35 سالہ شخص کی موت جو ویڈیوز وائرل ہونے پر مشتبہ ہو گئی: سابق وزیر والدہ اور سابق پولیس افسر والد کے خلاف بیٹے کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج


انڈین دارالحکومت دہلی سے ملحقہ ریاست ہریانہ کے علاقے پنچکولا میں تقریباً ایک ہفتے قبل ایک 35 سالہ شخص کی موت ہوئی جسے ابتدائی طور پر طبعی موت سمجھا گیا لیکن جلد ہی اس موت کے گرد شکوک و شبہات نے جنم لینا شروع کر دیا۔گذشتہ روز ہریانہ پولیس نے مرنے والے شخص عقیل اختر کے والد، والدہ، بہن اور بیوی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔در اصل یہ مقدمہ سوشل میڈیا پر عقیل اختر کی چند ویڈیوز سامنے آنے کے بعد درج کیا گیا ہے، جس میں متوفی نے مرنے سے قبل اپنے والدین پر متعدد قسم کے الزامات لگائے ہیں اور اپنی جان کو لاحق خطرے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔موت کا ایک عام معاملہ اب ایک ہائی پروفائل کیس بن گیا ہے۔ہریانہ پولیس نے منگل کو متوفی عقیل اختر کے والد پنجاب کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) محمد مصطفیٰ اور ان کی اہلیہ سابق وزیر رضیہ سلطانہ کے خلاف پنچکولا میں اپنے 35 سالہ بیٹے عقیل اختر کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔یہ مقدمہ ابتدائی طور پر بند کر دیا گیا تھا لیکن پھر اس کیس میں ایک حیران کن موڑ اُس وقت آیا جب عقیل کی پرانی سوشل میڈیا پوسٹس وائرل ہوئیں، جس میں ان کی جان کو لاحق خطرات کی جانب اشارہ دیا گیا تھا۔ ان ویڈیوز نے تفتیش کاروں کو ان کی موت کے مقدمے کی فائل کو دوبارہ کھولنے پر مجبور کر دیا۔ہریانہ پولیس نے محمد مصطفی، عقیل کی والدہ رضیہ سلطانہ، عقیل اختر کی اہلیہ اور بہن کو تعزیرات ہند (سی آر پی سی) کی دفعہ 103(1) کے تحت درج ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے۔BBCپنچکولا کی ڈی سی پی سرشٹی گپتا نے مقدمہ درج کیے جانے کے بارے میں تفصیل بتائیموت کب ہوئی اور پولیس نے کیا کیا؟اس معاملے میں پنچکولا کی ڈی سی پی سریشٹی گپتا نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں کہا گیا کہ عقیل اختر 16 اکتوبر 2025 کو اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔انھوں نے بتایا کہ عقیل کے اہل خانہ نے خود پولیس کو اطلاع دی اور اہل خانہ کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ابتدائی تفتیش میں کوئی مشکوک حقائق سامنے نہیں آئے، پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو تدفین کے لیے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ڈی سی پی سریشٹی گپتا نے بتایا کہ بعد میں کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ متوفی نے انھیں اپنی موت سے پہلے ریکارڈ کیا تھا۔انھوں نے اپنے بیان میں کہا: 'ان ویڈیوز میں عقیل نے ذاتی جھگڑے اور اپنی جان کو لاحق خطرہ کا ذکر کیا ہے۔'پوسٹ مارٹم کے بعد اہل خانہ نے کیا کیا؟تاہم اہل خانہ کا موقف ہے کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر بے بنیاد ہے اور یہ کہ ان کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔بی بی سی پنجابی کی نوجوت کور سے بات کرتے ہوئے سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ نے کہا: 'پولیس کو شکایت موصول ہوئی اور اس نے کارروائی کی، لیکن ہم اس ایف آئی آر کا قانونی طور پر جواب دیں گے۔'سابق ڈی جی پی محمد مصطفیٰ نے بتایا کہ ان کا بیٹا کئی سالوں سے نشے کا عادی تھا اور اس کی موت دوا کی زیادہ مقدار لینے سے ہوئی تھی۔انھوں نے مزید کہا کہ 'ہم اسے ڈی ایڈکشن سینٹرز بھیجتے رہے، لیکن اس کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ وہ 2021-2023 تک ٹھیک رہا، لیکن پھر 2024 میں اس کی حالت کافی خراب ہوگئی۔'وہ گھر میں اپنی بیوی کو مارتا پیٹتا بھی تھا اور والدین کے طور پر ہم نے اس کی حفاظت کی۔ ہم کبھی کبھار اس کے خلاف پولیس میں شکایت درج کراتے، لیکن چند گھنٹوں کے بعد ہم اسے معاف کر دیتے تھے۔'ایک ڈاکٹر بہو کا قتل جسے ’موٹر سائیکل پر حادثے کے طور پر پیش کیا گیا‘انڈین ریاست بہار میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں نوجوان کا قتل، بھائی زخمی: ’میرے بیٹے کو مسلمان ہونے اور باڈی بنانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘ایک صدی پرانا قتل جس نے تاجِ برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا لارڈ ماؤنٹ بیٹن: جب انڈیا کے پہلے گورنر جنرل کو کشتی پر نصب بم کی مدد سے قتل کر دیا گیاسوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق ڈی جی پی نے کہا کہ جس ویڈیو میں میرا بیٹا مجھ پر الزام لگا رہا ہے وہ 27 اگست کی ہے اور یہ میرے بیٹے کی ہی ویڈیو ہے۔'بیٹا اپنی ماں پر الزام کیسے لگا سکتا ہے؟ اس کی ذہنی حالت غیر مستحکم تھی۔ یہ بات صرف گھر والوں کو معلوم تھی۔ اب اس ویڈیو کی بنیاد پر ہمارے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔'انھوں نے کہا: '16 اکتوبر 2025 کو اس نے نشہ کی لت سے نجات دلانے والی گولیوں کا زیادہ مقدار میں استعمال کر لیا، جس سے اس کی موت ہوگئی۔ میری بیوی، بیٹی اور بہو اس کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹاتی رہیں، لیکن جب وہ نہ کھلا تو میری بیٹی بالکونی سے اندر گئی، تب تک وہ مر چکا تھا۔'ہم اسے ہسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔'اس معاملے میں اہل خانہ نے پولیس کو عقیل کی موت کی اطلاع دی اور پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی تدفین ان کے آبائی گاؤں میں کر دی گئی۔بی بی سی کے نامہ نگار چِرنجیو کوشل کے مطابق عقیل کو 17 اکتوبر کو اتر پردیش کے شہر سہارنپور میں ان کے آبائی گاؤں ہنان ہردا کھیڑی میں سپرد خاک کیا گیا۔پولیس نے اب مقدمہ کیوں درج کیا؟مالیرکوٹلا کے رہائشی شمس الدین نے اس معاملے میں 17 اکتوبر کو مشکوک حالات کے متعلق شکایت درج کرائی تھی۔ڈی سی پی سریشٹی گپتا نے بتایا کہ شکایت درج کرانے والے شمس الدین مصطفیٰ خاندان کے رشتہ دار نہیں ہیں، لیکن وہ مصطفیٰ خاندان کے بہت قریبی رہے ہیں۔ڈی سی پی سریشٹی گپتا نے بتایا کہ سوشل میڈیا پوسٹ اور شکایت کی بنیاد پر 17 اکتوبر کو ایف آئی آر درج کی گئی۔ڈی سی پی نے کہا کہ کیس کی منصفانہ، شفاف اور ثبوت پر مبنی تحقیقات کرنے کے لیے اے سی پی رینک کے افسر کی نگرانی میں ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ایس آئی ٹی کیس کے ہر پہلو کی مکمل جانچ کرے گی۔ڈی سی پی سریشٹی گپتا نے کہا کہ تحقیقات غیر جانبدارانہ اور کھلے ذہن کے ساتھ کی جائیں گی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کسی بھی ملزم کو بخشا نہیں جائے گا اور کسی بے قصور کے ساتھ ظلم نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ 'پولیس اس معاملے میں شفافیت اور انصاف کے اصولوں پر پوری طرح عمل کرنے کی پابند ہے۔'ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں عقیل اختر نے اپنے والدین، اپینی بیوی اور اپنی بہن پر سازش کرکے انھیں جیل بھیجنے یا مروا دینے کا الزام لگایا ہے، جبکہ ایک دوسری ویڈیو میں اپنے بیان کو یہ کہتے ہوئے واپس لیا ہے کہ انھوں نے نشے کی حالت میں وہ باتیں کہی تھیں۔ڈی جی پی محمد مصطفیٰ اور رضیہ سلطانہ کون ہیں؟متوفی عقیل اختر کے والد محمد مصطفیٰ پنجاب میں ڈی جی پی تھے۔ریٹائرمنٹ کے بعد محمد مصطفیٰ کانگریس پارٹی کے قریب رہے۔ عقیل کی والدہ رضیہ سلطانہ سنہ 2017 سے 2022 تک پنجاب حکومت کی کابینہ میں وزیر رہیں۔رضیہ نے مالیرکوٹلہ انتخابی حلقے سے انتخاب لڑا تھا، وہ پنجاب قانون ساز اسمبلی کی واحد مسلم رکن تھیں اور تین بار ایم ایل اے رہ چکی ہیں۔رضیہ سلطانہ نے کانگریس حکومت کے دوران سماجی تحفظ اور خاندانی بہبود جیسے محکموں میں وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔خواتین اور شراب کا شوق، کامیابی کی خواہش اور پاکستان سے آنے والا مہاجر: گاندھی کے قتل میں ملوث لوگ کون تھے؟ادھ جلی لاش پر زنانہ کپڑے اور پائل: جب پولیس کو معلوم ہوا کہ ’مقتولہ‘ سمجھی جانے والی خاتون ہی مبینہ قاتل ہےایک صدی پرانا قتل جس نے تاجِ برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا برطانوی وائسرائے کے دلی میں قتل کی ’سازش‘ جس کا سراغ لاہور کے لارنس گارڈن سے ملا’تم مشہور ہو جاؤ گے‘: بِکنی کِلر چارلس سوبھراج کی گرفتاری کی کہانی انھیں گرفتار کرنے والے افسر کی زبانی

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

35 سالہ شخص کی موت جو ویڈیوز وائرل ہونے پر مشتبہ ہو گئی: سابق وزیر والدہ اور سابق پولیس افسر والد کے خلاف بیٹے کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج

پاکستان کی لڑکھڑاتی بیٹنگ لائن کو بابر اعظم اور رضوان کا سہارا، جنوبی افریقہ پر 23 رنز کی برتری

تاج محل ایک مقبرہ ہے یا مندر اور اس کے تہہ خانے میں موجود ’22 کمرے‘ کیا ہیں؟

سرحد کھلی مگر کاروبار بند، پاک افغان تجارت کب بحال ہوگی؟

راولپنڈی ٹیسٹ: جنوبی افریقہ کے خلاف دوسری اننگز میں پاکستانی ٹاپ آرڈر لڑکھڑا گیا

سونا خریدتے یا بیچتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

راولپنڈی ٹیسٹ میں ٹیل اینڈرز کی عمدہ بلے بازی کی بدولت جنوبی افریقہ کو پاکستان پر 71 رنز کی برتری

راولپنڈی ٹیسٹ میں موتھسامی کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت جنوبی افریقہ پاکستان پر برتری لینے میں کامیاب

پاکستان بحریہ کا بحیرہ عرب میں انسدادِ منشیات آپریشن، ایک ارب ڈالر مالیت کی آئس اور کوکین ضبط

’دیوالی کی مٹھائی‘ کے نام سے مشہور سون پاپڑی انڈیا کیسے پہنچی؟

ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نکہت شکیل کیسے آن لائن فراڈ کا شکار ہوگئیں؟

گریٹر کراچی پلان شہر کو میگا سٹی بنانے کا سنگ میل ثابت ہوگا، ناصر حسین شاہ

خاتون نے لال بیگ کے خوف میں رہائشی عمارت کو آگ لگا دی

سلمان اکرم راجہ کی حلیم عادل سے تعزیت، پارٹی رہنماؤں سے بھی اہم ملاقاتیں

آصف آفریدی کی پہلی ٹیسٹ اننگز میں ہی پانچ وکٹیں، جنوبی افریقہ مشکلات کا شکار

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی