یورپ میں غیرقانونی داخلہ روکنے کے لیے سخت اقدامات، ’لوگ مزید خطرات مول لیں گے‘


غیرقانونی طور پر یورپ جانے والوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سلسلہ رکتا دکھائی نہیں دیتا۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزرے برسوں کی طرح رواں برس بھی اب تک بے شمار افراد یورپ جانے کی کوشش میں جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں، جس کے بعد سمندری راستوں کی نگرانی سخت کی جا رہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ دنیا کے کئی ممالک میں جنگیں چل رہی ہیں جبکہ معاشی مسائل بھی لوگوں کو درپیش ہیں۔اس لیے نگرانی سخت کیے جانے کے بعد بھی یورپ جانے کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ لوگ اس کے لیے مزید خطرات مول لینے کو بھی تیار دکھائی دے رہے ہیں۔یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس کے اعداد و شمار کے مطابق سال کے پہلے چھ ماہ میں لوگوں کی آمد میں 20 فیصد کمی دیکھی گئی یہ 2024 میں شروع ہونے والے رجحان کا تسلسل ہے اور اس کمی کو ٹرانزٹ ممالک کے رابطوں اور تعاون کا نتیجہ قرار دیا ہے۔2015 میں غیرقانونی طور پر یورپ میں 10 افراد کے داخل ہونے کے بعد یورپی یونین کی جانب سے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کیا گیا۔تاہم دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے ہونے والے سخت اقدامات کے بعد انسانی سمگلرز کے توسط سے نئے اور مزید خطرناک راستے تلاش کر رہے ہیں۔ان کے مطابق اگرچہ مجموعی طور پر اعداد وشمار میں کمی آئی ہے تاہم یورپ کی طرف جانے والے تمام راستوں کے استعمال کی شرح میں کمی نہیں آئی اور کئی ایسی راہداریاں سامنے آئی ہیں جن کو سمگلرز استعمال کر رہے ہیں۔تحقیقاتی ادارے مکسڈ مائیگریشن سینٹر سے وابستہ جینیفر ویلنٹائن کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی ایک راستہ بند ہوتا ہے تو دوسرے سامنے آ جاتے ہیں۔‘ماہرین کا خیال ہے کہ جنگوں اور معاشی حالات سے پریشان لوگ یورپ جانے کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار رہتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی شرح 2024 میں دو لاکھ 40 تک آ گئی تھی جبکہ 2022،23 میں یہ تعداد تین لاکھ سے بھی زیادہ ہو گئی تھی جو کہ 2016 کے بعد سے بلند ترین تعداد تھی۔اس کم ہوتے رجحان کے دوران ایک نئی سمندری راہداری ابھر کر سامنے آئی جو کہ لیبیا اور یونوان کے درمیان ہے اور اسی کے راستے ہی رواں برس سات ہزار سے زائد افراد کریٹ شہر پہنچے۔یونانی حکومت نے غیرقانونی داخلہ روکنے کے لیے ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے اور عارضی طور پر سیاسی پناہ کی درخواستوں پر پابندی عائد کی ہے۔جینیفر ویلنٹائن کے مطابق ’سخت اقدامات سے دوسرے ممالک کی طرف جانے کی خواہش نہیں رکے گی اور کچھ لوگوں کے پاس کو پورا کرنے کا واحد راستہ غیرقانونی راستہ ہی ہے، اس لیے سمگلرز کی سروسز کی مانگ برقرار رہے گی۔‘بحیرہ روم کے راستے داخل ہونے کے علاوہ یونان اور ترکی کے زمین راستے کے ذریعے آمد کے لیے مختلف مقامات پچھلی دہائی کے دوران استعمال ہوتے رہے ہیں۔یورپی ممالک کی جانب سے غیرقانونی آمد کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے استعمال میں تبدیلی ہوئی ہے کیونکہ لوگ بڑھتی ہوئی نگرانی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔یورپین پالیسی سینٹر تھنک ٹینک سے وابستہ ہیلیا ہان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے اہم داخلی پوائنٹس کو بند کرنے کی کوشش کی ہے۔بلاک نے لیبیا، تیونس اور مصر کے ساتھ تارکین کی آمد روکنے کے حوالے سے معاہدے کیے ہیں کیونکہ یہیں سے زیادہ تر تارکین روانہ ہوتے ہیں۔ ان معاہدوں میں ان ممالک کو تیز رفتار کشتیوں کی فراہمی کے علاوہ دوسری سہولتیں دی گئی ہیں۔14 اگست کو اٹلی کے لامپے جزیرے کے قریب دو کشتیاں ڈوب گئی تھیں، جس کے نتیجے میں 26 افراد ہوئے تھے۔دونوں کشتیاں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے روانہ ہوئی تھیں۔ کوسٹ گارڈ کے بیان کے مطابق ایک کشتی میں پانی بھرنے لگا تو اس پر سوار افراد دوسری کشتی پر چڑھ گئے جو زیادہ وزن کی وجہ سے الٹ گئی۔خیال رہے پاکستان سمیت دوسرے ممالک سے ہر سال لوگ غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی کوشش میں کئی بار جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

’فلسطین ایکشن‘ کی حمایتی ہوں، برطانوی حکومت دہشتگردی سمجھتی ہے تو سمجھے: آئرش ناول نگار

آر ایس ایس انڈین طالبان ہیں، مودی ان کی تعریف کر رہے ہیں: کانگریس رہنما

یورپ میں غیرقانونی داخلہ روکنے کے لیے سخت اقدامات، ’لوگ مزید خطرات مول لیں گے‘

پوتن سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے

خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 323 ہو گئی، بونیر میں 217 ہلاکتیں

بونیر میں سیلاب سے 209 ہلاکتیں اور پانچ ہزار سے زیادہ گھر تباہ، 134 لاپتہ افراد کی تلاش جاری: حکام

بونیر میں سیلاب کے بعد 200 سے زیادہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری، وزیر اعلیٰ کا ڈیڑھ ارب روپے امداد کا اعلان

بونیر میں سیلاب کے بعد 200 سے زیادہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری: ’متاثرین کے نقصان کا ازالہ کریں گے‘، علی امین گنڈاپور

بونیر میں سیلاب سے 200 سے زیادہ ہلاکتیں: ’متاثرین کو نئے گھر تعمیر کر کے دیں گے‘، علی امین گنڈاپور

بس کنڈکٹر سے سپر سٹار بننے والے رجنی کانت جو 50 سال سے انڈیا میں ’مزدور طبقے کے ہیرو‘ ہیں

امریکہ: بچے کے ساتھ ’جنسی ہراسیت‘ کا الزام، خفیہ آپریشن میں اسرائیلی اہلکار گرفتار

غزہ کے معاملے میں منقسم اسرائیل: ’جنگ مکمل طور پر سیاسی ہو چکی ہے جو نتن یاہو کی بقا کے سوا کچھ نہیں‘

سعودی عرب میں کریک ڈاؤن.. مزید 22 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار

انڈیا چین سرحدی تنازع، مذاکرات کے لیے چینی وزیر خارجہ پیر کو انڈیا کا دورہ کریں گے

انڈیا چین سرحدی تنازع، مذاکرات کے لیے چینی وزیر خارجہ پیر کو انڈیا جائیں گے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی