
پاکستان میں جولائی 2025 سے آن لائن کاروبار اور ای کامرس سے وابستہ افراد پر نئے ٹیکسز کے نفاذ کے بعد ملک کی بڑی کوریئر کمپنیوں نے اپنے صارفین کو باضابطہ طور پر خبردار کر دیا ہے۔کوریئر کمپنیوں کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی 2025 سے کیش آن ڈیلیوری کی بنیاد پر اشیاء کی ترسیل پر دو فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور دو فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا جو براہ راست حکومت کے خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔مزید کہا گیا کہ یہ اقدام مالیاتی بل 2025 کی ہدایات کے مطابق کیا جا رہا ہے۔کوریئر کمپنیوں نے آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ اپنی رجسٹریشن مکمل کریں کیونکہ بغیر ٹیکس رجسٹریشن کے کوئی بھی کوریئر کمپنی یا آن لائن پلیٹ فارم اشیاء کی ترسیل یا پراسیسنگ کی اجازت نہیں دے گا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم آن لائن سیلرز کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رجسٹریشن مکمل کریں تاکہ کوریئر سروسز میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔نئے حکومتی فیصلے کا سب سے زیادہ اثر ان آن لائن کاروباری افراد پر پڑا ہے جن کا کاروبار کسی حد تک بڑا ہے اور وہ پہلے ہی کوریئر کمپنیوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ تاہم جو افراد گھروں میں چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرتے ہیں، ان پر اس فیصلے کے فوری اثرات نہیں دیکھے گئے۔اردو نیوز نے اس سلسلے میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں گارمنٹس کا آن لائن کاروبار کرنے والے شہری محمد عمر حیات سے بات کی ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہیں کوریئر کمپنیوں کی جانب سے باضابطہ اطلاع موصول ہوئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے آن لائن کاروبار پر ٹیکسز کے اعلان کے بعد انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ اس فیصلے کا اثر ان پر ضرور پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ ’اب کوریئر کمپنیوں نے ان سے کاروباری ثبوت بھی مانگے ہیں اور واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کیش آن ڈیلیوری پر دو فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور دو فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔‘ابراہیم امین کے مطابق حکومت کی جانب سے آن لائن کاروبار پر ٹیکسز کے نفاذ کے باعث ملک کا ایک اہم ابھرتا ہوا شعبہ شدید متاثر ہو گا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)کیا کوریئر کمپنیوں نے ڈیلیوری چارجز بڑھا دیے ہیں؟اس حوالے سے اسلام آباد میں دو بڑی کوریئر کمپنیوں لیپرڈز اور ٹی سی ایس کی مختلف برانچز اردو نیوز سے رابطہ کیا۔ٹی سی ایس کی جی ایٹ برانچ کے نمائندے منیر سید ثمر عباس نے بتایا کہ ’کمپنی کی جانب سے شپنگ چارجز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے جو ٹیکس نافذ کیا گیا ہے، اس پر عمل درآمد ہر صورت کرنا ہو گا۔‘اسی طرح لیپرڈز کوریئر کے ایک برانچ مینیجر نے بھی تصدیق کی کہ کمپنی کی جانب سے کسی قسم کے نئے ریٹس کا اعلان نہیں کیا گیا البتہ حکومت کی جانب سے ودہولڈنگ اور سیلز ٹیکس میں جو اضافہ ہوا ہے، اس کا اثر کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد دونوں پر پڑ رہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کوریئر کمپنیوں نے براہِ راست اپنے چارجز میں اضافہ نہیں کیا البتہ کیش آن ڈیلیوری کی صورت میں وصول کی جانے والی رقم میں دو فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور 2 فیصد سیلز ٹیکس شامل کر دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ بیچنے والے کو اپنی فروخت شدہ اشیاء کی مد میں 4 فیصد اضافی رقم حکومت کو دینا پڑے گی۔مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کیش آن ڈیلیوری پر ایک ہزار روپے کی اشیاء بھیجتا ہے تو کوریئر کمپنی مجموعی طور پر 40 روپے ٹیکس کی مد میں کاٹے گی جو واضح طور پر انوائس میں دکھائی دے گا۔یہ اضافی چارج تکنیکی طور پر آن لائن سیلرز کے منافع پر اثر انداز ہو گا۔پاکستان میں ای کامرس انڈسٹری پر قریبی نظر رکھنے والے اور پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ابراہیم امین کے مطابق حکومت کی جانب سے آن لائن کاروبار پر ٹیکسز کے نفاذ کے باعث ملک کا ایک اہم ابھرتا ہوا شعبہ شدید متاثر ہو گا۔نئے بجٹ کے تحت لاگو کیا گیا اضافی چارج تکنیکی طور پر آن لائن سیلرز کے منافع پر اثر انداز ہو گا (فائل فوٹو: فری پِک)ان کا کہنا تھا کہ ’فری لانسرز کمیونٹی نے بڑی محنت اور جدوجہد کے بعد نوجوانوں کو آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی طرف راغب کیا تھا لیکن حکومت کے ایسے اقدامات نوجوانوں کو دوبارہ اس شعبے سے دور کر سکتے ہیں۔‘’پاکستان میں فری لانسنگ اور آن لائن کاروبار سے بڑی تعداد میں لڑکیاں وابستہ ہیں جو گھروں میں بیٹھ کر یہ کام کرتی ہی۔ کوریئر کمپنیوں اور آن لائن کاروبار کرنے والے دیگر افراد پر ٹیکسز کے نفاذ سے یہ طبقہ بھی براہ راست متاثر ہو گا جس کا منفی اثر نہ صرف چھوٹے کاروباروں پر بلکہ بڑی کمپنیوں اور آن لائن اشیاء خریدنے والے صارفین پر بھی پڑے گا۔‘ابراہیم امین کا کہنا تھا کہ ان کی ایک ورکنگ کمیٹی نے حکومت کو ان تمام خدشات اور تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور اسی سلسلے میں آج بھی ان کی متعلقہ حکام سے ملاقات ہوئی ہے تاہم تاحال حکومت کی جانب سے ان سفارشات پر کوئی عملی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔پاکستان میں کتنی کوریئر کمپنیاں کام کر رہی ہیں؟دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں دو ہزار سے زائد کوریئر کمپنیاں سرگرم عمل ہیں جن کے کاروبار میں ای کامرس اور آن لائن خرید و فروخت کے بڑھتے رجحان کی وجہ سے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ان بڑی کوریئر کمپنیوں میں ٹی سی ایس، لیپرڈز، پاکستان پوسٹ، اسپیڈیکس، فیڈیکس، ڈی ایچ ایل، ایم اینڈ پی، بلیو ایکس، کال کوریئر، ٹریکس، ڈی سی ایس، اے پی ایکس اور سویفٹ شامل ہیں۔