ دیگر اداروں کو دے دیں۔'خط کے امسودے میں ہارورڈ پر اس اقدام کا جوازپیش کرتےہوئے اس پر امتیازی سلوک اور یہود مخالف ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔اس سے قبل جمعرات کو ہوم لینڈ سکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوئم کے اس اعلان نے طلباء کو چونکا دیا جس میں کہا گیا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ ہارورڈ مبینہ طور پر ’تشدد‘ اور ’یہود مخالف‘ جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔چینی طالبہ کیٹ شائی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اس اعلان سے ’صدمے‘ میں ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’میں تقریباً اس پابندی کی دھمکی کو بھول ہی چکی تھی کہ پھر جمعرات کا اعلان اچانک سامنے آ گیا۔‘لیکن وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ان کے ذہن میں کہیں نہ کہیں ’بدترین کی توقع‘ تھی اس لیے انھوں نے پچھلے کچھ ہفتے پیشہ ورانہ مشورہ لینے میں گزارے تاکہ امریکہ میں رہنے کا کوئی راستہ نکالا جا سکے۔لیکن وہ کہتی ہیں کہ یہ تمام آپشنز ’انتہائی پریشان کن اور مہنگے‘ ہیں۔ہارورڈ کو 72 گھنٹے دیے گئے ہیں تاکہ وہ حکومت کے کچھ مطالبات پورے کرے اور بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کی اپنی صلاحیت دوبارہ حاصل کر سکے۔ ان مطالبات میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران داخلہ لینے والے غیر ملکی طلباء کے تمام تادیبی ریکارڈز حکومت کو فراہم کرنا شامل ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی 2.2 ارب ڈالر کی کٹوتی سمیت صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے؟ٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیا’فلسطین پر بات کرو گے تو اُٹھا لیے جاؤ گے‘: امریکہ میں غیر ملکی طلبہ کو ویزے منسوخ ہونے کا خوفامریکی صدر کا اسرائیل کو پیغام: ’آج سے کشیدگی میں کمی کی توقع‘ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر نوئم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ہارورڈ ان غیر ملکی طلباء کی ’غیر قانونی‘ اور ’خطرناک یا پرتشدد‘ سرگرمیوں کی الیکٹرانک ریکارڈنگز، ویڈیوز یا آڈیوز حکومت کے حوالے کرے۔لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے خاص طور پر چین کو نشانہ بنایا ہے۔ نوئم نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہارورڈ ’چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ ہم آہنگی‘ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔بیجنگ نے جمعہ کو اس الزام پر ردعمل دیتے ہوئے تعلیم کو ’سیاسی رنگ‘ دینے پر تنقید کی ہے۔چین نے اس پابندی کو ’جلد از جلد‘ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ’امریکہ کی شبیہ اور بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔‘پاکستانی طالب علم کی سرگزشتپاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک 20 سالہ سرگرم طالبعلم عبداللہ شاہد سیال کہتے ہیں کہ ’یہ سب وہ نہیں ہے جس کے لیے ہم نے یہاں داخلہ لیا تھا۔‘وہ اپلائیڈ میتھمیٹکس اور اکنامکس میں تھرڈ ایئر کے طالبعلم ہیں اور 2023 میں ہارورڈ میں داخلہ پانے والے صرف دو پاکستانی انڈرگریجویٹ طلباء میں سے ایک ہیں۔وہ اپنے خاندان میں بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے والے پہلے فرد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں داخلہ لینا ان کے اور ان کے خاندان کے لیے ایک ’انتہائی اہم‘ لمحہ تھا۔اب جس صورتحال میں وہ ہیں وہ اسے ’مضحکہ خیز اور انسانیت سوز‘ قرار دیتے ہیں۔شیریہ مشرا ریڈی اور عبدا اللہ سیال دونوں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی طلبا امریکہ میں تعلیم حاصل کرنا اس لیے چاہتے ہیں کیونکہ وہ اسے ایک خوش آئند اور مواقع سے بھرپور جگہ سمجھتے ہیں۔شریہ ریڈی نے کہا: ’آپ کو مختلف ثقافتوں اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اور سب اس کی بہت قدر کرتے ہیں۔' انھوں نے مزید کہا کہ ہارورڈ میں ان کا تجربہ بھی اب تک ایسا ہی رہا ہے۔لیکن عبداللہ سیال کہتے ہیں کہ حالیہ دنوں میں یہ صورتحال بدل گئی ہے اور غیر ملکی طلبا اب خود کو خوش آمدید محسوس نہیں کرتے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے سینکڑوں طلبا کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں، یہاں تک کہ بعض کو کیمپس پر ہی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان میں سے کئی طلبا فلسطین حامی مظاہروں سے وابستہ تھے۔عبداللہ سیال کا کہنا ہے کہ اب بین الاقوامی طلبا میں خوف اور غیر یقینی کی فضا بہت زیادہ ہے۔چھٹیوں پر از سر نو غور و خوضیہ صورتحال حالیہ پیش رفت سے مزید خراب ہو گئی ہے۔ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی ایک پوسٹ گریجویٹ طالبہ کہتی ہیں کہ وہ اب گرمیوں کی چھٹیوں میں وطن واپس جانے کے فیصلے پر از سر نو غور کر رہی ہیں کیونکہ انھیں ڈر ہے کہ وہ دوبارہ امریکہ داخل نہیں ہو پائیں گی۔انھوں نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ ان کے نام کا سامنے آنا ان کے امریکہ میں قیام کے امکانات کو متاثر کر سکتا ہے۔ وہ گریجویشن مکمل کرنے سے صرف ایک سال دور ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس سیمسٹر کے دوران انھوں نے سخت محنت کی اور وہ ’دوستوں اور خاندان سے دوبارہ ملنے‘ کی منتظر تھیں لیکن اب نہیں۔ہارورڈ کینیڈی سکول میں پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کرنے والے جیانگ فنگژو کہتے ہیں کہ غیر ملکی طلباء کے درمیان بے چینی واضح طور پر نظر آتی ہے۔’ہو سکتا ہے کہ ہمیں فوراً ملک چھوڑنا پڑے، لیکن لوگوں کی زندگیاں یہاں کے اپارٹمنٹس، کرائے، کلاسز اور کمیونٹی سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہ وہ چیزیں نہیں ہیں جنھیں آپ ایک رات میں چھوڑ دیں۔‘30 سال کے نیوزی لینڈ سے آنے والے ایک طالب علم کا کہنا کہ کہ یہ پابندی صرف موجودہ طلباء کو متاثر نہیں کر رہی۔’ذرا ان نئے طلباء کے بارے میں سوچیں جنھوں نے دیگر یونیورسٹیوں کے آفرز مسترد کیے اور اپنی زندگی کا منصوبہ ہارورڈ کے مطابق بنایا۔ اب وہ بالکل پھنس چکے ہیں۔‘ہارورڈ یونیورسٹی 2.2 ارب ڈالر کی کٹوتی سمیت صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے؟ٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیا’فلسطین پر بات کرو گے تو اُٹھا لیے جاؤ گے‘: امریکہ میں غیر ملکی طلبہ کو ویزے منسوخ ہونے کا خوفآسٹریلیا کی سٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں وہ تبدیلیاں جن سے پاکستانی طلبہ متاثر ہو رہے ہیںبرطانیہ کی نئی ویزا پالیسی کا ممکنہ ہدف پاکستان اور نائیجریا جیسے ممالک کیوں ہیں؟پاکستانی طلبہ اٹلی کے ویزا اپوائنٹمنٹ کے لیے مہینوں سے منتظر: ’ایجنٹس لوگوں کے خوابوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہیں‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیارے کی تباہی، فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا

پاکستان نے ہمیشہ سیاسی سفارتی سطح پرآذربائیجان کی حمایت کی، وزیراعظم

ترکیہ، پاکستان اورآذربائیجان تین ریاستیں مگرایک قوم ہیں، رجب طیب اردوان

بنگلہ دیش میں سیاسی مظاہروں سے نظام زندگی مفلوج، ’کسی بھی وقت پرتشدد ہو سکتے ہیں‘

اسرائیل عالمی قوانین و انسانی حقوق کی مکمل پاسداری کرے، محمد بن سلمان

مقبرہ، مندر یا جنت کا راستہ: قدیم مصریوں کا وہ ’مقدس‘ راز جو اہرام کی تعمیر کی وجہ بنا

مقبرہ، مندر یا جنت کا راستہ: قدیم مصریوں کا وہ مقدس راز جو اہرام کی تعمیر کی وجہ بنا

چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر انڈیا کو خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کے لیے نئی پالیسی متعارف

چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر انڈیا میں خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کے لیے نئے ضوابط جاری

چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر انڈیا میں خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کے لیے نئی پالیسی متعارف

امریکہ نے طلبہ کے ویزا انٹرویوز روک دیے، سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ میں تیزی

بنگلہ دیش: 13 برس سے قید جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت کالعدم قرار

’حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش‘ اور جھوٹی گواہی: سلطان سلیمان کا کردار نبھانے والے ترک اداکار جنھیں ایک تعلق نے مشکل میں ڈال دیا

کیا انڈیا واقعی جاپان کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے؟

ٹرمپ اور امریکی یونیورسٹیوں کا تنازع: امریکہ کا غیرملکی طلبا کے لیے ویزا روکنے کا فیصلہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی