
محکمۂ موسمیات کے مطابق آج اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چند مقامات پر موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ پیر کو ایک بیان میں محکمۂ موسمیات نے بلوچستان اور جنوب مشرقی سندھ میں بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ مری، گلیات، سوات، ایبٹ آباد، چترال، دیر اور مانسہرہ میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، پشاور اور فیصل آباد کے نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔بلوچستان کے متعدد اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان اور گلگت بلتستان اور کشمیر میں وقفے وقفے سے بارش کی توقع ہے۔دوسری جانب اتوار کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈایزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا تھا کہ 10 جولائی تک پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ ہے جبکہ دریائے چناب کے مرالہ اور قادر آباد کے مقامات پر کم درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 72 افراد ہلاک اور 130 زخمی ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 28 اموات ہوئیں، جبکہ پنجاب میں 22، سندھ میں 15 اور بلوچستان میں سات افراد ہلاک ہوئے۔پنجاب میں 26 جون سے بارش سے متعلقہ واقعات میں 66، سندھ میں 34، خیبر پختونخوا میں 23، آزاد کشمیر میں چار اور بلوچستان میں تین افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 جون سے اب تک کم از کم 161 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 91 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔این ڈی ایم اے نے بتایا کہ مجموعی طور پر 233 افراد کو بچایا گیا، جن میں سب سے زیادہ لوگ خیبر پختونخوا 115، سندھ 42، پنجاب 31، گلگت بلتستان 25، اسلام آباد 15 اور بلوچستان میں پانچ افراد کو بچایا گیا۔مسلسل موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کا شمار سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں ہوتا ہے۔ 2022 میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے سے تباہ کن سیلاب آیا تھا جس سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 1700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔