
سپریم کورٹ بار نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے ٹیکس عوام اور کاروباری طبقے پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالیں گے، بجٹ نے مہنگائی میں غریب عوام کو مزید غیرمحفوظ کردیا۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بجٹ ریلیف کے بجائے عوام کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا، نئے ٹیکس عوام اور کاروباری طبقے پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالیں گے۔اعلایہ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے غریب کے بجائے مراعات یافتہ طبقے کو سبسڈی دی اور اعلیٰ عدلیہ، اسپیکر، چیئرمین اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ بجٹ نے مہنگائی میں غریب عوام کو مزید غیر محفوظ کردیا، بجٹ خسارہ درمیانے اور غریب طبقے پر بوجھ ڈالے گا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مزدور کی کم از کم اجرت 37 ہزار روپے رکھنا نا انصافی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق تعلیم اور صحت کیلئے بجٹ میں کوئی واضح فنڈ مختص نہیں کیا گیا، غیر ترقیاتی منصوبوں پر بھاری فنڈز عوامی مفاد کے خلاف ہیں۔سپریم کورٹ بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزارتیں ختم کرنے سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، چھوٹے کاروبار، آئی ٹی، آن لائن بزنس پر ٹیکس ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔اعلامیہ حکومتی اخراجات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کے فضول اخراجات، اور بے احتیاطی عوام میں بے چینی کا سبب ہے۔ سپریم کورٹ بار نے با اختیار ایف بی آر افسران کی من مانی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے بغیر ٹیکس نیٹ بڑھانا ممکن نہیں۔