
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کی حالیہ سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دو طرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے جس پر بھارت نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے رواں برس دو بار امریکا کا اعلیٰ سطح کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔ جون میں جنرل منیر نے صدر ٹرمپ سے دو گھنٹے طویل نجی ملاقات بھی کی جو پاکستان اور بھارت کشیدگی کے ایک ماہ بعد ہوئی۔
ایشیا پیسفک فاؤنڈیشن کے سینیئر فیلو مائیکل کوگل مین کے مطابق امریکا۔پاکستان تعلقات غیر متوقع اور مثبت بحالی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تعلقات میں بہتری پاکستان کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی تعاون، ٹرمپ کے بزنس نیٹ ورک سے روابط، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹو کرنسی سے متعلق معاہدوں اور وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی کا نتیجہ ہے۔
مزید یہ کہ اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کی کرپٹو کونسل کے درمیان معاہدہ بھی ہواجس کے شریک بانی نے پاکستان کے وسیع معدنی وسائل کو سراہا۔
خطے میں اس تبدیلی پر بھارت نے سخت برہمی کا اظہار کیا خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارت پر درآمدی ٹیرف 50 فیصد اور پاکستان پر 19 فیصد مقرر کیا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے مئی میں پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی ثالثی کے صدر ٹرمپ کے دعوے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے براہِ راست رابطے سے طے پایا تھا۔