
گوجرانوالہ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ بین الاقوامی کبڈی کھلاڑی اور پولیس اہلکار نوید پہلوان کے تین معصوم بچے مضرِ صحت کھانے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ نوید پہلوان نے اپنی بیٹی کی سالگرہ کے موقع پر خوشی منانے کے لیے مقامی دکانوں سے شوارمہ، باربی کیو اور دودھ منگوایا تھا، لیکن یہ کھانا زندگی بھر کا دکھ بن گیا۔
نوید پہلوان کے مطابق کھانے کے فوری بعد پورے گھرانے کی حالت خراب ہونے لگی۔ جب تک انہیں اسپتال پہنچایا گیا، ان کی ایک بیٹی راستے میں ہی دم توڑ چکی تھی۔ اسپتال میں زیرِ علاج دیگر بچوں میں سے دو مزید بچوں نے دم توڑ دیا۔ اس واقعے کے بعد ان کے تین بچے دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، جبکہ ان کی بیوی اور باقی تین بچے اب بھی اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی ہے۔ گوجرانوالہ کے علاقے ایمن آباد میں واقع ان دکانوں کو سیل کر دیا گیا ہے جہاں سے یہ کھانے کی اشیاء منگوائی گئی تھیں۔ اب تک 6 دکانداروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کھانے کے سیمپل حاصل کر کے تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔
View this post on Instagram A post shared by Waqar Bajwa (@waqar_ahmed_bajwa_crime_report)
یہ واقعہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک خطرناک غفلت کی عکاسی کرتا ہے جو عوامی صحت کے نظام اور کھانے پینے کی اشیاء کی نگرانی پر کئی سوال اٹھا دیتا ہے۔ ناقص کھانے کی وجہ سے ایک باپ نے بیک وقت تین بچوں کو کھو دیا اور بیوی و دیگر بچے بھی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ لمحہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ غیر معیاری کھانے کی روک تھام کے لیے ہمارے پاس کتنے موثر اقدامات موجود ہیں؟