پاکستان میں سولر پینلز پر نیا ٹیکس لگنے سے صارفین پر کیا اثر پڑے گا؟


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے ایک صنعتی علاقے میں ایک کارخانے کے مالک ملک شہزاد بیگ اپنی ٹیکسٹائل فیکٹری کے چھت پر نصب سولر پینلز کو دیکھتے ہیں۔ تین سال قبل 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے ان کی فیکٹری کو بند ہونے کے دہانے پر لاکھڑا کیا تھا۔آج ان کا ایک میگاواٹ کا سولر سسٹم چار ہزار یونٹ بجلی روزانہ پیدا کرتا ہے جس سے نہ صرف اخراجات کم ہوئے بلکہ پیداوار بھی مستحکم ہوئی۔ شہزاد بیگ کا شمار ان لوگوں میں جنہوں اچھے وقتوں میں بڑے سولر سسٹم لگوا لیے تھے۔ اب حکومت اس سیکٹر کو بڑی تیزی سے ریگولیٹ کر رہی ہے۔حالیہ وفاقی بجٹ میں درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے اعلان نے صارفین اور مقامی مینوفیکچررز کے لیے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکس مقامی سولر انڈسٹری کو فروغ دے گا لیکن پاکستان کی مقامی سولر انڈسٹری کھڑی کہاں ہے؟ پاکستان کی سولر انڈسٹری حالیہ برسوں میں تیزی سے ابھری ہے لیکن یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔یاسر صدیقی کئی برس سے اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں آٹھ سولر پینل مینوفیکچررز فعال ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت ایک گیگاواٹ سالانہ ہے۔ یہ کمپنیاں زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے درجے کی ہیں جو رہائشی اور سیکٹرز کے لیے سولر پینلز بناتی ہیں۔‘ماہرین کا ماننا ہے کہ مقامی مینوفیکچررز کے لیے سستے چینی پینلز سے مقابلہ کرنا مشکل ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2024 تک پاکستان میں نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت تین ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں زیادہ تر سولر پینلز رہائشی اور کمرشل چھتوں پر نصب ہیں، مقامی پینلز اس کا ایک چھوٹا حصہ ہیں کیونکہ زیادہ تر صارفین سستے چینی پینلز کو ترجیح دیتے ہیں۔فیصل آباد جیسے صنعتی شہروں میں ٹیکسٹائل فیکٹریاں مقامی پینلز کے بجائے درآمدی پینلز استعمال کرتی ہیں کیونکہ یہ سستے اور زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔شہزاد بیگ کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی کمپنیوں کی کوالٹی کا کوئی نعم البدل ابھی تک نہیں ہے۔ خاص طور پر بڑے سسٹمز کے لیے جب لوگ پیسہ لگا رہے ہیں تو وہ کوالٹی بھی چاہتے ہیں۔ مقامی صنعت تو بہت چھوٹی ہے اور معیار کی جانچ تک کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘ماہرین کا ماننا ہے کہ مقامی مینوفیکچررز کے لیے سستے چینی پینلز سے مقابلہ کرنا مشکل ہے۔پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے صدر عامر چوہدری کہتے ہیں کہ سنہ 2023 میں سولر پینلز کی مانگ 50 فیصد بڑھی لیکن مقامی پیداوار صرف 10-15 فیصد مانگ پوری کر سکی۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو اس انڈسٹری سے وابستہ اسی فیصد سے زیادہ لوگ درآمداتی سولر سسٹمز پر انحصار کرتے ہیں۔‘پاکستان میں سولر انڈسٹری کی بنیاد سنہ 2010 کی دہائی کے وسط میں رکھی گئی جبکہ 2013 میں سولر پاور کو قومی توانائی مکس میں شامل کیا گیا جب حکومت نے قابل تجدید توانائی کی پالیسی متعارف کروائی۔حکومت پاکستان نے سنہ 2030 تک 58 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)سنہ 2015 میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ ایشیا نے سولر انفراسٹرکچر کے لیے فنڈنگ اور ٹیکنالوجی فراہم کی۔ اس سے کوئٹہ ایزام سولر پاور پارک جیسے منصوبوں کی راہ ہموار ہوئی۔اسی طرح حکومت نے سنہ 2016 درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس چھوٹ دی جس سے سولر کی تنصیب میں اضافہ ہوا۔اسی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے ذریعے رہائشی صارفین کو سولر اپنانے کی ترغیب دی جبکہ مقامی مینوفیکچرنگ پلانٹس کی تعداد بڑھنا شروع ہوئی۔پاکستان نے سنہ 2024 میں 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے جس کے بعد یہ دنیا کی چھٹی بڑی سولر مارکیٹ بن گئی۔ماہرین کے مطابق اس کے باوجود بھی مقامی انڈسٹری کی ترقی سست رہی کیونکہ زیادہ تر توجہ درآمدی پینلز پر رہی۔ تاہم 2023 سے مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی کوششیں تیز ہوئیں اور حکومت کا رخ مقامی پروڈکشن کی طرف ہو گیا۔حکومت پاکستان نے سنہ 2030 تک 58 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے جس میں سولر کلیدی کردار ادا کرے گا۔ سولر پینلز کی تیاری کے لیے بنیادی خام مال سلیکون، سلور، ایلومینیم، اور شیشہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر تیار نہیں ہوتا۔ سلیکون جو سولر سیلز کا بنیادی جزو ہے، 90 فیصد چین سے درآمد کیا جاتا ہے۔ مقامی پیداوار کے کوئی پلانٹس موجود نہیں۔یاسر صدیقی کہتے ہیں کہ ایلومینیم فریم اور شیشے کی چادریں جزوی طور پر مقامی سطح پر بنتی ہیں لیکن اعلیٰ معیار کے لیے درآمد پر انحصار کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سلور جو کہ سولر سیلز کے کنڈکٹر کے طور پر استعمال ہوتا ہے، وہ مکمل طور پر درآمد کیا جاتا ہے۔سولر پینلز کی تیاری کے لیے بنیادی خام مال سلیکون، سلور، ایلومینیم، اور شیشہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر تیار نہیں ہوتا (فائل فوٹو: اے ایف پی)دیگر اجزاء جن میں انورٹرز، بیٹریاں اور وائرنگ ہیں ، وہ بھی زیادہ تر چین سے آتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ چند کمپنیاں مقامی سطح پر سولر ماڈیولز اسمبل کرتی ہیں لیکن خام مال کی درآمد کی وجہ سے لاگت زیادہ رہتی ہے۔ حکومت نے خام مال کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دی ہے لیکن مقامی پیداواری پلانٹس کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔اس وقت مارکیٹ میں درآمدی سولر پینلز 27 روپے فی واٹ جبکہ مقامی 31 روپے فی واٹ تک دستیاب ہیں جبکہ ٹیکس کے بعد یہ فرق تقریباً ختم ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ٹیکس سے مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ ٹیکس سے درآمدی اور مقامی پینلز کی قیمتیں برابر ہو جائیں گی جس سے مقامی مینوفیکچررز کو مارکیٹ شیئر بڑھانے کا موقع ملے گا۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’یہ ٹیکس مقامی انڈسٹری کو مقابلے کے قابل بنائے گا۔‘پاکستان نے سال 2024 میں ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر کے سولر پینلز درآمد کیے تھے۔ پاکستان نے سنہ 2024 میں 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے جس کے بعد یہ دنیا کی چھٹی بڑی سولر مارکیٹ بن گئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے خبردار کیا کہ ٹیکس سے درآمدی پینلز کی قیمتیں 30 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں جس سے رہائشی اور چھوٹے کاروباری صارفین کے لیے سولر تنصیب مہنگی ہو جائے گی۔عامر  چوہدری کہتے ہیں کہ ’مقامی صلاحیت بہت کم ہے آٹھ مینوفیکچررز کی صلاحیت 17 گیگا واٹ سالانہ مانگ کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ اگر مقامی انڈسٹری مانگ پوری نہ کر سکی تو سولر پروجیکٹس تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘فیصل آباد کے شہزاد بیگ کہتے ہیں کہ کہتے ہیں کہ ’سولر نے میری فیکٹری کو بچایا، اب جس طرح سے حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دوبارہ کھڑا کر رہی ہے تو میرا خیال تھا کہ میں پہلے توانائی کے لیے سولر کو بڑھاؤں لیکن اب اس سے بجٹ پر ٹھیک ٹھاک فرق پڑے گا۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

پاسپورٹ رولزمیں ترمیم، بیرون ملک سیاسی پناہ کے حامل تمام پاسپورٹس منسوخ کرنے کا فیصلہ

بلوچستان کے ساحلی شہرپسنی میں زلزلے نے خشکی اورسمندری علاقوں کو لرزا دیا

پی پی پی کا وفاق کو وفاقی بجٹ کی منظوری کیلئے دو ٹوک جواب، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر کو ٹیلی فون، اسرائیلی حملوں کی مذمت

پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین بحال نہ ہو سکے

ایف بی آر نے اسلام آباد میں بے نامی جائیدادیں ضبط کرلیں

پنجاب میں غیرمعیاری پٹرول اور ڈیزل کی چیکنگ کا سخت نظام لاگو

عالمی برادری ایران اسرائیل تصادم روکنے میں فعال کردارادا کرے ، بلاول بھٹو زرداری

سولر پینلز پراگر ٹیکس عائد کیا گیا تو پیپلز پارٹی بجٹ کو سپورٹ نہیں کرے گی:وزیراعلیٰ سندھ

نوجوانوں کو بااختیاربنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم

وزیراعظم کی جدید الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنانے کی ہدایت

پاکستان میں گاڑیوں پر جعلی نمبر پلیٹس کا خطرناک رجحان، سسٹم کی ناکامی یا ملی بھگت؟

پاکستان کی سفارتی محاذ پربڑی کامیابی، بھارت کو فیٹف میں بھی بدستورشکست

وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس: وفاق سے شکوے، عوام سے نئے وعدے

اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی