
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کی وجہ سے فضائی حدود کی بندش سے پیدا ہونے والی غیریقینی کی صورت حال کے باعث سینکڑوں پاکستانی زائرین عراق میں پھنس گئے ہیں۔ ان میں خواتین، بزرگ، بیمار افراد اور بچے شامل ہیں جو گذشتہ کئی روز سے وطن واپسی کے انتظار میں نجف، کربلا اور بصرہ میں موجود ہیں۔اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی سے تعلق رکھنے والی عافیہ بتول نے بتایا کہ وہ 13 افراد کے ایک گروپ کے ساتھ زیارت کے لیے عراق آئیں لیکن 12 جون کو ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کے باعث فلائٹس معطل ہو گئیں۔’ہم نے سمجھا کہ شاید چند دن کی بات ہو گی، مگر ہمیں جلد معلوم ہوا کہ واپسی کی پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔ جن لوگوں کے پاس کنفرم ٹکٹ نہیں تھے، وہ سب پھنس گئے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’بہت سے پاکستانی زائرین کے پاسپورٹس نجف ایئرپورٹ پر جمع کر لیے گئے ہیں اور وہ اسی وقت واپس دیے جائیں گے جب ان کے ہاتھ میں واپسی کا کنفرم ٹکٹ ہو گا۔‘عافیہ بتول کے مطابق ’اب صورت حال یہ ہے کہ بصرہ ایئرپورٹ کھلا ہے، مگر وہاں تک پہنچنے کے لیے چھ گھنٹے لگتے ہیں، اور پاسپورٹ کی واپسی کے بغیر ہم وہاں جا بھی نہیں سکتے۔‘'زائرین کو مالی مشکلات کا بھی سامنا ہے کیونکہ زیادہ تر افراد محدود نقدی کے ساتھ عراق آئے تھے اور اب ان کے پاس پیسے ختم ہو چکے ہیں۔ پاکستان سے رقوم کی منتقلی بھی آسان نہیں اور بہت سے زائرین ان دنوں کھانے اور رہائش کے لیے مقامی رضاکاروں پر انحصار کر رہے ہیں۔‘ایک اور شہری علقمہ کے مطابق ’ہمارے ساتھ ایک خاتون ہیں جن کے دل میں سٹنٹ ڈلے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ ایک بزرگ خاتون بھی ہیں جو انسولین پر ہیں، لیکن ان کی دوائیاں ختم ہو چکی ہیں۔ بخار اور تھکن کے ساتھ کئی دنوں سے ہم ایک ہی مقام پر ٹھہرے ہوئے ہیں، صرف اس انتظار میں کہ شاید پروازیں بحال ہوں اور ہم وطن واپس جا سکیں۔‘انہوں نے بتایا کہ مقامی سطح پر اداروں نے کھانے اور قیام کی سہولت دی ہوئی ہے اور پاکستانی رضاکار بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن اس سب کے باوجود غیریقینی کی کیفیت نے زائرین کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔’پاکستان میں گھر والے شدید پریشان ہیں۔ وہ بار بار پوچھتے ہیں کہ کب آؤ گے؟ لیکن ہمارے پاس بھی ان کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں۔‘عراق میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ عراقی ایئرویز کے تعاون سے اب تک 415 پاکستانی زائرین کی وطن واپسی ممکن بنائی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: رامکو سسٹم)زائرین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر خصوصی پروازوں کا بندوبست کیا جائے تاکہ بیمار، ضعیف اور کمزور افراد کی جلد از جلد وطن واپسی ممکن بنائی جا سکے۔دوسری جانب عراق میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ عراقی ایئرویز کے تعاون سے اب تک 415 پاکستانی زائرین کی وطن واپسی ممکن بنائی گئی ہے۔سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستانی سفارت خانہ بغداد نے عراقی ایئرویز کے ساتھ قریبی رابطوں کے ذریعے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے بصرہ سے کراچی اور دو پروازوں کے ذریعے بصرہ سے اسلام آباد مجموعی طور پر 415 پاکستانیوں کی واپسی ممکن بنائی ہے۔‘اعلامیے کے مطابق کویت کے ذریعے سفر کرنے والے پاکستانیوں کے لیے کویتی حکام سے بھی رابطہ قائم کیا جا چکا ہے تاکہ ٹرانزٹ انتظامات کو آسان بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ نجف میں 250 زائرین کے لیے ایک مقامی ادارے کی مدد سے عارضی قیام کا بندوبست کیا گیا ہے، جہاں تین وقت کا کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔سفارتخانے کے مطابق ’نجف میں ایک پاکستانی اہلکار 24 گھنٹے خدمات کے لیے تعینات ہے، اور کسی بھی ہنگامی صورت میں رابطہ نمبر 00964 783 495 0311 پر فون کر کے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔‘سینکڑوں پاکستانی زائرین گذشتہ کئی روز سے وطن واپسی کے انتظار میں نجف، کربلا اور بصرہ میں موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)بحران کے آغاز سے ہی زائرین سے رابطے کے لیے ایک واٹس ایپ گروپ بھی بنایا گیا ہے، جس کے ذریعے تازہ معلومات اور معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’سفارت خانہ مقامی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹس کی واپسی، ان کی باعزت، محفوظ اور منظم وطن واپسی یقینی بنائی جا سکے۔ تمام زائرین سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی وقت سفر کے لیے تیار رہیں کیونکہ پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘