
کینسر کی تشخیص کسی بھی عمر میں ہو، یہ ایک سنگین اور پریشان کن لمحہ ہوتا ہے۔ ایک وقت تھا جب یہ مرض زیادہ تر بزرگ افراد سے جڑا سمجھا جاتا تھا، مگر اب اعداد و شمار کچھ اور کہانی سنا رہے ہیں۔ حالیہ عالمی تحقیقات یہ ظاہر کر رہی ہیں کہ نوجوانوں اور درمیانی عمر کے افراد میں بھی کینسر کی مختلف اقسام تیزی سے بڑھ رہی ہیں، اور اس رجحان نے ماہرین کو بھی فکرمند کر دیا ہے۔
اگرچہ تمباکو نوشی میں کمی، جلد تشخیص اور علاج کی جدید سہولیات کے باعث گزشتہ تین دہائیوں میں کینسر سے اموات کی شرح میں مجموعی کمی ہوئی ہے، لیکن نوجوانوں میں اس بیماری کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق خاص طور پر معدے، آنتوں، چھاتی، جگر، گردے اور جِلد کے کینسر کی اقسام نئی نسل میں کہیں زیادہ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔
ایک مشترکہ بین الاقوامی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی کچھ اقسام کے کیسز میں پچھلے تیس برسوں میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا۔ 1990 میں یہ کیسز 20 لاکھ سے کم تھے، جب کہ 2019 میں یہ تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان مریضوں میں اموات کی شرح میں بھی واضح اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
ماہرین نے کینسر کی ایسی 17 اقسام کی نشاندہی کی ہے جو نئی نسل میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ عام ہو رہی ہیں۔ ان میں چھوٹی آنت، لبلبہ، مادر رحم، جگر، خون، منہ، اور جلد کے کینسر شامل ہیں۔ ان میں سے 10 اقسام کا تعلق زیادہ تر غیر صحت بخش کھانے، موٹاپے اور پراسیس شدہ غذاؤں سے جڑا ہوا پایا گیا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے افراد میں ریکٹل کینسر کے امکانات 1980 کی دہائی کے مقابلے میں چار گنا بڑھ گئے ہیں۔ اسی طرح امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق 55 سال سے کم عمر افراد میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں 1995 کے بعد دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور اب یہ نوجوان مردوں میں سب سے عام مہلک سرطان بن چکا ہے۔
اس بڑھتے ہوئے رجحان کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟ ماہرین کی رائے میں اس کی کئی ممکنہ وجوہات ہیں: زیادہ بیٹھنے والا طرزِ زندگی، کم جسمانی سرگرمی، پراسیس شدہ غذاؤں کا کثرت سے استعمال، چینی کی مقدار میں اضافہ، نیند کی کمی، اور آلودہ ماحول۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ زیادہ اسکریننگ اور تشخیص کے بڑھتے رجحان سے بھی یہ اعداد و شمار بڑھتے نظر آ رہے ہیں۔
الٹرا پراسیس غذائیں جیسے فاسٹ فوڈز، میٹھے مشروبات، تیار شدہ اسنیکس اور دیگر انسٹنٹ غذائیں تحقیق کے مطابق کینسر کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں۔ ان اشیاء میں نمک، چینی اور مصنوعی اجزاء کی مقدار زیادہ جبکہ قدرتی غذائیت کم ہوتی ہے، جو جسم پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی بھی عمر میں صحت پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ اگر جسم میں کوئی بھی مستقل تبدیلی محسوس ہو تو اسے نظرانداز نہ کریں۔ باقاعدہ طبی معائنہ، متوازن خوراک، جسمانی سرگرمی اور نیند کا خیال رکھ کر نہ صرف مجموعی صحت بہتر رکھی جا سکتی ہے بلکہ کینسر جیسے امراض سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔
نوجوانوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز ایک سنگین اشارہ ہیں کہ طرزِ زندگی، خوراک اور صحت کی عادات پر ازسرِ نو غور کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ معاملہ صرف طب یا تحقیق کا نہیں، بلکہ ہر فرد کی زندگی سے جڑا ایک اہم مسئلہ ہے۔