سڑک کنارے سینکڑوں کنٹینروں کی قطاریں، ویران منڈیاں اور ’لاکھوں کا نقصان‘: بی بی سی نے طورخم سرحد کے نزدیک کیا دیکھا؟


BBCترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کا تیسرا روز بھی مکمل ہونے کے بعد فریقین کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ’پاکستان ٹی وی‘ نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان کا وفد پاکستان کے پیش کردہ مطالبات ماننے پر پوری طرح آمادہ نہیں اور یہ کہ استنبول میں موجود افغان وفد بار بار کابل انتظامیہ سے مشورہ کر رہا ہے اور اُن کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کر رہا ہے۔ سرکاری ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے الزام عائد کیا کہ ’یہ کہنا مناسب ہو گا کہ وفد کو کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔‘سرکاری ٹی وی کی اسی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہ ملنے کے باعث تعطل پیدا ہوا ہے اور یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ ’کابل میں بعض عناصر ایک مختلف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔‘خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی وجوہات کے باعث افغانستان کے ساتھ تجارت بدستور بند ہے۔ بی بی سی نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں پشاور سے طورخم سرحد کے قریب علاقوں کا دورہ کیا ہے۔اس دوران بی بی سی کے نمائندوں نے کیا دیکھا وہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔پشاور سے افغانستان کے سرحدی علاقے تک سامان سے لدے ٹرکوں کی لمبی قطاریں اور طورخم سرحد کے قریب واقع ٹرمینل پر مکمل سناٹا ہے۔ قرب و جوار کے علاقوں میں دکانیں اور بازار بند ہیں۔سرحد کی بندش کے باعث طورخم سے پشاور تک کا راستہ ایک مختلف منظر پیش کر رہا ہے۔ عام حالات میں یہاں بڑی ٹریفک کے آمد و رفت دن کے 24 گھنٹے جاری رہتی ہے مگر آج کل اس پورے راستے پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ جبکہ ٹرکوں اور کنٹینرز کی لمبی قطاریں اور اُن کا عملہ (ڈرائیور، کلینر) ٹولیوں کی شکل میں سڑک کے کنارے اپنے اپنے ٹرکوں اور کنٹینرز کے قریب اِس انتظار میں بیٹھے نظر آئے کہ کسی بھی وقت خبر آ سکتی ہے کہ سرحد کھول دی گئی ہے۔سرحد کی یہ بندش اور سامان تجارت کے جمود کا شکار ہونے کے باعث پشاور کی پھلوں کی منڈی میں بھی وہ گہما گہمی نہیں ہے جو اس کا خاصا ہے۔ منڈی میں سامان ڈھونے والے مزدور ہوں، عملے کے ارکان یا تاجر سب کے مطابق وہ اس صورتحال سے بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور اس صورتحال کا اثر بالواسطہ عام شہریوں پر بھی پڑ رہا ہے۔کھڑے ہوئے ٹرکوں کے باعث ’لاکھوں کا نقصان‘BBCطور خم سرحد سے پہلے سڑک کنارے کھڑے ایک کنٹینر کے قریب ہی پانچ افراد بیٹھے قہوہ پی رہے تھے اور ان کی گفتگو کا محور سرحد کی بندش اور استنبول میں جاری پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات تھا۔ ان افراد کو امید تھی کہ سرحد جلد کھل جائے گی۔ یہاں کنٹینر کے ڈرائیور عمید خان بھی بیٹھے ہیں جنھوں نے بتایا کہ ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ عمید کے مطابق انھیں اسی مقام پر بیٹھے اور سرحد کے کھلنے کا انتظار کرتے کرتے 17 سے 18 دن ہو گئے اور جتنی رقم وہ اپنا کنٹینر پاکستان لاتے ہوئے جیب خرچ کے طور پر لائے تھے وہ ختم ہونے کو ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اُن کے کنٹینر ٹرک کا وزن 22 ٹن ہے اور لگ بھگ اتنے ہی وزن کا سامان اس پر لادا گیا ہے۔ ’اب بتائیں کہ یہ ٹائر کیسے ایک جگہ پر کھڑے کھڑے اتنا وزن برداشت کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان ہر تھوڑی دیر کے بعد انھیںآگے پیچھے حرکت دینی پڑتی ہے۔ دو ٹائروں کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے اور اس ایک ٹرک میں 16 ٹائر ہیں اور اُن کی قیمت کا آپ خود انداز ہ لگا سکتے ہیں۔ اسی صورتحال کی وجہ سے ہمارے دو ساتھیوں کی گاڑیوں کے ٹائر پنکچر ہوئے ہیں اور اب مزید نقصان سے بچنے کے لیے انھوں نے اپنے ٹرک جیک پر کھڑے کیے ہوئے ہیں۔‘عمید کے مطابق اس صورتحال کے باعث سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں اور متعدد ٹیکسیاں اور دیگر گاڑیاں بھی اڈوں میں موجود ہیں اور یہی صورتحال سرحد کی دوسری جانب افغانستان میں موجود ان کی ساتھی ڈرائیور بتا رہے ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں موجود ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ کیسے ان کی گاڑیوں پر لدے انگور، انار اور سیب خراب ہوئے اور پھر یہ پھل افغانستان کی سرحدی مارکیٹوں میں اونے پونے داموں بیچ دیے گئے۔انھوں نے کہا کہ ’دونوں ملکوں میں حکومتوں کے اپنے اپنے مسائل ہوں گے، لیکن ہمارے بھی مسئلے ہیں۔ حکومتیں کم از کم سرحد کھول دیں، تجارت ہونے دیں اور گاڑیوں کو جانے دیں تاکہ لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہو۔‘میں نے تین برس قبل اس مقام پر ڈرائی رپورٹ کا دورہ کیا تھا۔ اُس وقت سرحد کھلی ہوئی تھی اور تجارت عروج پر تھی۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئے کچھ ہی وقت ہوا تھا اور اسی موسم میں قندہاری انار، سندرخانی انگور اور سیبوں سے لدے ہوئے ٹرک پاکستان آ رہے تھے جبکہ پاکستان سے امرود، کیلا، مرغیاں (چکن)، انڈے اور تعمراتی سامان افغانستان جا رہا تھا۔تاہم اسی پورٹ کے حالیہ دورے میں صورتحال یکسر مختلف تھی۔ جب ہم زیرو پوائنٹ سے پہلے پیسنجر ٹرمینل پر پہنچے، تو یہاں ویرانی تھی۔ سرحد پر چند ٹیکسیاں، ٹولیوں میں بیٹھے ان ٹیکسیوں کے ڈرائیور، کچھ افغان پناہ گزین اور مقامی مزدور وہاں موجود تھے۔ہمیں کیمرے کے ساتھ دیکھ سب ہماری طرف آئے اور اس صورتحال کے باعث درپیش مشکلات کا تذکرہ کرنے لگے۔ انھوں نے کہا کہ سرحد پر باقاعدہ اجتماعی دعا مانگی گئی کہ سرحد کھل جائے۔پھلوں کی منڈیوں پر اثراتBBCپاکستان اور افغانستان میں موسمی پھلوں کی بڑی تجارت ہوتی ہے تاہم اب منڈیاں افغانستان کے سامان سے خالی ہیں اور ویران ہیں۔ پشاور کی موری منڈی میں ایرانی انگور کی چندپیٹیاں نظر آئیں اور ایک پیٹی کی قیمت پانچ ہزار روپے بتائی گئی جبکہ کوئٹہ سے آنے والے انار کی پیٹی کی قیمت بھی ساڑھے پانچ ہزار بتائی گئی۔ افغانستان سے پھلوں کی ترسیل رُکنے کے باعث بہت سے تاجر ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے دکھائی دیے۔سمیع الحق ایک آڑھتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس منڈی میں افغانستان سے آنے والے پھلوں اور سبزیوں کی وجہ سے ہی لوگوں کے گھروں میں چولہے جلتے ہیں۔ انھوں نے ایک لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ روزانہ اپنا ٹھیلہ لے کر آتا تھا، سامان کی ترسیل کا کام کرتا تھا جس سے دو وقت کی روٹی پوری ہو جاتی تھی، مگر اب ایسا نہیں ہے۔‘ منڈی میں موجود تاجروں نے افغانستان کے انار اور انگور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ذائقے اور رنگت کی وجہ سے پاکستان بھر کی منڈیوں سے لوگ افغانستان کے اِن پھلوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ایک تاجر ساجد خان نے بتایا کہ اس موسم میں پاکستان سے کیلا، امرود اور املوک افغانستان جاتے تھے لیکن اس مرتبہ سرحد کی بندش ہے چنانچہ اب یہ پھل یہاں سستے داموں دستیابہے۔ دوسری جانب افغانستان میں جانے والے چکن یعنی مرغی کی ترسیل بند ہے جس کے باعث، تاجروں کے مطابق، پاکستان میں برائلر مرغی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔تاجروںنے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں جو پھل اور سبزیاں پیدا ہوتی ہیں وہ خریدنے کے لیے پاکستانی تاجر افغانستان جاتے ہیں اور پورے باغ یا کھیت کو سودا پھلوں اور سبزیوں کے پکنے سے پہلے طے کرکے بیانہ ادا کر دیتے ہیں اور واپس آ جاتے ہیں۔ ایک تاجر نے بتایا کہ ’جب پھل اور سبزیاں اپنے موسم میں پک کر تیار ہو جاتی ہیں تو ان کے لیے ٹرکوں اور کنٹینرز کا انتظام کیا جاتا ہے، اکثر تاجر نرم پھلوں اور سبزیوں کے لیے ایئر کنڈیشن کنٹینرز کا انتظام کرتے ہیں جن کا معاوضہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔‘خیبرپختونخوا میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق صدر محمد اسحاق نے بتایا کہ سرحد کی بندش یا دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے تجارت پر برے اثرات پڑتے ہیں اور اس کا اندازہ اس سے لگا سکتے ہیں کہ پھلوں اور سبزیوں میں زیادہ نقصان پاکستان کے تاجروں کا ہوتا ہے جو افغانستان میں باغ اور کھیتوں کا سودا ایڈوانس میں کر لیتے ہیں اور جب سرحد پر کوئی رکاوٹ ہوتی ہے تو اس کا نقصان بھی تاجر کو ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مشینری، سیمنٹ، ادویات، کپڑااور دیگر متعدد اشیا افغانستان بھیجی جاتی ہیں جو اب تاخیر کا شکار ہے۔استنبول مذاکرات: پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رہنے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟سرحدی کشیدگی کے بعد کریک ڈاؤن اور تجارتی بندش جیسے اقدامات کیا افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی پر مجبور کر سکتے ہیں؟ ’ڈکٹیٹ‘ کرنے کا تاثر، ماضی سے سبق سیکھنے کی دھمکی یا غیر حقیقی امیدیں: پاکستان اور افغان طالبان کے مابین تناؤ کی وجہ کیا ہے؟افغانستان کے جغرافیے میں چھپا وہ راز جو اسے ’سلطنتوں کا قبرستان‘ بناتا ہے

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

قانونی نوٹس پھاڑنے کے بعد ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے ’رنجشیں دور کرنے کے لیے‘ محسن نقوی کو خط لکھ دیا

وزیر اعظم انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد: پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیاسی ہلچل کی وجوہات کیا ہیں؟

جیل کی دیواروں میں محبت: ’میں نے اپنے بیٹے کے ساتھ جیل میں قید مرد سے شادی کی اور بچے کو جنم دیا‘

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون فریم ورک قائم کرنے کا اعلان

یرغمالیوں کی واپسی کا معاملہ: اسرائیل کا حماس پر جنگ بندی کے معاہدے کی ’واضح خلاف ورزی‘ کا الزام

توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی خاتون باعزت بری، ہائیکورٹ کا رہا کرنے کا حکم

ڈکی بھائی اور اُن کی اہلیہ کو ریلیف کے لیے 90 لاکھ کی رشوت کا الزام: این سی سی آئی اے کے چھ اہلکار جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے چالان.. سب سے زیادہ چالان کس بات پر کاٹا گیا؟

استنبول میں پاک۔افغان مذاکرات کا تیسرا دور بھی تعطل کا شکار

خیبر پختونخوا میں کابینہ کی تشکیل تک تبادلوں، تقرریوں اور بھرتیوں پر پابندی

فضا میں خطرے کی گھنٹی! پاکستان کے دو بڑے شہر آلودگی کی زد میں

پانچ مقدمات میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 25 نومبر تک توسیع

انڈین بلے باز شریاس ایئر کی ’تلی کی چوٹ‘ کتنی خطرناک ہے اور کیا اس عضو کے بغیر زندہ رہنا ممکن ہے؟

175 سالہ بہائی مذہب: امامِ غائب کے تصور سے جنم لینے والا ’خاموش عقیدہ‘ جو وحدت مذاہب کا پرچار کرتا ہے

ڈکی بھائی اور اُن کی اہلیہ کو ریلیف کے لیے 90 لاکھ کی رشوت لینے کا الزام: این سی سی آئی اے کے چار افسران سمیت چھ اہلکار گرفتار

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی