
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں میں کم از کم 84 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 73 افراد وہ تھے جو امداد کے حصول کے لیے جمع تھے۔ ان حملوں میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی اسرائیلی افواج کی جانب سے ایک بار پھر غزہ کے مختلف علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو انخلاء کی دھمکیاں دی گئی ہیں، جس سے انسانی بحران مزید شدید ہو گیا ہے۔
ادھر غزہ سٹی کے الشفاء اسپتال میں غذائی قلت کا شکار ایک اور نوزائیدہ بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔ اسپتال کے مطابق یہ بچہ صرف 35 دن کا تھا۔ اس کے ساتھ ایک اور فلسطینی بھی خوراک کی قلت کے باعث جاں بحق ہوا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران اب جان لیوا حد تک پہنچ چکا ہے۔
اسرائیل کی بمباری کے خلاف تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے مارچ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ ختم کرانے کے لیے فوری طور پر کوئی معاہدہ کروائیں تاکہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں جن کی تعداد تقریباً 50 بتائی جا رہی ہے کو واپس لایا جا سکے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ میں اب تک کم از کم 58,895 فلسطینی شہید اور 1,40,980 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی ہلاک اور 200 سے زائد افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر اس قتل عام پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں دنیا بھر سے لوگ اسرائیل کے اس اقدام کو "نسل کشی" قرار دے رہے ہیں، اور اقوامِ متحدہ سمیت عالمی اداروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری مداخلت کر کے اس انسانی سانحے کو روکیں۔