اے لیولز میں 24 اے گریڈز لانے والی ماہ نور چیمہ جنھیں آکسفرڈ یونیورسٹی میں داخلے کا ’ایک ہزار فیصد یقین تھا‘


’میرا مقصد ریکارڈ بنانا یا کسی کا ریکارڈتوڑنا نہیں تھا۔ میں بس یہ جانتی تھی کہ یونیورسٹی سے پہلے یہ آخری موقع ہے جہاں میں اپنی مرضی کے مضامین پڑھ کر اپنی سوچ کو وسیع کر سکوں، یہی ٹارگٹ حاصل کیا۔‘یہ الفاظ پاکستانی نژاد برطانوی طالبہ ماہ نور چیمہ کے ہیں جنھوں نے اے لیول کا امتحان 24 اے گریڈز کے ساتھ پاس کر کے ریکارڈ بنایا بلکہ اپنی قابلیت اور غیر معمولی ذہانت کے سبب انھیں آکسفرڈ یونیورسٹی میں داخلہ بھی پا لیا۔یاد رہے کہ 18 سالہ ماہ نور چیمہ نے اے لیول کے امتحان میں عالمی سطح چار اور جی سی ایس ای کو ملا کر متعدد عالمی سطح کے ریکارڈ بنائے ہیں اور حال ہی میں اے لیول کا امتحان 24 اے گریڈز کے ساتھ پاس کر کے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ماہ نور چیمہ نے اپنی کامیابی کے پیچھے اپنی والدہ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ انھوں نے اس میں برابر کی محنت کی۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ماہ نور چیمہ نے کہا کہ ’مجھے پڑھائی کے حوالے سے کوئی مشکل نہیں تھی البتہ اتنے سارے سبجیکٹس کو ایک ساتھ پڑھنے کے لیے ٹائم ٹیبل بنانا ایک مشکل کام تھا مگر اس مشکل کام کو میری ماما (والدہ) نے آسان بنایا۔ماہ نور نے اپنے اس خواب کو پانے کے لیے ریگولر سکول جانا چھوڑا اور ہوم سکولنگ شروع کی تاکہ آنے جانے کا وقت پڑھائی کے لیے بچ سکے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ماہ نور چیمہ نے اپنی تعلیمی قابلیت کا لوہا منوایا۔ اس سے قبل 16 سال کی عُمر میں بھی ماہ نور چیمہ نے ایک منفرد تعلیمی اعزاز حاصل کیا تھا کہ جب انھوں نے جی سی ایس سی (جنرل سرٹیفیکٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن) کے 34 مضامین میں 99 فیصد ’اے سٹارز‘ حاصل کیے تھے۔ماہ نور چیمہ اب عنقریب آکسفرڈ یونیورسٹی سے میڈیسن کی تعلیم حاصل کریں گی۔ زندگی کا نیا باب شروع ہونے پر ماہ نور ہی نہیں ان کے والدین بھی بے انتہا خوش ہیں۔ ’ایک وقت میں ایک مضمون پر فوکس کیا‘ماہ نور نے کم وقت میں اتنے مضامین میں ٹاپ کرنے کے سفر کو اس طرح بیان کیا۔’اپنے اس خواب کو پانے کے لیے ریگولر سکول جانا چھوڑا اور ہوم سکولنگ شروع کی تاکہ آنے جانے کا وقت پڑھائی کے لیے بچ سکے کیونکہ چار گھنٹے آنے اور جانے میں لگ جاتے تھے تب ماما نے کہا کہ ہوم سکولنگ کرو زیادہ کارآمد رہے گا اور اپنے لیے وقت نکل آئے گا۔‘’ایک ٹائم پر ایک ہی مضمون کو ٹارگٹ کیا تاکہ مکمل فوکس رہے اور اس کے لیے کوئی ٹیوشن نہیں لیا۔ ماما کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر اس کو کور کیا۔ میری خواہش تو 30 سے 32 مضامین پڑھنے کی تھی مگر لوجسٹک کے مسائل سے 24 کر سکی۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’میں بس یہ جانتی تھی کہ یونیورسٹی سے پہلے کا یہ آخری موقع ہے جہاں میں اپنی سوچ کو (Horizon) کو وسیع کر سکوں۔‘کیمیسٹری اور بیالوجی دل سے قریب، فرینچ لینگویج پڑھ کر مزا آیاتو اتنے بہت سے مضامین میں سے کس مضمون کو پڑھنا چیلینجگ رہا۔اس سوال کے جواب میں ماہ نور نے بتایا کہ کہ ان کے لیے چیلینجگ تو نہیں لیکن سب سے زیادہ وقت فرنچیعنی فرانسیسی زبان نے لیا۔’ فرنچ لینگویج میں ماحولیات سے کلچر، سیست، یوتھ ہر پہلو کو پڑھنا ہوتا ہے تاہم اس کو میں نے انجوائے کیا۔ جرمنی پڑھتے پڑھتے چھوڑنا پڑی کیونکہ اس کو پڑھنے سے دوسرے مضامین میں کلیش ہو رہا تھا لیکن دل سے قریب کیمیسٹری اور بیالوجی ہے کیونکہ یہی میں آگے بھی پڑھنا چاہ رہی ہوں۔‘’مجھے لگا کہ اپنی پسند کے ان تمام مضامین کو پڑھنے سے کریٹیکل تھنکنگ کی عادت ہوئی ہر موضوع پر بات کرنے کا حوصلہ ملا۔‘جشن آزادی اور آکسفرڈ میں ایڈمیشن کی خوشی اور کیک کٹنگماہ نور کے مطابق آکسفرڈ میں داخلے کے لیے جب انٹرویو ہوا تو وہ1000 فیصد پراعتماد تھیں کہ ان کو ایڈمیشن مل گیا ہے۔ ’میں نے گھر والوں کو بتایا کہ بس سمجھیں ایڈمیشن ہو گیا ہے۔ اور جب اناؤنسمنٹ ہوئی تو ہم نے کیک کاٹا اور دوستوں اور فیملی کے ساتھ مل کر پارٹی کی۔‘ ماہ نور کے والدین بھی بیٹی کی اس خوشی پر بہت نازاں ہیں۔ ان کے والد بیرسٹر عثمان چیمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے لیے تو اس سال 14 اگست اتنی خوشی کا دنرہا کہ ایک طرف پاکستان کا آزادی کا جشن منایا تو دوسری طرف ماہ نور کے داخلے کی آفیشل کنفرمیشن کاو بھی سیلیبریٹ کیا۔‘بیرسٹر چیمہ کہتے ہیں کہ ماہ نور نے جو ریکارڈ بنا لیے ہیں اس کو توڑنا تو شاید دیگر بچوں کے لیے بہت آسان نہ ہو گا۔’ہماری فیملی میں ہم نے ریکارڈز کو کبھی ترجیح نہیں بنایا۔ ماہ نور نے کہا کہ آپ ٹائم ٹیبل میں مدد کر دیں پڑھنا تو مسلہ نہیں۔‘بیرسٹر چیمہ کے مطابق ’ماہ نور نے اپنی دلیلوں سے مجھے قائل کیا کہ آگے پریکٹیکل لائف ہے یہی وقت ہے کہ میں مختلف مضامین کو پڑھ کر ان کے بارے میں جان سکوں۔ پھر میں نے کہا جتنا عملی طور پر ممکن ہوا وہ ہم کر لیں گے۔‘’کئی بار ایسا ہوا کہ ایک ہی دن میں دو مضامین کے الگ الگ جگہ امتحان ہوئے لیکن وہ سب ماہ نور نے اپنی محنت سے ممکن بنایا۔‘ دوسری جانب ماہ نور کی والدہ طیبہ چیمہ کا کہنا ہے کہ ’بیٹی کی آکسفرڈ سے کنفرمیشن آنے پر ہم سب نے فیملی ڈنر کیا اور اپنے وقت کو یادگار بنایا۔ ہمیں ایک فیصد بھی ماہ نور کے رد ہونے کا خدشہ دور دور تک نہیں تھا۔‘’ٹائم مینیجمنٹ بہت اہم رہی‘ماہ نور کی والدہ طیببہ چیمہ کے مطابق ماہ نور کی ریڈنگ سپیڈ اور یاد رکھنے کی صلاحیت غیر معمولی ہے۔’ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پورا صفحہ ایک نظر سے سکین کرتی ہے اور وہ اس کو ذہن نشین ہو جاتا ہے۔ ماہ نور کا فوکس بہت بہترین ہے۔ وہ اتنی توجہ مرکوز کرتی ہے کہ آس پاس کچھ ہو رہا ہو وہ اس کو متاثر نہیں کرتا۔ طیبہ چیمہ اپنی بیٹی ماہ نور سمیت دیگر بچوں کی تعلیم پر خود حصوصی توجہ دیتی ہیں اور ماہ نور کو بروقت مضامین پڑھنے میں عملی طور پر طیبہ چیمہ نے بہت مدد کی۔ ’جب سکول میں جاتے تھے تو ٹریولنگ لمبی تھی۔ پھر ہم نے ماہ نور کا ہدف ممکن بنانے کے لیے ہوم سکولنگ کی وقت بچایا اور اس میں ایک کے بعد ایک مضمون کی تیاری مکمل کی۔ اس سارے سفر میں ٹائم مینیجمنٹ بہت اہم رہی۔‘بچوں کے لیے والدین کی توجہ ضروریطیبہ چیمہ کہتی ہیں کہ ’ہمارے ہاں عموما والدین شور زیادہ مچاتے ہیں اور عملی کام کم ہوتا ہے۔ والدینبچوں کو بار بار پڑھنے کا کہہ کر گویا اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر وہ صرف اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ جائیں تو بچہ ان کی توجہ سے پڑھنے لگ جائے گا۔‘یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ماہ نور چیمہ نے اپنی تعلیمی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔ اس سے قبل 16 سال کی عُمر میں بھی ماہ نور چیمہ نے ایک منفرد تعلیمی اعزاز حاصل کیا تھا کہ جب انھوں نے جی سی ایس سی (جنرل سرٹیفیکٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن) کے 34 مضامین میں 99 فیصد ’اے سٹارز‘ حاصل کیے تھے۔اُس وقت انھوں نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ماہ نور نے کہا تھا کہ انھیں شروع میں ہی یہ معلوم ہوگیا تھا کہ وہ دوسرے بچوں سے الگ ہیں کیونکہ ان کے شوق عام لوگوں جیسے نہیں۔’مجھے کتابیں پڑھنے اور نت نئی چیزوں کے بارے میں جاننے کا جنون تھا جبکہ میرے ہم عمروں کی دلچسپی اور زندگی کے مقاصد مختلف تھے۔‘کیمبرج سسٹم میں او لیول کے برابر اس تعلیم میں اکثر بچے زیادہ سے زیادہ 11 مضامین میں پاس ہونا کافی سمجھتے ہیں۔ مگر ماہ نور نے فلکیات سے لے کر ریاضی اور انگلش سے لے کر لاطینی زبان، ان تمام تر مضامین کے امتحانات میں نمایاں نمبر حاصل کیے جن میں ان کی دلچسپی تھی۔ ماہ نور کے والد بیرسٹر عثمان چیمہ بھی اپنی بیٹی کی ذہانت کے قائل ہیں اور اس کامیابی کو پورے خاندان کے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ ’میرے نزدیک بیٹیوں کی کامیابی دراصل اگلی نسل کی کامیابی ہے۔‘’اس نے یہ ریکارڈ قائم کر کے دنیا بھر کی بچیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ محنت اور لگن سے دنیا میں بہترین مقام پا سکتی ہیں۔‘ ماہ نور کے والد نے اپنی بیٹی کے لیے اس کے بچپن سے اب تک کبھی کوئی ہدف مقرر نہیں کیا بلکہ اس کو خود موقع دیا کہ اپنے لیے بہترین راستے کا انتخاب کرے۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے انھوں نے 2023 میں کہا تھا کہ ’ہمیں یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ بلا کی ذہین اور برائیٹ بچی ہے، تو ہم نے بھی اسے پورا موقع دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو سامنے لے کر آ سکے اور انھیں نکھار سکے۔‘ ’پہلے عجیب لگتا تھا کہ بیٹی مجھے سکھا رہی ہے لیکن اب ہم بزنس پارٹنر ہیں‘’100 سال کا پاکستان نوجوانوں کے ہاتھ میں ہو‘کراچی کی ٹیچر عروسہ جن کے رویے سے وہیل چیئر پر آنے والا بچہ کھیلنے اور بولنے لگاوہ پانچ باتیں جو زندگی میں بڑا فیصلہ کرنے سے قبل سوچنا ضروری ہیں

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

معروف صحافی خاور حسین کی لاش ان کی گاڑی سے برآمد.. موت کیسے ہوئی؟

الاسکا میں ٹرمپ کی پوتن سے ملاقات کے بعد انڈیا روسی تیل خرید پائے گا؟

پنجاب میں 17 اگست سے شدید بارشوں سے دریاؤں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

پنجاب میں شدید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ، گلگت بلتستان سمیت پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈ اور طغیانی کا انتباہ

اے لیولز میں 24 اے گریڈز لانے والی ماہ نور چیمہ جنھیں آکسفرڈ یونیورسٹی میں داخلے کا ’ایک ہزار فیصد یقین تھا‘

’یہ موٹاپا نہیں‘: ایک ایسی بیماری جس میں جسم کے مخصوص حصوں پر چربی جمع ہو جاتی ہے

طاقتور سمندری لہریں جو پوری دنیا کی ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کر سکتی ہیں

اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں کرکٹ سٹیڈیم تعمیر نہیں ’اپ گریڈ‘ ہو گا، سی ڈی اے کی وضاحت

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل.. فی لیٹر پیٹرول اب کتنے کا ملے گا؟

یوکرین معاہدے میں ’پیشرفت‘ کے بعد پیر کو ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات متوقع

اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں کرکٹ سٹیڈیم تعمیر نہیں ’اپ گریڈ‘ ہو گا، انتظامیہ کی وضاحت

سکیورٹی اداروں کو ’غیر معمولی‘ حراستی اختیارات کیوں دیے جا رہے ہیں؟

’ایف نائن پارک میں کسی بھی سٹیڈیم کی تعمیر کا منصوبہ زیر غور نہیں‘ اسلام آباد انتظامیہ

یوکرین کے معاملے پر معاہدہ نہیں ہوا لیکن ’پیش رفت‘ ضرور ہوئی: ڈونلڈ ٹرمپ

کیا سمندر کی طاقت ور لہریں ہمارے گھروں میں بجلی فراہم کر سکتی ہیں؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی