
ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ افغان طالبان دہشت گردوں اور خصوصاً کالعدم ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کریں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بات چیت خلوص اور سنجیدگی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں وست ممالک بھی معاونت کر رہے ہیں۔
اس سے قبل مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔ دوسرا دور بھی دو روز قبل استنبول میں ہوا تھا جس میں پہلے دور میں طے پانے والے نکات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تھا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق تیسرے دور کے مذاکرات میں ترکیہ کے ثالث ابراہیم قالن بھی شریک ہیں۔ مذاکرات کے گزشتہ ادوار میں ہفتے کو 9 گھنٹے اور اتوار کو 13 گھنٹے طویل سیشنز ہوئے مگر کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا تھا۔ اتوار کے دور میں پاکستانی وفد نے اپنا حتمی موقف افغان وفد کے سامنے رکھ دیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکام کو دہشت گردی روکنے کا جامع پلان پیش کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق افغان طالبان کے دلائل زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔