
"میں اس کی سالگرہ پر تحفہ لے کر گیا تھا۔ سارا دن انتظار کیا، لیکن وہ نہیں ملی۔ اس نے مجھے کہا کہ واپس چلا جاؤں۔ بعد میں 2 جون کو دوبارہ بلایا، پھر بھی ملاقات نہ ہوئی۔ میں بہت دل برداشتہ ہوا۔ غصے میں آ کر اس کے گھر گیا اور اسے گولی مار دی۔"
عمر حیات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان
اسلام آباد میں قتل کی گئی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے کیس میں ہولناک موڑ آگیا ہے۔ اس لرزہ خیز واقعے کے مرکزی کردار عمر حیات نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے گناہ کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس نے سوشل میڈیا اسٹار کو اس وقت قتل کیا جب وہ بار بار کی گئی کوششوں کے باوجود ملاقات پر آمادہ نہ ہوئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ سعد نذیر کے روبرو ملزم نے دفعہ 164 کے تحت قلمبند بیان میں انکشاف کیا: وہ پہلی بار ثنا سے ملنے کے لیے اس کے گھر پہنچا، اس کی سالگرہ کا تحفہ بھی ساتھ لایا، مگر نہ صرف اسے رد کر دیا گیا بلکہ ملزم کو گھر سے واپس بھیج دیا گیا۔ اس ردعمل نے عمر کو شدید مایوسی اور غصے میں مبتلا کر دیا۔
عمر حیات کے مطابق اسے بعد میں دوبارہ ملاقات کا عندیہ دیا گیا، لیکن جب 2 جون کو ایک بار پھر اسے دھتکارا گیا تو وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور انتقامی جنون میں آ کر ثنا کے گھر جا پہنچا، جہاں اس نے گولی مار کر اس کی جان لے لی۔
ثنا یوسف، جو اپنے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر لاکھوں فالورز کی توجہ کا مرکز تھیں، کو دن دہاڑے ان کے گھر میں قتل کیا گیا۔ ابتدائی طور پر پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جو مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف کی درخواست پر درج کیا گیا۔
سوشل میڈیا کی چکاچوند میں مقبولیت حاصل کرنے والی ایک نوعمر لڑکی کو نظر انداز اور رد کیے جانے پر، ایک لڑکے نے ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے جو آن لائن شہرت کے سائے میں چھپے خطرات کو بے نقاب کرتی ہے