راولپنڈی سے پیرس، فرانس کے آخری اخبار فروش جن کے گاہکوں میں صدر میکخواں بھی شامل


BBCوہ فرانس یا یورپ کے آخری نیوز پیپر ہاکر (اخبار فروش) ہو سکتے ہیں۔ علی اکبر پیرس میں نصف صدی سے اپنی بغل میں اخبار دبائے گھومتے رہے اور شہ سرخیاں سناتے رہے۔اب سرکاری سطح پر فرانسیسی ثقافت میں ان کی خدمات کو سراہنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں جو کبھی خود زمانہ طالبعلی میں علی اکبر سے اخبار خریدتے تھے، انھیں اگلے ماہ ملک کے ایک اعلی سول ایوارڈ ’آرڈر آف میرٹ‘ سے نوازیں گے۔ علی اکبر کا کہنا ہے کہ ’جب میں نے سنہ 1973 میں پہلی بار یہاں اخبار بیچنا شروع کیا تو پیرس میں اس وقت 35 سے 40 ہاکرز تھے۔‘ ان کے مطابق ’اب یہ کام بہت مایوس کن ہو گیا ہے۔ سب کچھ ڈیجیٹل ہو گیا ہے۔ اب لوگ فون سے ہی سب کر لیتے ہیں۔‘ان دنوں سینٹ جرمین کے فیشن ایبل کیفے پر جا کر علی اکبر اخبار ’لی موند‘ کی تقریباً 30 کاپیاں فروخت کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ وہ اخبار کو آدھی قیمت پر فروخت کرتے ہیں اور انھیں اس کے بدلے کوئی پیسے نہیں ملتے۔ انٹرنیٹ کے دور سے قبل وہ اخبار کی سہ دوپہر کی اشاعت کے پہلے گھنٹے کے اندر 80 کاپیاں فروخت کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’پرانے زمانے میں لوگ اخبار خریدنے کے لیے میرے اردگرد جمع ہو جاتے تھے۔ اب میں خود لوگوں کے پیچھے جا کر اخبار بیچنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 73 سالہ پاکستانی شہری علی اکبر کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ 1973 سے شہر کے پوش علاقے لیٹن کوارٹر کی سڑکوں، ریستورانوں اور دوسرے مقامات پر اخبارات فروخت کرتے آ رہے ہیں۔ٹی وی اور انٹرنیٹ پر آن لائن ایڈیشن آنے کے بعد جب اخبارات کی مانگ میں کمی ہوئی تو انھوں نے فروخت کے لیے مزاح اور بعض دوسرے ایسے اقدامات سے کام لیا جن کی بدولت لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے۔Reutersاخبار کی فروخت میں کمی بمشکل ہی علی اکبر کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ یہ کام اپنے شغل کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں خوش مزاج شخص ہوں اور میں آزاد ہوں۔ اس کام کے ساتھ میں مکمل طور پر آزاد ہوں۔ اس کام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو مجھ پر اپنا حکم چلائے۔ یہی وجہ ہے کہ میں یہ کام کر رہا ہوں۔‘ 72 برس کے علی اکبر اپنے علاقے میں جانی پہچانی اور بہت پسند کی جانے والی شخصیت ہیں۔ ایک خاتون ان کےبارے میں کہتی ہیں کہ ’میں یہاں پہلی بار 1960 کی دہائی میں آئی تھی اور میں علی اکبر کے ساتھ بڑی ہوئی ہوں۔ وہ ایک بھائی کی طرح ہیں۔‘ایک اور خاتون نے کہا کہ ’وہ ہر کسی کو جانتے ہیں۔ اور وہ بہت ہی دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں۔‘’پہلے لوگ اخبار کا انتظار کرتے تھے، اب اخبار لوگوں کا منتظر رہتا ہے‘انٹرنیٹ کی وجہ سے اخبار فروش پریشان’کوئی پاکستانی کہتا ہے، کوئی انڈین‘: 16 سال قبل پاکستان سے انڈیا منتقل ہونے والے ڈاکٹر جو اب کسی ملک کے شہری نہیںایک خانہ بدوش سمگلر جس نے پاکستان میں یورپ جانے کے خواب کو گھناؤنے کاروبار میں بدل دیاعلی اکبر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور 1960 کی دہائی کے آخر میں یورپ آ گئے۔ پہلے وہ ایمسٹرڈیم آئے جہاں انھوں نے ایک کروز لائنر میں کام شروع کیا۔ سنہ 1972 میں جہاز فرانسیسی شہر روئن کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گیا اور یوں وہ ایک سال بعد پیرس میں تھے۔ انھیں 1980 کی دہائی میں مستقل رہائش کے کاغذات مل گئے۔Reutersاپنے خاص انداز میں ہنستے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’میں اس وقت ہِپی تو نہیں تھا، لیکن میں بہت سے ہپیز کو جانتا تھا۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’جب میں یورپ جاتے ہوئے افغانستان میں تھا تو میں ایک گروپ کے ساتھ اترا تو انھوں نے مجھے چرس پلانے کی کوشش کی۔ ’میں نے ان سے معذرت کر لی اور کہا کہ میری زندگی میں ایک مقصد ہے اور وہ یہ نہیں کہ اگلا مہینہ کابل میں سو کر گزاروں۔‘سینٹ جرمین کے ایک فکری مرکز میں انھیں کئی مشہور شخصیات اور لکھاریوں سے ملنے کا موقع ملا۔ معروف گلوکار ایلٹن جان نے انھیں ایک بار دودھ پتی پلائی تھی۔ سائنسز پو یونیورسٹی جیسے اداروں کے سامنے اخبارات فروخت کرنے سے ان کی دعا سلام ملک کے مستقبل کے سیاسی رہنماؤں جیسے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں سے ہوئی۔ جب وہ اخبار لی موند کو اپنی آواز بلند کر کے بیچتے تھے اس عرصے میں یہاں کیا کچھ تبدیلیاں رونما ہوئیں؟ اس کے جواب میں انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ماحول ویسا نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس وقت پبلشرز اور لکھاری، اداکار اور موسیقار ہر طرف مل جاتے تھے۔ اب یہ جگہ محض سیاحوں کا مرکز بن کر رہ گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اب روح چلی گئی ہے۔۔۔‘ اور پھر وہ اپنے مخصوص انداز میں ہنس دیے۔’پہلے لوگ اخبار کا انتظار کرتے تھے، اب اخبار لوگوں کا منتظر رہتا ہے‘انٹرنیٹ کی وجہ سے اخبار فروش پریشان’کوئی پاکستانی کہتا ہے، کوئی انڈین‘: 16 سال قبل پاکستان سے انڈیا منتقل ہونے والے ڈاکٹر جو اب کسی ملک کے شہری نہیںایک خانہ بدوش سمگلر جس نے پاکستان میں یورپ جانے کے خواب کو گھناؤنے کاروبار میں بدل دیابیوی کی جانب سے ’چہرہ دھکیلنے‘ کی ویڈیو جس پر فرانس کے صدر میکخواں کو وضاحت دینا پڑی

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

امریکہ، پاکستان انسدادِ دہشتگردی مذاکرات، ’مشترکہ اعلامیہ مثبت اور پرجوش‘

خیبر پختونخوا کے لوگو میں الٹا چاند، کابینہ میں انکشاف

باجوڑ میں کرفیو میں نرمی، بازار کھل گئے، مسلح شہریوں کا پہرہ

شیخ وقاص اکرم کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگی

بلوچ کسی لاحاصل جنگ کا حصہ نہیں، پاکستان کو کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

حکومت سندھ کا کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کا اعلان

بلوچستان میں ٹرین معطل، بس سروس محدود: لوگ مہنگے فضائی سفر پر مجبور

پگھلتے گلیشیئرز، گِرتے برفانی تودے اور سیاحوں کی عدم موجودگی: گلگت بلتستان میں کیا ہو رہا ہے؟

وہ پانچ ممالک جنہوں نے قرض کی مد میں پاکستان کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے ہیں

پاکستان بھر میں آج سے مون سون کے نئے سلسلے کا آغاز: سیلاب، اربن فلڈنگ اور جھیلیں پھٹنے کے الرٹ جاری

پاکستان بھر میں آج سے مون سون کے نئے سلسلے کا آغاز: سیلاب، اربن فلڈنگ اور گلیشیئرز والے علاقوں میں جھیلیں پھٹنے کے الرٹ جاری

’برطانیہ جانے کے لیے ساری جمع پونجی گنوا دی‘، امیگریشن فراڈ کا شکار ہونے کے بعد کیا کریں؟

اڈیالہ جیل میں عمران خان کو اپنی بہنوں سے ملنے نہیں دیا گیا: پی ٹی آئی

پاکستان کا بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کا خیرمقدم

’برطانیہ جانے کےلیے ساری جمع پونچی گنوا دی‘، امیگریشن فراڈ کا شکار ہونے کے بعد کیا کریں؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی