
اسلام آباد سے لاہور کی جانب روانہ ہونے والے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے قافلے کو روکنے کی کسی بھی کوشش کو خیبرپختونخوا حکومت نے آئینی خلاف ورزی اور جمہوری اقدار پر حملہ قرار دے دیا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ فراز احمد مغل نے واضح کیا کہ یہ قافلہ کسی دھرنے یا سیاسی مظاہرے کے لیے نہیں بلکہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے اپنے ارکان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، "یہ خالصتاً بھائی چارے اور امن کا پیغام لیے ہوئے سفر ہے، نہ کہ کوئی سیاسی محاذ آرائی۔"
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور واحد ایسے رہنما ہیں جو خالصتاً عوامی ووٹ سے منتخب ہو کر آئے، جبکہ دیگر صوبوں میں بننے والی حکومتوں کو فارم 47 کا سہارا حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "خیبرپختونخوا کی قیادت عوامی طاقت سے بنی ہے، اس کے خلاف کوئی بھی غیر آئینی اقدام کیا گیا تو مزاحمت کی جائے گی۔"
فراز احمد مغل نے خبردار کیا کہ اگر وزیراعلیٰ کے قافلے کو کسی بھی مقام پر روکا گیا تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کی مکمل ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہوگی۔
ترجمان کے مطابق، خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں اس وقت اعلیٰ سیاسی قیادت، وزراء، ارکان اسمبلی اور پارٹی قائدین موجود ہیں، جو قافلے کی روانگی کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چند ہی لمحوں میں وزیراعلیٰ کی قیادت میں ایک بڑا اور تاریخی قافلہ لاہور کی جانب روانہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ "یہ قافلہ صرف ایک سفر نہیں بلکہ خیبرپختونخوا کے عوامی ولولے، سیاسی شعور اور قیادت کے پختہ عزم کی عکاسی ہے۔" انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا ہاؤس سے روانہ ہونے والا یہ قافلہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔
ترجمان وزیراعلیٰ نے آخر میں کہا کہ اگر کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا مزاحمت کی گئی تو خیبرپختونخوا حکومت آئینی و قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اس کا سخت نوٹس لے گی، کیونکہ یہ اقدام ایک منتخب عوامی نمائندے کے جمہوری حق کو سلب کرنے کے مترادف ہوگا۔