
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دیویدی کا ہندو روحانی پیشوا جگدگرو رام بھدرآچاریہ کے آشرم کا دورہ، جہاں انہوں نے وردی میں شرکت کی، بھارت کی سیکولر فوجی روایت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ اس ملاقات کے دوران، روحانی پیشوا نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو “دکشینا” کے طور پر واپس کرنے کی درخواست کی، جسے فوجی سربراہ نے مبینہ طور پر قبول کیا۔ یہ واقعہ مذہب کو ریاستی امور، خصوصاً فوج کے ساتھ جوڑنے کے خطرناک رجحان کو واضح کرتا ہے۔ اس سے پہلے بھی سرکاری / فوجی تقریبات میں مذہبی رسومات کی شمولیت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو فوج کی سیکولر بنیادوں سے بتدریج انحراف کی نشاندہی کرتا ہے ۔یہ پیش رفت نہ صرف بھارت کی مسلح افواج کے سیکولر ڈھانچے کو چیلنج کرتی ہے بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کرتی ہے۔ مذہبی قوم پرستی اور فوجی امور کا امتزاج ہمسایہ ممالک، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے، اور کشمیر میں صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔میڈیا سے درخواست ہے کہ اسکو ریاست و فوج پر مذہب کے خطرناک کنٹرول سے تشبیہ دیں۔