
پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بعد اسپن بولدک چمن سرحدی گزرگاہ کو جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے تاہم تجارتی سرگرمیاں تاحال معطل ہیں جس کے باعث تاجروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق سرحد صرف ان خالی ٹرکوں کی واپسی کے لیے کھولی گئی ہے جو افغان مہاجرین کو افغانستان لے کر گئے تھے جب کہ عام آمدورفت اور تجارتی نقل و حمل بدستور بند ہے۔ حکام نے واضح کیا کہ تجارت کی بحالی آئندہ مذاکرات کے نتائج سے مشروط ہے۔
ذرائع کے مطابق سرحد پر سیکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور امیگریشن سیکشن بدستور بند ہے۔ تاہم سرحد کے جزوی کھلاؤ سے ان درجنوں پاکستانی ڈرائیوروں کو ریلیف ملا ہے جو کئی دنوں سے افغان حدود میں پھنسے ہوئے تھے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ سرحدی بندش کے باعث طورخم، چمن، خرلاچی اور انگور اڈہ پر سینکڑوں ٹرک کھڑے ہیں۔ تاخیر کے باعث ان اشیا کے ضائع ہونے اور روزانہ ایک ارب روپے سے زائد کے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی اور تجارتی معاملات پر بات چیت آئندہ چند روز میں دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔