
پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تجارت، منڈیوں تک رسائی، سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے اور باہمی مفاد کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
یہ اہم پیش رفت واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی ملاقات کے دوران ہوئی، جس میں امریکی سیکریٹری آف کامرس ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے، سفیر جیمیسن گریر شریک تھے۔ اس موقع پر پاکستان کے سیکریٹری کامرس جواد پاشا اور امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر کیا۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان محصولات (ٹیرف) میں کمی کی جائے گی، خاص طور پر پاکستانی برآمدات کو امریکی منڈیوں تک زیادہ آسان رسائی حاصل ہوگی۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif expresses gratitude to US President Donald Trump for his pivotal role in the successful finalization of the historic US-Pakistan Trade Agreement. This milestone achievement marks a new chapter in bilateral cooperation for both nations.… pic.twitter.com/pmaLtEDuw9— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) July 31, 2025
یہ معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے جس میں توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر شعبے شامل ہوں گے۔
تجارتی معاہدہ پاکستان کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد پاک-امریکا معاشی تعلقات کو وسعت دینا اور امریکی ریاستوں کی سطح پر شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان میں بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں میں امریکی سرمایہ کاری میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں میں نئے مواقع تلاش کرنے کے عزم کا مظہر ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ مکمل ہونے کا اعلان کیا تھا جبکہ دوسری جانب امریکی صدر نے بھارت پر یکم اگست سے 25 فیصد ٹیکس لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ بہت تھوڑا سا کاروبار کیا ہے مگر ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں۔