
Getty Imagesمیچ جیتنے کے بعد انڈین بلے باز پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر ہی میدان سے چلے گئےپاکستان اور انڈیا کا کرکٹ میچ ہو اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر بحث نہ ہو ایسا کہاں ممکن ہے۔ اتوار کی شب کھیلے گئے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچ میں انڈیا کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد جہاں ایک طرف تو پاکستان کی ناقص کارکردگی موضوع بحث رہی وہیں اس میچ میں سپورٹس مین سپرٹ کا فقدان بھی شائقین کی نظروں سے بچ نہ سکا۔دبئی میں کھیلے جانے والے اس میچ پر انڈیا کی گرفت شروع سے ہی مضبوط رہی اور اس نے یہ مقابلہ باآسانی سات وکٹوں سے جیتا۔پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر شائقین برہمی سے مایوسی تک ہر قسم کے جذبات کا اظہار تو کر ہی رہے تھے کہ میدان میں انڈین ٹیم کے رویے نے ’جلتی پر تیل‘ کا سا کام کیا۔اس میچ پر اردو کے معروف شاعر ندا فاضلی کا مندرجہ ذیل شعر بھی درست نہیں اترا کیونکہ ہاتھ ملانے کی رسم بھی جاتی رہی۔دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہدل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہیےہوا یوں کہ میچ کے آغاز سے قبل روایت کے مطابق دونوں ٹیمیں میدان میں آئیں۔ قومی ترانے بجے اور پھر ٹاس ہوا، لیکن ٹاس کے بعد انڈین کپتان سوریا کمار یادو نے اپنے پاکستانی ہم منصب سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے کے بجائے میدان سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔بات یہیں تک نہ رہی اور میچ ختم ہونے کے بعد بھی انڈین بلے باز میدان میں موجود پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے بغیر ہی چل دیے۔Getty Imagesپاکستان اور انڈیا کی ایشیا کپ کا یہ میچ انڈیا نے باآسانی جیت لیا’نو ہینڈ شیک‘ اور پاکستان کا احتجاجاس رویے کا نوٹس جہاں سوشل میڈیا پر لیا گیا اور 'نو ہینڈ شیک' کا ٹرینڈ چلتا رہا وہیں پاکستان ٹیم کے مینیجر نے انڈین ٹیم کے اس ’نامناسب‘ رویے پر باقاعدہ احتجاج بھی کیا ہے۔منیجر نوید اکرم چیمہ کا کہنا ہے کہ ٹاس کے وقت تو میچ ریفری نے کپتانوں سے ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کی تھی اور انھوں نے ریفری کے اس رویے پر باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔پاکستانی ٹیم کے مینیجر نے انڈین کھلاڑیوں کے ہاتھ نہ ملانے کو سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے انڈین کھلاڑیوں کے اس رویے کے خلاف احتجاجاً اختتامی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ادھر پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے کہا ہے کہ 'انڈین ٹیم نے جو حرکت کی اس پر پاکستانی ردعمل فطری تھا۔'پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے ایکس پر اپنے پیغام میں انڈین ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ہاں آپ دنیا کی بہترین ٹیم ہیں لیکن کھیل کے اختتام پر ہاتھ نہ ملانا، آپ کا اصل رنگ ظاہر کرتا ہے۔ پاکستانی کھلاڑی منتظر رہے لیکن انڈین کھلاڑی ڈریسنگ روم میں چلے گئے۔ آئی سی سی کہاں ہے؟‘پاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اخترنے بھی انڈین ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے کے فیصلے کو 'سپورٹس مین سپرٹ' یعنی کھیل کی روح کے منافی قرار دیا۔تاہم میچ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین کپتان سوریا کمار یادو نے کہا کہ 'کچھ چیزیں سپورٹس مین سپرٹ سے بھی بڑھ کر ہوتی ہیں' اور یہ کہ ان کی ٹیم نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم 'کرکٹ کھیلنے آئے تھے اور ہم نے مناسب جواب دیا۔'Getty Imagesپاکستانی ٹیم کے مینیجر نے انڈین ٹیم کے رویے کے خلاف احتجاج کیا ہےمیچ کے بعد پہلگام کا ذکردوسری جانب انڈین ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے میچ کے بعد پہلگام حملے کا ذکر کیا اور انڈین ٹیم کی جیت کو انڈین فوج کے نام کیا۔انھوں نے کہا: 'میں کچھ وقت لینا چاہتا ہوں۔ ہم پہلگام حملے کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ہم اس فتح کو اپنی فوج کے نام کرتے ہیں۔ وہ ہماری حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔'انڈین ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے بھی پہلگام کے متاثرین کے ساتھ انڈین ٹیم کی ہم آہنگی کا ذکر کیا اور انھوں نے 'آپریشن سندور' کے لیے انڈین ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ 'یہ ایک اچھی جیت تھی لیکن ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔'ان کا اشارہ بظاہر انڈیا-پاکستان کے درمیان ممکنہ طور پر اس ٹورنامنٹ میں مزید آمنا سامنا ہونے کی جانب بھی تھا۔انڈیا پاکستان کرکٹ میچ: ان ’ٹاکروں‘ میں اب مقابلے نامی کوئی شے ہی نہیں بچیپاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کے یادگار مقابلے: جب آفریدی کے دو چھکوں نے پانسا پلٹ دیاحریفوں کے لیے ’ناقابلِ پیش گوئی‘ بنتا پاکستان’کیا کرکٹ اور خون اکٹھے بہہ سکتے ہیں؟‘ انڈین شائقین ہاتھ نہ ملانے پر خوشجہاں پاکستان کرکٹ کے مداح پاکستان کی کار کردگی سے مایوس وہیں انڈین نہ صرف میچ کے نتیجے پر خوش ہیں بلکہ انڈین ٹیم کے ہاتھ نہ ملانے کے فیصلے کو بھی سراہ رہے ہیں اور اسے بھی پاکستانی ٹیم کی ہزیمت کہہ رہے ہیں۔پاکستان کے خلاف انڈیا کی جیت پر ایک پاکستانی کرکٹ فین نے انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا: 'وہ ہمیں کب مایوس نہیں کرتے؟۔۔۔ ہم صرف اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، ہم یہاں آئے اور اپنی ٹیم کو چیئر کرنے کے لیے پیسے خرچ کیے، بدلے میں انھیں ہمیں کچھ دینا تھا۔۔۔وہ برسوں سے پریکٹس کر رہے ہیں، اگر یہ پریکٹس کی بات ہوتی تو وہ جیت جاتے۔ یہ چاہت اور اعتماد کی بات ہے۔'بہت سے لوگ شعیب اختر کے ایک کلپ کو شيئر کر رہے ہیں جس میں وہ یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ 'کرکٹ کو کرکٹ ہی رہنے دو اسے سیاسی نہ بناؤ۔ ہم لوگ آپ کی تعریف کر رہے ہیں ناں، آپ نے بہت اچھا کھیلا۔ ویل ڈن۔'لایل سچ فین نامی ایک صارف نے شعیب اختر کی کلپ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ' شعیب اختر ہینڈ شیک معاملے پر روتے ہوئے۔۔۔ یہ وہی آدمی ہے جو کچھ ماہ قبل عاصم منیر کے ساتھ، شاہد آفریدی کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ شاباش سوریہ کمار یادیو نے بھت اچھا کیا۔ چھوٹی بہت گہری لگی ہے جیسے نور خان ایئر بیس کو لگی تھی۔''روج روج کے کلیش' نامی ایک صارف نے لکھا: ' کیا میچ رہا، کپتان (سوریہ کمار) نے دبا دیااور نو ہینڈ شیک کا فیصلہ تو ماسٹر سٹروک! اس کا اختتام خالص سنیمائی تھا، پوری پاکستانی ٹیم انتظار کر رہی تھی۔۔۔ اور پھر دھڑام سے دروازہ ان کے منھ پر بند کر دیا گیا کیمرہ مین اس شاٹ کے لیے ایوارڈ کا مستحق ہے!'کانگریس کی رکن اور میڈیا چیئرپرسن سوپریہ شرینیت نے 'نو ہینڈ شیک' پر جاری بحث کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ 'بس کریں، یہ ملک بے وقوفوں کا نہیں ہے۔'ان کے ٹویٹ کے جواب میں ایک صارف ونے وشواکرما نے لکھا: 'واضح رہے کہ انڈین کھلاڑیوں نے بھی میچ کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن اوپر سے یہ میچ کھیلنے کا حکم دیا گیا ہے۔ میچ کے بعد انھوں نے حقیقت صاف کردی کہ انھیں شہدا یاد ہیں۔'’تم جیتو یا ہارو‘ انڈیا پاکستان کے اس ٹاکرے کا کرکٹ فینز کو بھی بے چینی سے انتظار تھا تاہمگیم کے آغاز پر پاکستان کی بیٹنگ کے لڑکھڑاتے انداز نے سوشل میڈیا صارفین کو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کا موقع فراہم کر دیا۔ عامر علی نامی کرکٹ فین نے پی سی بی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی واحد مستقل حکمت عملی تذلیل کے کبھی نہ ختم ہونے والے چکر کو ترتیب دینا ہے۔ وہ کھلاڑیوں اور کوچوں کو ادھر سے ادھر کر رہے ہیں تاہم بے عزتی مستقل ہے۔‘Getty Imagesایکس پر ایک دل جلے صارف نے لکھا کہ ’انڈیا والوں، اس سے بہتر ہے ہم سے جنگ ہی لڑ لو۔۔کرکٹ ہم نہیں کھیلتے۔‘پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا موازنہ کرتے ہوئے کئی صارفین نے سابق کپتان بابر اعظم کو بھی خوب یاد کیا ۔ کئی ایک نے کہا کہ ’تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد‘ اور ساتھ میں بابر اعظم کی تصاویر شیئر کیں۔سوشل میڈیا پر کئی صارفین ایسے بھی تھے جنھیںپاکستان کی اننگ میں ہی اندازہ تو ہو گیا تھا کہ جیت ہاتھ سے نکل چکی ہے اس لیے انھوں نے اس موقع پر زخموں پر گویا پھایا رکھنے کی خاطر یہ ضرور کہا کہ’ تم جیتو یا ہارو سنو ہمیں تم سے پیار ہے۔‘پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کے یادگار مقابلے: جب آفریدی کے دو چھکوں نے پانسا پلٹ دیا’کیا کرکٹ اور خون اکٹھے بہہ سکتے ہیں؟‘ پاکستان سے میچ نہ کھیلا تو ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں گے: بی جے پی رُکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکرحریفوں کے لیے ’ناقابلِ پیش گوئی‘ بنتا پاکستانمسلمانوں کی سرپرستی سے چمکنے والا کرکٹ سٹار ’لالا امرناتھ‘: ’وہ لڑکا لاہور کی سڑکوں سے اٹھا اور شہزادوں کے ساتھ چلنے لگا‘جب افغانستان کو ایشیا کی ’دوسری بہترین ٹیم‘ قرار دیے جانے پر پاکستانی کپتان مسکرا دیے