
پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن اور سرحدی صورتحال سے متعلق مذاکرات کا دوسرا دور ترکیہ کی میزبانی میں استنبول میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات ایک مقامی ہوٹل میں جاری ہیں جن میں دوحہ میں طے پانے والے نکات اور جنگ بندی کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق افغان وفد کی قیادت طالبان کے نائب وزیرِ داخلہ رحمت اللہ مجیب کر رہے ہیں جبکہ وفد میں قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، نور احمد نور، وزارتِ دفاع کے نمائندہ نور الرحمان نصرت اور افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی حکام پر مشتمل 2 رکنی وفد شرکت کر رہا ہے۔ پاکستانی وفد اپنے ساتھ تجاویز لے کر گیا ہے جن کا مقصد دہشتگردی حملوں ان کی مانیٹرنگ اور ان سے متعلق مشترکہ میکنزم کی تشکیل پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے، افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی حملہ آرائی اور بارڈر مینجمنٹ کے عملی اقدامات کو حتمی شکل دینے پر غور کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں مذاکرات کا پہلا دور دوحہ میں ہوا تھا جس میں طالبان کی درخواست پر پاکستان نے جنگ بندی میں توسیع کی تھی۔
دوسری جانب سرحدی کشیدگی کا سلسلہ برقرار ہے۔ چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کی راہداریاں 14 ویں روز بھی بند ہیں جس کے باعث طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان بارڈرز پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں سرحدی صورتحال معمول پر لانے سے متعلق بھی اہم فیصلوں کا امکان ہے۔