
پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہےکہ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع میں پاکستان نے اپنے وسائل پر انحصار کیا اور کہیں سے کوئی مدد نہیں حاصل کی گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تنازع میں96 گھنٹوں کے دوران جو کچھ ہوا، وہ مکمل طور پر پاکستان نے خود اپنے طور پر کیا۔چین سے پاکستان کو مدد ملنے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ حالیہ کشیدہ صورتحال میں پاکستان نے جو آلات استعمال کیے وہ یقیناً ایسے ہی ہیں جیسے بھارت کے پاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے مگر اس کے علاوہ حقیقی وقت میں صرف اور صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا گیا، ہم نے کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی۔پاک بھارت کشیدگی:خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہونے والے حملے کو جواز بنا کر پہلے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پھر 6 اور 7 مئی کی درمیانی شپ پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں پر میزائل داغے جس کا پاکستانی فوج نے بھرپور جواب دیا۔بھارت نے 10 مئی کو ایک بار پھر پاکستان کے نور خان ائیر بیس اور رحیم یار خان ائیر پورٹ پر میزائلوں سے حملے کیے جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا جس میں بھارت کے 3 رافیل طیاروں سمیت 6 لڑاکا طیارے گرائے اور آدم پور اور ادھم پور سمیت کئی ائیر فیلڈز اور ایمونیشن ڈپوز کو تباہ کردیا۔پاکستان کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت کو اپنی شکست نظر آنے لگی تو بھارت نے امریکا اور دیگر اتحادیوں سے جنگ بندی کی درخواست کی جس کے بعد دونوں ممالک کے سیز فائر ہوئی۔