
پاکستان کے مقامی چینلز اور سوشل میڈیا سے شہرت حاصل کرنے والے چائلڈ سٹار احمد شاہ کے بھائی عمر شاہ کی وفات پر اُن کے مداحوں کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ عمر شاہ اپنے بھائی احمد شاہ کے ہمراہ اے آر وائے نیٹ ورک کی رمضان ٹرانسمیشن اور جیتو پاکستان سمیت مختلف ٹی وی چینلز کے شوز میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ اپنی معصومانہ شرارتوں اور چٹکلوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں ان بھائیوں کی شہرت تھی اور عمر اپنے بھائیوں کے ہمراہ سوشل میڈیا پر بھی متحرک رہتے تھے۔ اے آر وائے نیٹ ورک سے منسلک وسیم بادامی اور اقرار الحسن نے سوشل میڈیا پر عمر شاہ کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ والدین اور ڈاکٹروں کے بقول عمر شاہ کو اتوار کی شب قے ہوئی جس کا پانی پھیپھڑوں میں جانے سے سانس بند ہوا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ احمد شاہ نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے بھائی کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج ہمارے خاندان کا ننھا ستارہ عمر شاہ اللہ کے حضور پہنچ گیا۔‘اس سے قبل نومبر 2023 میں احمد شاہ کی چھوٹی بہن عائشہ بھی شدید علالت کے باعث وفات پا گئی تھیں۔ عمر شاہ کی وفات پر جہاں اُن کے چاہنے والے افسوس کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں اُن کی اچانک موت کی وجوہات پر بھی بات ہو رہی ہے۔ ’عمر کی موت سانس کی نالی میں رکاوٹ سے ہوئی‘طبی ماہرین کہتے ہیں کہ قے کے دوران اس کا مواد سانس کی نالی میں جانے کے زیادہ تر کیسز ایک سال سے کم عمر کے بچوں میں ہوتے ہیں کیونکہ اُن کے سانس لینے اور خارج کرنے کے درمیان ربط اتنا مضبوط نہیں ہوتا۔ لیکن یہ کیسز بڑی عمر کے بچوں، بڑوں اور بزرگوں کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ ماہر امراض اطفال ڈاکٹر روحیہ مریم کہتی ہیں کہ موت کی جو وجہ بتائی جا رہی ہے اس کے مطابق عمر شاہ کی موت’ایسپریشن نمونیا‘ یعنی سانس کی نالی میں رکاوٹ کی وجہ سے ہوئی۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بیرونی مواد جس میں کوئی کھانے کی چیز، کوئی لیکوئیڈ یا بلغم اگر سانس کی نالی میں پھنس جائے تو یہ نالی میں رکاوٹ یا اس کی مکمل بندش کا سبب بن سکتی ہے۔ اُن کے بقول کھانا، کھلونا یا کوئی چیز سانس کی نالی میں پھنس جائے تو یہ اسے مکمل طور پر بند کر دیتی ہے۔ اس صورتحال میں نہ تو انسان سانس لے پاتا ہے، نہ بول سکتا ہے اور نہ ہی کھانس سکتا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی ہنگامی ہوتی ہے اور چند منٹ میں موت کا باعث بن سکتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس صورتحال میں مریض کا چہرہ یا ہونٹ نیلے پڑ جاتے ہیں اور وہ بے ہوشی میں بھی جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر روحیہ کے مطابق عمر شاہ کے کیس میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سانس کی نالی مکمل طور پر بند ہو گئی جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن بند ہونے سے موت واقع ہو گئی۔ ایچ پی وی ویکسین کیا ہے جو پاکستان میں ایک کروڑ سے زیادہ کم عمر لڑکیوں کو لگائی جا رہی ہے؟ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اچانک اموات کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟موت کا شعوری تجربہ کرنے والے لوگ جنھیں ’جسم میں واپس لوٹنے کا احساس ہوا‘ آٹو امیون ہائپو تھائی رائڈزم: ’یہ ایک خاموش مرض ہے لیکن آپ کا جسم چیخ رہا ہوتا ہے‘ایسی صورتحال میں قریب موجود لوگوں کو کیا کرنا چاہیے؟چائلڈ سپیشلسٹڈاکٹر زین بھٹی کہتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں قریب موجود لوگوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ مریض کو ہسپتال لے کر جانا کا بھی وقت نہیں ہوتا۔ اُن کے بقول اگر بچہ ایک سال سے کم ہو اور بے ہوش نہ ہوا ہو تو اس کی پشت پر پانچ مرتبہ زور سے تھپکی دی جاتی ہے۔ اسی طرحپانچ دفعہ سینے پر دھکے مارے جاتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اگر بچے کی عمر ایک سال سے زیادہ ہو اور وہ بے ہوش نہ ہوا تو اس کے پیٹ پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ اُن کے بقول اگر اس دوران انگلی ڈال کر چیز نکالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے چیز مزید اندر جا سکتی ہے۔ اگر بچہ بے ہوش ہو جائے تو فورا سی پی آر کرنی چاہیے اور ایمرجنسی نمبر پر کال کریں۔ ڈاکٹر زین کہتے ہیں کہ والدین کو چاہیے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ بچے کھانے کے دوران دوڑنے، کھیلنے یا بات کرنے سے گریز کریں۔ اُن کے بقول اس طرح کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے والدین کو بھی فرست ایڈ کی تربیت دینی چاہیے، تاکہ قیمتی جان کو بچایا جا سکے۔Getty Imagesماہرین کہتے ہیں کہ بے ہوشی کی صورت میں ایمرجنسی نمبر پر کال کی جا سکتی ہے اور مریض کو سی پی آر دیا جا سکتا ہےوالدین کو کیا احتیاط کرنی چاہیے؟ڈاکٹر روحیہ مریم کہتی ہیں کہ بچوں کے لائف سٹائل اور اُن کے کھانے پینے کی روٹین پر نظر رکھنا والدین کی ذمے داری ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ حادثہ تو کسی کے ساتھ کہیں بھی پیش آ سکتا ہے، لیکن احتیاطی تدابیر کے ذریعے بہت سے سنگین حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اکثر گھروں میں دیکھا گیا ہے کہ بچے لیٹے لیٹے کھانا کھاتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے اور اس سے سانس کی نالی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک سال سے کم عمر بچوں کو بھی جب دُودھ یا کوئی نرم غذا دی جاتی ہے تو اس کے بعد ڈاکٹرز یہ تجویز کرتے ہیں کہ ان بچوں کو کم از کم 30 منٹ تک بٹھایا جائے یا انھیں ڈکار دلوائی جائے۔ عمر شاہ کی موت پر شوبز سٹارز افسردہعمر شاہ کی اچانک موت پر شوبر سٹارز کی جانب سے بھی افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ’جیتو پاکستان‘ کے میزبان فہد مصطفی نے بھی عمر شاہ کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمر شاہ اُن کے شو کی رونق تھے۔ معروف اداکار عدنان صدیقی نے انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا کہ اُنھیں یقین نہیں آ رہا کہ عمر شاہ اب اس دنیا میں نہیں رہے، وہ روشنی اور معصومیت کی کرن تھے۔ یہ خبر سن کر وہ ٹوٹ کر رہ گئے ہیں۔ ادکارہ شائشتہ لودھی، ندا پاشا، اعجاز اسلم اور دیگر فنکاروں نے بھی عمر شاہ کی موت پر دکھ کر اظہار کرتے ہوئے اہلخانہ کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔ دمہ کیوں ہوتا ہے اور اس لاعلاج مرض سے متاثرہ افراد کو کن چیزوں سے بچنا چاہیے؟سگریٹ چھوڑ دیں تو پھیپھڑے اپنی مرمت کر لیتے ہیںدمہ: مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دورے پڑنے کے امکانات زیادہایچ پی وی ویکسین کیا ہے جو پاکستان میں ایک کروڑ سے زیادہ کم عمر لڑکیوں کو لگائی جا رہی ہے؟