
پاکستان میں موبائل فون سبسکرائبرز کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 14 کروڑ 30 لاکھ سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں فکسڈ لائن ٹیلی فون صارفین کی تعداد بھی 30 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے 80.30 فیصد علاقوں میں موبائل سروس کی سہولت دستیاب ہے، اور اس دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں۔اتھارٹی کے مطابق موبائل صارفین کی یہ بڑھتی ہوئی تعداد نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کی علامت ہے بلکہ ملک بھر میں کنیکٹیویٹی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی بھی غمازی کرتی ہے۔پی ٹی اے نے حال ہی میں 20 کروڑ سبسکرائبرز کا سنگِ میل عبور کرنے پر تمام صارفین کے لیے مفت ڈیٹا اور آن نیٹ منٹس پر مشتمل خصوصی پیکج کا بھی اعلان کیا ہے، جس کا مقصد صارفین کے اعتماد کو سراہنا اور ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کو فروغ دینا ہے۔تاہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کہتے ہیں کہ 20 کروڑ موبائل سبسکرائبرز کا مطلب یہ نہیں کہ ملک کی اتنی ہی آبادی موبائل فون استعمال کر رہی ہے۔ان کے مطابق ایک شناختی کارڈ پر ایک سے زائد سمز رجسٹرڈ ہو سکتی ہیں، اور ہر فعال سم کو ایک علیحدہ سبسکرائبر تصور کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ٹیلی کام میں ’سبسکرائبر‘ سے مراد وہ صارف ہوتا ہے جس کے نام پر موبائل سم یا انٹرنیٹ کنکشن رجسٹر ہو۔ ایک شخص کے نام پر ایک سے زائد سمز ہو سکتی ہیں، اس لیے 20 کروڑ سبسکرائبرز کا مطلب 20 کروڑ افراد نہیں بلکہ رجسٹرڈ اور فعال سمز کی تعداد ہے۔پی ٹی اے نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 20 کروڑ کی تعداد میں وہ سمز شامل ہیں جو شناختی کارڈز پر ایکٹیویٹ کی گئی ہیں۔جمعرات کو پی ٹی اے ہیڈ کواٹرز میں منعقدہ تقریب کے دوران پی ٹی اے کے سینیئر حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں عام طور پر ایک شناختی کارڈ پر دو یا اس سے زائد سمز رجسٹرڈ ہوتی ہیں، اور اگر کوئی سم تین ماہ تک غیرفعال رہے تو اسے سبسکرائبر کی فہرست سے خارج کر دیا جاتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جاری کردہ اعداد و شمار میں صرف وہ سمز شامل ہیں جو اس وقت فعال اور استعمال میں ہیں۔20 کروڑ موبائل سبسکرپشنز کا سنگِ میل عبور کرنے پر پی ٹی اے نے 200 خواتین کو سمارٹ فونز دینے کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)صارفین کے لیے خصوصی پیکج کا اعلانموبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 20 کروڑ کی سطح تک پہنچنے پر پی ٹی اے نے تمام صارفین کے لیے خصوصی مفت پیکج کا اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ 20 جون کو ملک بھر کے موبائل سبسکرائبرز کو 24 گھنٹوں کے لیے مفت 2 جی بی ڈیٹا اور 200 آن نیٹ منٹس فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے اس موقع کو قومی سطح پر ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’20 کروڑ سبسکرپشنز کا سنگِ میل عبور کرنا پی ٹی اے اور ملک کے ٹیلی کام سیکٹر کی بڑی کامیابی ہے۔‘خواتین کے لیے سمارٹ فونز کی فراہمی20 کروڑ موبائل سبسکرپشنز کا سنگِ میل عبور کرنے کے موقع پر پی ٹی اے نے خواتین کے لیے بھی ایک خصوصی اعلان کیا ہے، جس کے تحت 200 خواتین کو سمارٹ فونز فراہم کیے جائیں گے۔پی ٹی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک تقریب کے دوران کمپیوٹرائزڈ بیلٹنگ کے ذریعے شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ سمز کی بنیاد پر منتخب خواتین کو یہ موبائل فونز دیے جائیں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اب صرف سہولت نہیں بلکہ شہریوں کا بنیادی حق بن چکا ہے، اور حکومت تیز ترین اور پائیدار انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔پی ٹی اے حکام کے مطابق جاری کردہ اعداد و شمار میں صرف وہ سمز شامل ہیں جو اس وقت فعال اور استعمال میں ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)انہوں نے اعلان کیا کہ سپیکٹرم کی نیلامی کو جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاکہ نیٹ ورک کی کارکردگی میں مزید بہتری لائی جا سکے۔’ایک سم کو ایک صارف کے طور پر شمار کیا جاتا ہے‘دوسری جانب انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر روحان ذکی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار درحقیقت شناختی کارڈز کے تحت جاری ہونے والی سمز پر مبنی ہوتے ہیں۔ یعنی جتنی زیادہ سمز استعمال ہوں گی، اتنی ہی موبائل سبسکرپشنز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک سم کو ایک صارف کے طور پر شمار کیا جاتا ہے، لیکن یہ تصور درست نہیں کہ 20 کروڑ موبائل سبسکرپشنز کا مطلب 20 کروڑ افراد کا ان سروسز کو استعمال کرنا ہے۔ درحقیقت آبادی کے لحاظ سے یہ تعداد کم ہی رہتی ہے۔روحان ذکی نے مزید کہا کہ پی ٹی اے سمیت تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو صارفین کی تعداد بڑھانے کے بجائے سروس کے معیار پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔’اس وقت ملک بھر میں فور جی سروسز تو دستیاب ہیں، لیکن ان کا معیار تسلی بخش نہیں ہے۔ اکثر علاقوں میں نیٹ ورک کی سست رفتاری اور سگنل کے مسائل ایک عام شکایت بن چکے ہیں۔‘انہوں نے تجویز دی کہ ٹیلی کام اداروں کو نہ صرف انٹرنیٹ کی فراہمی کو بہتر بنانا چاہیے بلکہ اظہارِ رائے کی آزادی اور صارفین کے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا چاہیے۔روحان ذکی کے مطابق ’اس وقت ملک بھر میں فور جی سروسز تو دستیاب ہیں، لیکن ان کا معیار تسلی بخش نہیں ہے۔‘ (فائل فوٹو: ایکس)روحان ذکی کے مطابق انٹرنیٹ کی سہولت ایک بنیادی حق بن چکی ہے، اور اس پر کسی بھی قسم کی قدغن نہ صرف ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے بلکہ صارفین کا اعتماد بھی مجروح کرتی ہے۔