
"میں اس وقت سب سے بڑے صدمے سے گزر رہا ہوں، مگر میرا یقین ہے کہ ہم سب اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ میں نے کبھی ٹی وی پر بات نہیں کی، مگر آج یہ دیکھ کر شکرگزار ہوں کہ میرا بیٹا سب کے دلوں میں بستا ہے۔" عمر شاہ کے والد
پاکستان بھر کو اس وقت گہرے غم نے گھیر لیا جب ننھے عمر شاہ کے اچانک انتقال کی خبر سامنے آئی۔ احمد شاہ کے بھائی اور رمضان ٹرانسمیشن کے مقبول چہرے عمر شاہ کی موت نے ہر ایک کو افسردہ کر دیا۔ وہ بالکل تندرست تھے اور ان کی رحلت غیر متوقع تھی۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ شاہ فیملی نے گزشتہ سال اپنی بیٹی کو کھویا تھا اور اب بیٹے کی جدائی نے اس گھر کو ایک اور صدمے میں ڈال دیا ہے۔
ننھے عمر کی یاد میں ندا یاسر نے ایک خصوصی پروگرام کیا جس میں سعدیہ امام اور وسیم بادامی نے شرکت کی۔ وسیم بادامی، جو شاہ برادران کے نہایت قریب تھے، جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بتایا کہ کس طرح یہ خاندان اس سانحے کو سہہ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمر شاہ کی والدہ اب بھی اس کے چھوٹے کپڑوں اور جوتوں کو سینے سے لگائے رکھتی ہیں۔ بیٹی کے جانے کے بعد وہ پہلے ہی غم میں ڈوبی ہوئی تھیں اور اب یہ کرب دوگنا ہو گیا ہے۔
وسیم بادامی نے انکشاف کیا کہ عمر کی والدہ پردہ کرتی ہیں اور وہ کبھی ان سے نہیں ملے تھے۔ لیکن اس المناک حادثے کے بعد پہلی مرتبہ ان سے بات ہوئی۔ ان کا لہجہ اور درد سن کر وسیم بادامی بھی اشکبار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ عمر کی ماں بالکل ٹوٹ چکی ہیں اور کسی کے دلاسے سے سنبھل نہیں پا رہیں۔
پروگرام کے دوران پہلی مرتبہ عمر شاہ کے والد نے بھی لائیو کال پر گفتگو کی۔ انہوں نے کرب کے باوجود نہایت مضبوط لہجے میں کہا کہ بیٹے کی جدائی ان کی زندگی کا سب سے بڑا دکھ ہے مگر وہ اللہ کی رضا پر راضی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ انہوں نے پہلے کبھی ٹی وی پر بات نہیں کی لیکن آج یہ دیکھ کر دل کو تسلی ہے کہ ان کا بیٹا قوم کے دلوں میں زندہ ہے۔
ان کے الفاظ سن کر نہ صرف وسیم بادامی بلکہ پروگرام دیکھنے والے ہر شخص کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ شاہ فیملی کا یہ دکھ پورے ملک کا دکھ بن چکا ہے اور ہر زبان پر یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عمر شاہ کے والدین اور اہلِ خانہ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔