
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ سنجیدی ڈیگاری میں قتل ہونے والی خاتون اور مرد کے درمیان کوئی ازدواجی تعلق نہیں تھا۔پیر کو کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا عوام کو حقائق کے بارے میں پتہ ہونا چاہیے، سوشل میڈیا پر کہا جاتا رہا کہ نوبیاہتا جوڑا تھا لیکن ایسا نہیں تھا، مقتولین کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، خاتون پانچ بچوں کی ماں تھی، قتل ہونے والے مرد کے بھی چار، پانچ بچے ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس واقعے کی اصل حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں چل رہی ہیں کہ یہ نیا شادی شدہ جوڑا تھا لیکن وہ سب کو بتادیں کہ ان دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں تھا۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا ان دونوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا جو کہ کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے، اس بات کی معاشرہ اجازت دیتا ہے نہ حکومت اجازت دیتی ہے اور حکومت ملزمان سے تھوڑی سی بھی نرمی نہیں برتے گی۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے سے پہلے ہی معاملے کا نوٹس لیا اور آئی جی کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقدمے میں اب تک 11 افراد گرفتار ہو چکے ہیں، مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار ے جا رہے ہیں، جو بھی کیس میں ملوث ہوگا اس کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ’پہلے روز سے کہہ رہا ہوں کہ ریاست ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ رہی ہے، اس کیس میں بھی ریاست مظلوموں کے ساتھ ہے، ڈی ایس پی کو معطل کردیا ہے کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ معاملے سے حکومت کو آگاہ کرتا، میں اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پرلے رہاہوں۔‘ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے بہت سے جرگے ہوتے ہیں، انہیں روکا بھی گیا ہے، ہم جرگوں کو پروموٹ نہیں کریں گے، ہمیں آئین کے مطابق چلناہے۔‘ خیال رہے کہ بلوچستان میں ایک مقامی سردار کے فیصلے کے نتیجے میں ’کاروکاری کے الزام‘ میں ایک خاتون اور مرد کے لرزہ خیز قتل میں ملوث 11 ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پیر کو پولیس نے سردار شیر باز ساتکزئی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا۔ پولیس کی درخواست پر عدالت نے ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔دوسری جانب کوئٹہ کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر قبر کشائی کا حکم دیا ہے۔