
اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 ون میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے ملزم کو پولیس نے فیصل آباد سے گرفتار کر لیا ہے۔اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے منگل کی سہ پہر پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم کا نام عمر حیات عرف کاکا ہے جو خود بھی ایک ٹک ٹاکر ہے۔آئی جی ناصر علی رضوی نے بتایا کہ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقتولہ کا فون بھی ملزم کے قبضے سے برآمد کر لیا ہے۔ ’ملزم نے قتل سے قبل ثنا یوسف سے بار بار رابطہ کیا تھا۔ اور وہ اس سے رابطے میں نہیں آ رہی تھی۔‘آئی جی نے بتایا کہ ’ملزم پہلے بھی سات سے آٹھ گھنٹے تک ملاقات کی کوشش کرتا رہا۔ ملزم مقتولہ کے گھر میں گھسا اور فائرنگ کی۔‘ملزمان کی تلاش کے لیے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز کی ہدایات پر خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جبکہ اسلام آباد پولیس کی سی آئی اے ٹیم نے فیصل آباد جا کر ملزم کو گرفتار کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کے پاس موجود موبائل فون کی لوکیشن کی مدد سے اسے ٹریس کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ وہ فیصل آباد میں موجود ہے، جس کے بعد پولیس ٹیم ملزم کی گرفتاری کے لیے فیصل آباد روانہ ہوئی تھی۔اس سے قبل مقتولہ کے گھر کے باہر کی ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ شرٹ اور ماسک پہنے ہوئے ایک ملزم قتل کے واقعے کے بعد فرار ہو رہا ہے۔دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے 17 سالہ ٹک ٹاکر کے ملزم کو 20 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا ہے۔منگل کی دوپہر کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر پوسٹ میں پولیس اہلکاروں کو شاباش دیتے ہوئے لکھا کہ ’ملزم کو 20 گھنٹے سے بھی کم وقت میں گرفتار کیا گیا۔‘محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزم کی گرفتاری ایک گھنٹہ قبل ہی عمل میں آئی ہے اور پولیس نے ایک پستول اور مقتولہ کا موبائل بھی برآمد کر لیا ہے۔‘وزیر داخلہ کے مطابق ’ملزم نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔‘یاد رہے کہ گزشتہ روز شام پانچ بجے ملزم نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے گھر میں گھس کر اس کے سینے پر فائرنگ کر کے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقتولہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی انتقال کر گئی تھی۔پولیس نے آج صبح مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج کیا تھا۔ اس کے علاوہ، گزشتہ رات پمز اسپتال میں مقتولہ کا پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد ڈیڈ باڈی کو مقتولہ کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دیا گیا تھا جو اسے لے کر چترال روانہ ہو گئے تھےمزیدبرآں اب سے کچھ دیر بعد اسلام آباد پولیس کے اعلی افسران کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کے معاملے پر ایک پریس کانفرنس کیے جانے کا بھی امکان ہے۔