
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پولیس حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک شہری کے خلاف مختلف تھانوں میں درج پانچ مقدمات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ بظاہر یہ مقدمات ایک ”طاقتور شخص“ کے ایماء پر درج کیے گئے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے پولیس کی کارروائی کو “باعثِ شرم” قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کو ذاتی دشمنیوں اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنا سنگین جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنا چاہیے، نہ کہ کسی کے دباؤ میں آکر انصاف کو مجروح کیا جائے۔
عدالت نے جھوٹے مقدمات درج کرنے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے۔ ایف آئی اے اب متعلقہ پولیس افسران کے کردار، اختیارات کے غلط استعمال اور مبینہ سازش کی تحقیقات کرے گی۔
جسٹس کیانی نے واضح کیا کہ کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور پولیس کو جواب دہی کے نظام کے تحت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
عدالت نے متاثرہ شہری کو فوری ریلیف دیتے ہوئے تمام جھوٹے مقدمات کالعدم قرار دے دیے۔ مزید کارروائی ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں کی جائے گی۔