
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس چین کے شہر تیانجن میں شروع ہو گیا ہے جس کی سربراہی چینی صدر شی جن پنگ کر رہے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اجلاس میں 20 سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں جن میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، انڈین وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن بھی شامل ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ورلڈ آرڈر کے نام پر ’غنڈہ گردی کے رویے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے اجلاس میں شریک رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عدل و انصاف پر قائم رہیں اور سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے والے کیمپ کے جنگ اور غنڈہ گردی کے رویے کی مذمت کریں۔‘صدر شی جن پنگ کا مزید کہنا تھا کہ ایس سی او باہمی اعتماد سے آگے بڑھ رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تناور درخت بن چکی ہے۔انہوں نے رکن ممالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مختلف شعبوں میں تعاون کی بہت گنجائش موجود ہے اور رکن ممالک کو دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔اس دو روزہ اجلاس میں چین کے علاوہ، انڈیا، پاکستان، روس، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں جبکہ 16 مزید ممالک سے حکام بطور مبصر یا ڈائیلاگ پارٹنر کے شریک ہیں۔روس اور چین بعض اوقات اس تنظیم کو نیٹو کے فوجی اتحاد کا متبادل بھی قرار دیتے رہے ہیں۔چینی صدر شی جن پنگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’موجودہ بین الاقوامی صورت حال افراتفری کا شکار ہو رہی ہے جو کہ آپس میں جڑی ہوئی ہے اور ان کی وجہ سے رکن ممالک کو سیکیورٹی اور ترقیاتی کام مزید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔‘شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس شروع ہونے سے قبل 10 ممالک سے آنے والے رہنماؤں نے ریڈ کارپٹ پر ایک گروپ فوٹو بھی بنوایا اور اس موقع پر نریندر مودی اور ولادیمیر پوتن ایک دوسرے سے گپ شپ کرتے دکھائی دیے۔سنیچر کو رکن ممالک کے رہنما چین پہنچے تھے جن میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل تھے۔انڈین میڈیا کے مطابق اسی روز ہی نریندر مودی نے چینی صدر سے ملاقات کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے ’تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے راہ ہموار ہو گی۔‘اس موقع پر وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ ’2.8 ارب لوگوں کا مفاد ہم دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے جڑا ہوا ہے۔ ہم اپنے تعلقات کو باہمی اعتماد، احترام اور حساسیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘دوطرفہ بات چیت میں وزیراعظم مودی نے روس میں ہونے والی اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے صدر شی سے کہا کہ ’ہماری ملاقات نتیجہ خیز تھی جس نے ہمارے تعلقات کو مثبت سمت دی۔‘