غیر قانونی کال سینٹرز، سائبر کرائمز کے خلاف نئی اتھارٹی کیسے سراغ لگا رہی ہے؟


پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ادویات بنانے والی ایک فیکٹری، جو بظاہر ایک عام صنعتی یونٹ لگتی تھی، 15 جولائی 2025 کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے چھاپے کی زَد میں آئی۔ یہ فیکٹری مقامی تاجر اور سیاست دان تحسین اعوان کی ملکیت تھی، جو مبینہ طور پر ایک غیرقانونی کال سینٹر کی سرپرستی کر رہے تھے۔این سی سی آئی اے کے لاہور ریجن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کارروائی ہماری ہیومن انٹیلی جنس کی بدولت ممکن ہوئی۔‘’ایک سورس رپورٹ سے پتا چلا کہ فیصل آباد کی اس فیکٹری میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے غیرملکیوں کی غیر معمولی نقل و حرکت ہو رہی ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم نے ریکی شروع کی تو معلوم ہوا کہ تھانے میں اِن کا کوئی ریکارڈ نہیں، چونکہ فیکٹری ادویات بنانے والی تھی، اس لیے اتنے غیر ملکیوں کا وہاں کام کرنا مشکوک معاملہ تھا۔‘’ایجنسی نے فیکٹری کے ایک ملازم کو مخبر بنایا، جس سے انکشاف ہوا کہ فیکٹری کے اندر ایک خفیہ کال سینٹر قائم تھا، جو چینی شہری چلا رہے تھے۔‘ سرفراز چوہدری کے مطابق ’چھاپے کے دوران 12 چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، جن کے پاس سے بڑی تعداد میں کمپیوٹرز، سرورز اور جعلی بینکنگ ڈیٹا برآمد ہوا۔‘’تحسین اعوان کو ریمانڈ پر لے لیا گیا، جبکہ چینی شہریوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ چھاپے سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ کال سینٹر غیرملکی شہریوں کو لوُٹ رہا تھا۔‘این سی سی آئی اے کے لاہور ریجن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری بتاتے ہیں کہ ’یہ گروہ خاص طور پر یورپی اور امریکی شہریوں کو بینک کا قرض دینے یا انشورنس کرنے کے نام پر دھوکہ دے کر اُن سے پیسے بٹور رہا تھا۔‘این سی سی آئی اے کیا ہے؟نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) پاکستان میں سائبر کرائم کے خلاف ایک خصوصی ادارہ ہے، جو 2025 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو ایک الگ محکمے کے طور پر قائم کرنے کے بعد وجود میں آیا۔ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ 2007 سے فعال تھا، لیکن کم وسائل اور محدود دائرہ کار کی وجہ سے اس کے لیے بڑھتے ہوئے سائبر جرائم پر قابو پانا مشکل ہو رہا تھا۔ان غیرقانونی کال سینٹرز کا ہدف غیرملکی شہری ہوتے ہیں کیونکہ اُن کے ڈیٹا تک رسائی آسان ہوتی ہے (فائل فوٹو: پِکسابے) این سی سی آئی اے کو جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ اہلکاروں اور بین الاقوامی اداروں سے تعاون کے ذریعے سائبر کرائم جیسے آن لائن فراڈ، ہیکنگ، ڈیٹا چوری اور غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف موثر کارروائی کے لیے بنایا گیا ہے۔ این سی سی آئی اے کا دائرہ کار ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ سے زیادہ وسیع ہے۔ یہ ایجنسی نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی نیٹ ورکس سے منسلک جرائم کی تحقیقات کرتی ہے۔ ایجنسی کے پاس جدید سائبر فورینزک لیبارٹریز، ڈیٹا اینالیٹکس ٹیمیں اور بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے انٹرپول کے ساتھ رابطے ہیں۔فیصل آباد اور اسلام آباد میں حالیہ چھاپوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ این سی سی آئی اے خفیہ کال سینٹرز کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کر رہی ہے۔اسلام آباد اور دیگر چھاپوں کی تفصیلفیصل آباد کے علاوہ این سی سی آئی اے نے اسلام آباد میں بھی ایک غیرقانونی کال سینٹر پر چھاپہ مارا، جو 10 جولائی 2025 کو سیکٹر ایف سیون کے ایک رہائشی علاقے میں واقع تھا۔اس چھاپے میں 8 چینی شہریوں سمیت 15 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایجنسی نے کمپیوٹرز، جعلی بینکنگ سوفٹ ویئر اور غیرملکی شہریوں کے ڈیٹا بیس برآمد کیے۔ یہ کال سینٹر یورپی شہریوں کو جعلی انشورنس پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کی ترغیب دے کر لُوٹ رہا تھا۔حکام کے مطابق ’غیرقانونی کال سینٹرز پر چھاپوں کے دوران متعدد چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے پی)سرفراز چوہدری نے بتایا کہ ’یہ کال سینٹرز مختلف زبانیں بولنے والے افراد کو ملازم رکھتے ہیں، جو خود کو بینک یا انشورنس کمپنی کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ افراد آہستہ آہستہ شہریوں کا ڈیٹا حاصل کرتے ہیں اور پھر اُن کے بینک اکاؤنٹس سے رقوم منتقل کر لیتے ہیں۔‘اسی طرح کراچی میں 5 جولائی 2025 کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے علاقے میں ایک اور چھاپے میں 6 چینی شہریوں سمیت 10 افراد گرفتار ہوئے۔ یہ کال سینٹر امریکی شہریوں کو جعلی قرضوں کے وعدوں پر دھوکہ دے رہا تھا۔ان تینوں چھاپوں میں کل 26 چینی شہری گرفتار ہوئے، جو غیرقانونی کال سینٹرز کے نیٹ ورک کا حصہ تھے۔ ان چھاپوں سے برآمد ہونے والے آلات سے پتا چلا کہ یہ گروہ ماہانہ کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کر رہے تھے۔ غیر قانونی کال سینٹرز کے کام کا طریقہ کارغیرقانونی کال سینٹرز ایک پیچیدہ نیٹ ورک کے تحت کام کرتے ہیں جو عام طور پر رہائشی یا صنعتی علاقوں میں چُھپ کر چلائے جاتے ہیں۔ سرفراز چوہدری کہتے ہیں کہ ’یہ گروہ مختلف ملکوں کے شہریوں سے اُن کا ڈیٹا لیتے ہیں، کبھی انشورنس ایجنٹ بن کر، کبھی بینک لون دینے والے نمائندے بن کر۔ ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد یہ آہستہ آہستہ اُن کے اکاؤنٹس سے رقوم لُوٹ لیتے ہیں۔‘یہ کال سینٹرز جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوتے ہیں، جن میں وی او آئی پی (وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول) سسٹمز، جعلی ویب سائٹس اور ڈیٹا بیس مینجمنٹ سوفٹ ویئر شامل ہیں۔ این سی سی آئی اے، ایف آئی سائبر کرائم ونگ کو الگ محکمے کے طور پر قائم کرنے کے بعد وجود میں آئی (فائل فوٹو: ایف آئی اے)یہ گروہ عام طور پر غیرملکی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ اُن کے ڈیٹا تک رسائی آسان ہوتی ہے اور قانونی کارروائی میں تاخیر کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ان کال سینٹرز میں مختلف زبانوں کے ماہر ایسے افراد بھرتی کیے جاتے ہیں جو انگریزی، فرانسیسی، اور دیگر زبانوں میں روانی سے بات کر سکتے ہوں۔ایک اندازے کے مطابق ان کال سینٹرز نے 2025 کے پہلے چھ ماہ کے دوران عالمی سطح پر پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کی دھوکہ دہی کی ہے۔ چینی شہریوں کی گرفتاری: ایک رُجحانفیصل آباد، اسلام آباد اور کراچی کے چھاپوں میں چینی شہریوں کی بڑی تعداد کی گرفتاری نے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ سرفراز چوہدری سے جب پوچھا گیا کہ چینی باشندے ہی کیوں سامنے آرہے ہیں؟اس پر انہوں نے کہا کہ ’یہ چیز ہمیں بھی سمجھ نہیں آتی۔ شاید پاکستان چین دوستی کے تناظر میں اُنہیں یہاں کام کرنا آسان لگتا ہے، لیکن قانون سب کے لیے برابر ہے۔‘’اس سے پہلے جعلی فراڈ ایپلی کیشنز کے ذریعے بھی کئی لوگ پکڑے گئے تھے، اب وہ کال سینٹرز کی طرف آگئے ہیں۔چینی شہریوں کی گرفتاریاں پاکستان میں سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک کی نشان دہی بھی کرتی ہیں۔‘ این سی سی آئی اے کی حکمتِ عملیاین سی سی آئی اے کی کارروائیوں کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ اس کی ہیومن انٹیلی جنس اور جدید ٹیکنالوجی کا امتزاج ہے۔غیرقانونی کال سینٹرز نے 2025 کے پہلے چھ ماہ میں عالمی سطح پر پانچ کروڑ ڈالر کی دھوکہ دہی کی (فائل فوٹو: روئٹرز)سرفراز چوہدری نے بتایا کہ ’فیصل آباد کے چھاپے سے پہلے ہم نے وزارت داخلہ کو اعتماد میں لیا، کیونکہ اس میں غیرملکی شہری ملوث تھے۔ چھاپے کا منصوبہ خفیہ رکھا گیا تاکہ کوئی لیک نہ ہو۔‘’ایجنسی نے مقامی مخبروں، ڈرون سرویلنس اور سائبر فورینزک کے ذریعے اِن کال سینٹرز کا پتا لگایا۔ ایجنسی اب دیگر شہروں جیسے راولپنڈی، ملتان اور سیالکوٹ میں بھی مشتبہ مقامات کی نگرانی کر رہی ہے۔‘ نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے فیصل آباد، اسلام آباد، اور کراچی میں غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف اپنی کارروائیوں سے سائبر کرائم کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔فیصل آباد میں تحسین اعوان کی فیکٹری سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ اب ملک گیر نیٹ ورکس تک پھیل چکا ہے۔ آنے والے دنوں میں ایسی مزید خبریں آسکتی ہیں۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

’گھر والوں سے بات نہیں ہو پاتی‘، اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سوات میں پہلی آن لائن کُھلی کچہری

9مئی مقدمات: عمر ایوب، زرتاج گُل اور شبلی فراز کو 10، 10 سال قید کی سزائیں

بیرونِ ملک سے آن لائن خریداری پر ڈیجیٹل ٹیکس ختم، پاکستانی صارفین کو کتنا فائدہ؟

معاہدے کے باوجود باجوڑ میں گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے متعدد زخمی: تحصیل ماموند میں ’ٹارگٹڈ کارروائیوں‘ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

لکی مروت: بارش سے گھر کی چھت گرنے کا واقعہ ، 3 افراد جاں بحق

خیبر پختونخوا کے گلیشیائی علاقوں میں ممکنہ خطرات، پی ڈی ایم اے کی وارننگ جاری

’تیل کے بڑے ذخائر پر مل کر کام‘، صدر ٹرمپ کا پاکستان سے تجارتی معاہدے کا اعلان

نو مئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گُل سمیت پی ٹی آئی کے 108 رہنماؤں اور کارکنوں کو قید کی سزا، فواد چوہدری اور زین قریشی بری

ایران سے تیل خریدنے پر امریکہ نے چھ انڈین کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی

پاکستان میں تیل کے ممکنہ ’وسیع ذخائر‘ کہاں ہیں اور صدر ٹرمپ کے اعلان کا مطلب کیا ہے؟

’لیلیٰ چوٹی‘ پر حادثے کا شکار ہونے والی جرمن کوہ پیما کی تلاش کا آپریشن ختم: ’خطرناک مقام سے میت واپس لانا آسان نہیں‘

پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا: ٹرمپ کا ’پاکستان میں تیل کے وسیع ذخائر‘ نکالنے کے لیے مل کر کام کرنے کا اعلان

غیر قانونی کال سینٹرز، سائبر کرائمز کے خلاف نئی اتھارٹی کیسے سراغ لگا رہی ہے؟

سرکاری حج پر ساڑھے 11 سے ساڑھے 12 لاکھ روپے اخراجات، ’رقم دو اقساط میں ادا کرنا ہوگی‘

خیبر پختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن کے الگ الگ جرگے: ’مسئلہ سُلجھنے کے بجائے مزید اُلجھے گا‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی